- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
- پی آئی اے نجکاری، جلد عالمی مارکیٹ میں اشتہار شائع ہونگے
جہاں سگریٹ اور حقہ انسانی صحت کے لیے انتہائی خطرناک ثابت ہوتے ہیں وہیں اب دورجدید میں استعمال ہونے والے حقے کی شکل کے نشے’’شیشہ‘‘ کو سگریٹ سے بھی زیادہ خطرناک قرار دیا گیا ہے جو انسان کو تیزی سے موت کی طرف لے جاتا ہے۔
ابو ظہبی میں ہونے والی ورلڈہیلتھ کانفرنس میں ماہرین صحت کا کہنا تھا کہ شیشے کے ایک کش سے جتنا دھواں انسانی جسم کے اندر جاتا ہے وہ پوری سگریٹ پینے کے برابر ہوتا ہے کیونکہ پورا شیشہ یا واٹر پائپ کا ایک سیشن 20 سے 30 سگریٹ پینے کے برابر ہوتا ہے جو کہ انسانی صحت کے لیے انتہائی خطرناک ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ واٹر پائپ یا شیشہ نوجوانوں کے لیے زیادہ پرکشش ہے اور اس میں موجود فلیور پینے والوں کو ایسا ذائقہ دیتا ہے جو روایتی سگریٹ کے مقابلے میں زیادہ قابل برداشت ہوتا ہے اور اسے ہرکوئی بآسانی استعمال کرسکتا ہے۔ ماہرین کے نزدیک جب عام طور پر لوگ سماجی محفلوں میں اکٹھے ہوکر سگریٹ یا شیشہ پیتے ہیں تو نیکوٹین زیادہ مقدار میں جسم میں داخل ہوتی ہے جب کہ تمباکو کو گرم کرنے والا کارکول جس میں زہریلا ٹوکسن موجود ہوتا ہے سانس سے جسم میں داخل ہوکر نظام تنفس کو نقصان پہنچاتا ہے۔
ادارہ برائے صحت نے خبردار کیا ہے کہ شیشے سے انسان کا نظام تنفس، دل کا نظام، گلہ اور دانت بری طرح متاثر ہوتے ہیں جب کہ ایک تازہ سروے میں کہا گیا ہے کہ سگریٹ اور شیشہ پھیپھڑوں کے کینسر، غذائی نالی اوسوفیگس کی خرابی، گیسٹرک اور پیشاب کی بیماریوں کا بھی باعث بنتا ہے۔
شیشہ کو پوری دنیا میں مختلف ناموں سے پکارا جاتا ہے جس میں ہکا، ہبلی ببلی اور نارگیلھ شامل ہیں جس کے بارے میں ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ یہ نوجوانوں بالخصوص یونیورسٹی کے نوجوانوں میں تیزی سے مقبول ہورہا ہے اور اسے نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق شہروں میں 18 سے 24 سال کے نوجوانوں شوق سے شیشے کا استعمال کر رہے ہیں جو انہیں موت کے قریب لے جا رہا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔