- فوج سے کوئی اختلاف نہیں، ملک ایجنسیز کے بغیر نہیں چلتے، سربراہ اپوزیشن گرینڈ الائنس
- ملک کے ساتھ بہت تماشا ہوگیا، اب نہیں ہونے دیں گے، فیصل واوڈا
- اگر حق نہ دیا تو حکومت گرا کر اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے، علی امین گنڈاپور
- ڈالر کی انٹر بینک قیمت میں اضافہ، اوپن مارکیٹ میں قدر گھٹ گئی
- قومی اسمبلی: خواتین ارکان پر نازیبا جملے کسنے کیخلاف مذمتی قرارداد منظور
- پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکی ’متعصبانہ‘ رپورٹ کو مسترد کردیا
- جب سے چیف جسٹس بنا کسی جج نے مداخلت کی شکایت نہیں کی، قاضی فائز عیسیٰ
- چوتھا ٹی ٹوئنٹی: پاکستان کا نیوزی لینڈ کے خلاف ٹاس جیت کر فیلڈنگ کا فیصلہ
- سائفر کیس؛ مقدمہ درج ہوا تو سائفر دیگر لوگوں نے بھی واپس نہیں کیا تھا، اسلام آباد ہائیکورٹ
- ضلع خیبرمیں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں تین دہشت گرد ہلاک، دو ٹھکانے تباہ
- عمران خان کی سعودی عرب سے متعلق بیان پر شیر افضل مروت کی سرزنش
- چین: ماڈلنگ کی دنیا میں قدم رکھنے والا 88 سالہ شہری
- یوٹیوب اپ ڈیٹ سے صارفین مسائل کا شکار
- بدلتا موسم مزدوروں میں ذہنی صحت کے مسائل کا سبب قرار
- چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے پروٹوکول واپس کردیا، صرف دو گاڑیاں رہ گئیں
- غزہ کی اجتماعی قبروں میں فلسطینیوں کو زندہ دفن کرنے کا انکشاف
- اسمگلنگ کا قلع قمع کرکے خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے ، شہباز شریف
- پاکستان میں دراندازی کیلیے طالبان نے مکمل مدد فراہم کی، گرفتار افغان دہشتگرد کا انکشاف
- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
جہاں سگریٹ اور حقہ انسانی صحت کے لیے انتہائی خطرناک ثابت ہوتے ہیں وہیں اب دورجدید میں استعمال ہونے والے حقے کی شکل کے نشے’’شیشہ‘‘ کو سگریٹ سے بھی زیادہ خطرناک قرار دیا گیا ہے جو انسان کو تیزی سے موت کی طرف لے جاتا ہے۔
ابو ظہبی میں ہونے والی ورلڈہیلتھ کانفرنس میں ماہرین صحت کا کہنا تھا کہ شیشے کے ایک کش سے جتنا دھواں انسانی جسم کے اندر جاتا ہے وہ پوری سگریٹ پینے کے برابر ہوتا ہے کیونکہ پورا شیشہ یا واٹر پائپ کا ایک سیشن 20 سے 30 سگریٹ پینے کے برابر ہوتا ہے جو کہ انسانی صحت کے لیے انتہائی خطرناک ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ واٹر پائپ یا شیشہ نوجوانوں کے لیے زیادہ پرکشش ہے اور اس میں موجود فلیور پینے والوں کو ایسا ذائقہ دیتا ہے جو روایتی سگریٹ کے مقابلے میں زیادہ قابل برداشت ہوتا ہے اور اسے ہرکوئی بآسانی استعمال کرسکتا ہے۔ ماہرین کے نزدیک جب عام طور پر لوگ سماجی محفلوں میں اکٹھے ہوکر سگریٹ یا شیشہ پیتے ہیں تو نیکوٹین زیادہ مقدار میں جسم میں داخل ہوتی ہے جب کہ تمباکو کو گرم کرنے والا کارکول جس میں زہریلا ٹوکسن موجود ہوتا ہے سانس سے جسم میں داخل ہوکر نظام تنفس کو نقصان پہنچاتا ہے۔
ادارہ برائے صحت نے خبردار کیا ہے کہ شیشے سے انسان کا نظام تنفس، دل کا نظام، گلہ اور دانت بری طرح متاثر ہوتے ہیں جب کہ ایک تازہ سروے میں کہا گیا ہے کہ سگریٹ اور شیشہ پھیپھڑوں کے کینسر، غذائی نالی اوسوفیگس کی خرابی، گیسٹرک اور پیشاب کی بیماریوں کا بھی باعث بنتا ہے۔
شیشہ کو پوری دنیا میں مختلف ناموں سے پکارا جاتا ہے جس میں ہکا، ہبلی ببلی اور نارگیلھ شامل ہیں جس کے بارے میں ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ یہ نوجوانوں بالخصوص یونیورسٹی کے نوجوانوں میں تیزی سے مقبول ہورہا ہے اور اسے نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق شہروں میں 18 سے 24 سال کے نوجوانوں شوق سے شیشے کا استعمال کر رہے ہیں جو انہیں موت کے قریب لے جا رہا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔