ترقیاتی منصوبے اور دہشت گردی

ایڈیٹوریل  پير 23 مارچ 2015
اگر پاکستان دہشت گردی، بدامنی اور کرپشن سے پاک ہو جاتا ہے تو موٹرویز اور ایکسپریس وے زیادہ فائدے مند ثابت ہوں گی اور ان کی تعمیر بھی جلد ہو سکے گی۔ فوٹو : آئی این پی

اگر پاکستان دہشت گردی، بدامنی اور کرپشن سے پاک ہو جاتا ہے تو موٹرویز اور ایکسپریس وے زیادہ فائدے مند ثابت ہوں گی اور ان کی تعمیر بھی جلد ہو سکے گی۔ فوٹو : آئی این پی

وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے ہفتے کو سیالکوٹ میں ایوان صنعت و تجارت میں تقریب اور وفاقی وزیر برائے پانی و بجلی خواجہ محمد آصف کی رہائش گاہ پر ورکرز کنونشن سے خطاب کے دوران کراچی آپریشن، دہشت گردی، اقلیتوں کی عبادت گاہوں پر حملوں کے حوالے سے گفتگو کی، انھوں نے ایک بار پھر عزم دہرایا کہ کراچی آپریشن کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔ لوڈشیڈنگ کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ قوم نے ن لیگ کو دہشتگردی، لوڈشیڈنگ کے خاتمے اور معاشی ترقی کا مینڈیٹ دیا ہے۔ ملکی مسائل حل ہونا شروع ہوگئے ہیں، ہم عوام کو ہرگز مایوس نہیں کریں گے ، ان کے اعتماد پر پورا اترنے کی کوشش کریں گے، ملک سے بندوق کلچر کا خاتمہ کر دیں گے۔

دہشت گردی کے خلاف جاری آپریشن ضرب عضب کامیابی سے ہمکنار ہے، آپریشن نے دہشتگردوں کی کمر توڑ کے رکھ دی ہے، میں اپنے فوجی بھائیوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، کچھ تنظیمیں مذہبی فسادات پھیلانا چاہتی ہیں، ان کا خاتمہ کرنا ہوگا۔ اقلیتوں کی عبادت گاہوں پر حملہ کرنے والے فتنہ پرداز گروہوں کی پاکستان میں کوئی جگہ نہیں۔ دہشت گردی کے اکا دکا واقعات بھی جلد ختم ہو جائیں گے۔ موجودہ دور میں ہی دہشت گردی، شدت پسندی اور توانائی کے بحران حل ہوں گے، 2018ء میں پاکستان کی تصویر مختلف ہوگی۔

یہ ساری باتیں پہلی بار نہیں کی گئیں بلکہ بار بار کی جا رہی ہیں، بلاشبہ اس امر میں کوئی شبہ نہیں کہ دہشت گردی ملکی سلامتی کے لیے بہت بڑا چیلنج بن چکی ہے۔ وزیراعظم میاں محمد نواز شریف اور عسکری قیادت بارہا اس عزم کا اعادہ کر چکے ہیں کہ وہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے اپنی جنگ جاری رکھیں گے اور یہ جنگ آخری دہشت گرد کے خاتمے تک جاری رہے گی۔ سیالکوٹ میں انھوں نے لوڈشیڈنگ کے حوالے سے بھی حوصلہ افزا باتیں کیں اور ایک انتہائی اہم اعلان سیالکوٹ لاہور ایکسپریس وے بنانے کا کیا اس کے ساتھ ساتھ سیالکوٹ میں انجینئرنگ اور ٹیکنالوجی یونیورسٹی کے قیام کا اعلان بھی کیا۔

وزیراعظم نے یقین دہانی کرائی کہ 2017ء میں بجلی لوڈشیڈنگ سے نجات مل جائے گی، پاکستان جلد دوست ملک چین سے 4 ہزار میگاواٹ بجلی درآمد کر رہا ہے، ایل این جی سے 36 سو میگاواٹ بجلی بنانے کا کام شروع ہو چکا ہے، 28 روپے فی یونٹ ملنے والی بجلی 16 روپے تک آ گئی ہے۔ حکومت بجلی کے بحران کے خاتمے کے لیے دعوے تو کر رہی ہے مگر قوم کو یقین اسی وقت آئے گا جب وہ اپنے ان دعوؤں کو عملی شکل دینے میں کامیاب ہو جائے گی۔ ابھی تک بجلی کا بحران جوں کا توں ہے، سردیوں میں بھی لوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری رہا اب گرمیاں شروع ہو رہی ہیں دیکھنا یہ ہے کہ حکومت اس دوران بجلی کے بحران کو کم کرنے کے لیے کیا اقدامات کرتی ہے۔

بہر حال موجودہ حکومت بجلی کے بحران کے خاتمے کے لیے کوششیں کرتی نظر آ رہی ہے، اگر یہ کوششیں بغیر کسی رکاوٹ کے جاری رہیں تو یہ کہا جا سکتا ہے کہ آنے والے ایک دو برسوں میں بجلی کی لوڈشیڈنگ خاصی حد تک کم ہو جائے گی۔ اس کے ساتھ ساتھ موجودہ حکومت نے ملک بھر میں روڈ نیٹ ورک تعمیر کرنے کے اعلانات کیے ہیں۔وزیراعظم کراچی سے لاہور موٹروے کی تعمیر کا اعلان کر چکے ہیں۔ اس منصوبے کا افتتاح ہو چکا ہے۔ ابتدائی مرحلے میں کراچی سے حیدر آباد تک موٹروے تعمیر ہو گی۔ اب وزیراعظم نے گزشتہ روز سیالکوٹ، لاہور ایکسپریس وے بنانے، سیالکوٹ میں انجینئرنگ اور ٹیکنالوجی یونیورسٹی کے قیام کا اعلان کیا ہے۔

اس میں کوئی شبہ نہیں کہ بہترین سڑکیں ملکی ترقی میں اہم کردار ادا کرتی ہیں اور خوش آیند امر یہ ہے کہ حکومت اس جانب خصوصی توجہ دے رہی ہے۔ سیالکوٹ لاہور ایکسپریس وے بننے سے اس علاقے میں ترقی کو مہمیز ملے گی۔ ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے سازگار ماحول فراہم کرنے، معاشی ترقی اور برآمدات کے فروغ کے لیے توانائی کے بحران کا خاتمہ اور امن و امان کا یقینی ہونا بنیادی شرط ہے۔ جب تک ان چیلنجز پر قابو نہیں پایا جاتا ترقی کا سفر سست رفتار رہے گا۔ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے فوج نے آپریشن ضرب عضب شروع کیا اور بڑی قربانیاں دینے کے بعد آج وہ دن آ چکا ہے کہ شمالی وزیرستان کا یہ علاقہ دہشت گردوں سے پاک ہو چکا ہے اور آئی ڈی پیز کی واپسی کا مرحلہ عنقریب شروع ہونے والا ہے۔

دہشت گرد اندرون ملک مختلف علاقوں میں چھپے ہوئے ہیں، حکومت ان بے چہرہ دشمنوں کے خلاف کارروائیاں کر رہی ہے، دہشت گردی کے خلاف یہ جنگ طویل اور صبر آزما ہے اس کے خاتمے میں وقت تو ضرور لگے گا مگر جب عزم پختہ اور یقیں غیر متزلزل ہو تو کامیابی یقینی ہے۔ دہشت گرد غیر مسلموں کو بھی نشانہ بنا رہے ہیں جس کا مقصد ملک میں تقسیم پیدا کر کے افراتفری اور فساد پھیلانا ہے۔ وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے بھی اسی جانب اشارہ کیا کہ کچھ مذہبی تنظیمیں فسادات پھیلانا چاہتی ہیں ان کا خاتمہ کرنا ہوگا۔

جو تنظیمیں ملک میں اپنے مذموم مقاصد کے لیے دہشت گردی کو فروغ دے رہی ہیں حکومت کو بلا امتیاز اور بلاتفریق ان کے خلاف کارروائی کرنا چاہیے کیونکہ جب تک دہشت گردی کا عفریت موجود ہے ملک میں امن و امان کے قیام کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا۔ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ان اسباب پر توجہ دینی ہو گی جو اس کا باعث بن رہے ہیں۔

آج صورت حال یہ ہے کہ کوئی طبقہ بھی دہشت گردی سے محفوظ نہیں اس لیے ناگزیر ہے کہ تمام مذہبی اور سیاسی جماعتیں ملکی بقا اور سلامتی کے لیے باہمی اختلافات بالائے طاق رکھتے ہوئے متحد ہو کر دہشت گردی کی اس جنگ میں حکومت کا ساتھ دیں۔ اگر پاکستان دہشت گردی، بدامنی اور کرپشن سے پاک ہو جاتا ہے تو موٹرویز اور ایکسپریس وے زیادہ فائدے مند ثابت ہوں گی اور ان کی تعمیر بھی جلد ہو سکے گی۔ اس کے ساتھ ساتھ ملک میں زیادہ سے زیادہ یونیورسٹیاں بنانے کی ضرورت ہے، اس کا دائرہ کار جنوبی پنجاب، اندرون سندھ، بلوچستان، خیبرپختونخوا اور فاٹا تک پھیلایا جانا چاہیے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔