فیصلہ ہمارا، پتنگ اُڑانی ہے یا جہاز؟

وسیم نقوی  ہفتہ 21 مارچ 2015
 ایک بار پھر وہ لمحہ آئے گا جب 7 سال پہلے لوگ صبح صبح اُٹھ کر 23 مارچ کو مسلح افواج کی پریڈ دیکھا کرتے تھے۔

ایک بار پھر وہ لمحہ آئے گا جب 7 سال پہلے لوگ صبح صبح اُٹھ کر 23 مارچ کو مسلح افواج کی پریڈ دیکھا کرتے تھے۔

10000 پیرا ملیٹری فورس، 80 ہزار پولیس اہلکار، شہر پرازوں کے لیے ممنوع قرار، 15 ہزار سی سی ٹی وی کیمرے، 80 کے قریب سنیپر، 1600 امریکی کمانڈورز، ٹریفک ممنوع، پورا ہوٹل سیل، دن میں تین بار ہوٹل سمیت کھانے اور پینے کی جانچ پڑتال۔۔۔

یہ ہے بھارت ماتا۔۔ کب؟ تب، جب بھارتی یوم جمہوریہ پر امریکی صدر باراک اوباما بھارت کے دورے پر پہنچے۔ وہ بھارت جسے نہ تو پچھلی کئی دہائیوں سے دہشت گردی کا سامنا ہے، نہ بھارت میں کسی ٹیم پر حملہ ہوا ۔۔۔۔ کرکٹ سمیت تمام کھیلوں کے میدان سجے ہیں۔ وہ بھارت جو خود کو آتنگ وادی سے پاک دیش کہتا ہے اور ایک اندازے کے مطابق بھارت نے تقریباً 900 کروڑ روپے امریکی صدر کی سیکیورٹی پر خرچ کیے۔۔ لیکن مجال ہے کسی بھی بھارتی چینل، صحافی یا باشعورعوام میں سے کسی نے بھی اِس چیز کو حذف تنقید بنایا ہو۔

اُن سب کی نظروں میں اِن تمام چیزوں سے زیادہ اہم بات یہ تھی کہ ہمارے ملک میں دنیا کا سب سے طاقتور ترین شخص آیا اور ہمیں اس کے تحفظ کو یقینی بنا کر یہ ثابت کرنا ہے کہ بھارت ایک پُرامن ملک ہے۔

ویسے یہ معاملہ ہرگز بھارت تک محدود نہیں ہے کیونکہ دنیا کا ہر ملک اپنی اپنی دفاعی تقریبات کا انعقاد کرکے یہ ثابت کرتے ہیں کہ ہم اپنا دفاع کرسکتے ہیں۔ لیکن بدقسمتی سے پاکستان میں گزشتہ7 سال سے دفاعی تقریبات کا انعقاد نہیں کیا گیا جس کی وجہ ملک میں جاری دہشت گردی ٹھہری ۔۔

لیکن پھر دہشتگردوں کے خلاف آخری معرکہ ضرب عضب کا آغاز کیا گیا جس کے بعد ملک میں نسبتاً حالات کچھ بہتر ہوئی اور یہی وہ حالات تھے جس کے بعد یہ اعلان کیا گیا کہ 23 مارچ کو مسلح افواج اپنی تقریبات کو پوری شان و شوکت سے منائیں گے۔ یقیناً یہ وہ لمحہ ہوگا جب پوری قوم کے جوش و جزبے میں اضافہ ہوگا، جب دہشت گردوں کے عزائم کو مٹی میں ملایا جائے گا، اور ایک بار پھر وہ لمحہ آئے گا جب 7 سال پہلے لوگ صبح صبح اُٹھ کر 23 مارچ کو مسلح افواج کی پریڈ دیکھا کرتے تھے۔

یہ تو تھا تصویر کا ایک رُخ اور دوسرا رخ  یہ ہے کہ 23 مارچ کی تقریبات میں چینی صدرکی شرکت کی توقع کی جارہی ہے لیکن امکانات انتہائی معدوم ہیں۔ اگر چینی صدر پاکستان تشریف لے آتے ہیں تو شاید پاکستان کے لیے اپنی ساخت بہتر بنانے کا اِس سے بہتر موقع کوئی نہ ہو۔۔۔جب ہم ایک ہی وقت میں دہشت گردوں کے عزائم کو مٹی میں ملانے سمیت دنیا کو یہ پیغام بھی دے سکیں گے کہ ہم اپنے ملک کا دفاع کرنے کے ساتھ ساتھ غیر ملکی مہمانوں اور شخصیات کو تحفظ فراہم اب بھی کرسکتے ہیں۔ ہم اپنے کرکٹ کے میدانوں کوآباد کرسکتے ہیں، ۔۔ دنیا اب بے خوف وخطر ہمارے ملک کا رخ کرے۔

سب سے آخری پہلو ان افراد کے لیے جو یہ سمجھتے ہیں کہ 23 مارچ کی تقریبات کرنے سے پورا اسلام آباد بند ہوجائے گا، کسی شہری کو آنے جانے کی اجازت نہیں ہوگی تو میری ان سے گزارش ہے کہ  بھارت وہ ملک ہے جو اپنی یوم جمہوریہ کی تقیبات ہر سال مناتا ہے، کرکٹ کی ٹیموں سمیت دیگر تمام ٹیمیں بھارت کا دورہ کرتی ہیں، تمام ممالک کے سربراہان  بھارت دیش کا دورہ کرتے ہیں اور خود کو دہشت گردی سے پاک کہلانے والا اور سب سے زیادہ اسلحہ خریدنے والا ملک جب محض دہشت گردی کی دھمکی کے باوجود اتنے سخت اقدامات کرے تو ہمیں بھی منفی چیزیوں کو چھوڑ کر ملک اور مسلح افواج کا ساتھ دینا چاہیے۔ جب کہ یہ تمام چیزیں ہم صرف 325 پولیس اہلکاروں 20 سی سی ٹی وی کیمروں، پتنگ و کبوتراڑانے، شادی کی تقریبات پر 3 دن کی پابندی سمیت بھاری گاڑیوں کا داخلہ ممنوع قراردے کر منارہے ہیں۔۔

چند راستوں کے علاوہ صرف وہ راستے جو 2 کلومیٹر کی حدود میں آتے ہیں (جہاں پریڈ ہوگی) وہ بند ہوں گے جبکہ اس کا متبادل نظام پہلے ہی آچکا ہے۔ لیکن اگر ہمیں کبوتر و پتنگ پر پابندی لگا کر بھی 7 سال بعد یہ تقریبات نہیں منظور تو پھر کبوتر ہی اڑائیں ۔۔۔ جہاز پھر کبھی اڑالیں گے۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز  اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر،   مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف  کے ساتھ  [email protected]  پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جاسکتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔