- قومی اسمبلی: خواتین ارکان پر نازیبا جملے کسنے کیخلاف مذمتی قرارداد منظور
- پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکی ’متعصبانہ‘ رپورٹ کو مسترد کردیا
- جب سے چیف جسٹس بنا کسی جج نے مداخلت کی شکایت نہیں کی، قاضی فائز عیسیٰ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کے مابین چوتھا ٹی ٹوئنٹی آج کھیلا جائے گا
- سائفر کیس؛ مقدمہ درج ہوا تو سائفر دیگر لوگوں نے بھی واپس نہیں کیا تھا، اسلام آباد ہائیکورٹ
- ضلع خیبرمیں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں تین دہشت گرد ہلاک، دو ٹھکانے تباہ
- عمران خان کی سعودی عرب سے متعلق بیان پر شیر افضل مروت کی سرزنش
- چین: ماڈلنگ کی دنیا میں قدم رکھنے والا 88 سالہ شہری
- یوٹیوب اپ ڈیٹ سے صارفین مسائل کا شکار
- بدلتا موسم مزدوروں میں ذہنی صحت کے مسائل کا سبب قرار
- چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے پروٹوکول واپس کردیا، صرف دو گاڑیاں رہ گئیں
- غزہ کی اجتماعی قبروں میں فلسطینیوں کو زندہ دفن کرنے کا انکشاف
- اسمگلنگ کا قلع قمع کرکے خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے ، شہباز شریف
- پاکستان میں دراندازی کیلیے طالبان نے مکمل مدد فراہم کی، گرفتار افغان دہشتگرد کا انکشاف
- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
پانی کے ذخائر میں تشویشناک کمی
اقوام متحدہ نے پانی کے عالمی دن کے موقع پر پانی کی عالمی سطح پر تشویشناک کمی کے بارے میں ایک چشم کشا رپورٹ جاری کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ آیندہ پندرہ سال کے دوران دنیا بھر میں پانی کے ذخائر کم ہونے کے باعث اس کی فراہمی میں چالیس فیصد تک کمی واقع ہونے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔ واضح رہے اقوام متحدہ نے 22 مارچ کو پانی کا عالمی دن مقرر کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2050ء تک دنیا کی آبادی ساڑھے سات ارب سے بڑھ کر9 ارب ہو جائے گی اور پانی کی طلب میں پچپن فیصد تک اضافہ متوقع ہے۔یوں پانی کے ذخائر تیزی سے کم ہوں گے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے محض میگا ڈیمز سے پانی کی قلت پر قابو نہیں پایا جا سکتا بلکہ میّسرپانی کے استعمال کے طریقوں کو بھی بہتر بنانا اور پانی کے ضیاع کو کنٹرول میں کرنا ہو گا۔ پاکستان میں پانی کی تشویشناک صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے ارسا نے وفاقی حکومت پر زور دیا ہے کہ آیندہ پانچ سال کے لیے تمام ترقیاتی فنڈز صرف آبی ذخائر کے لیے مختص کر دیے جانے چاہئیں تا کہ اس اہم مسئلے کا حل نکالا جا سکے؟ عالمی سطح پر پانی کی قلت میں ’’گلوبل وارمنگ‘‘ کا بھی عمل دخل ہے اور اس کے ذمے دار ترقی یافتہ ممالک ہیں۔
پاکستان اگرچہ سندھ طاس معاہدے میں پھنس کر اپنے تین دریاوں سے محروم ہو چکا ہے، پھر بھی اس کا نہری نظام زرعی ضروریات کی ایک حد تک کفالت کر رہا ہے۔ گو کھالوں کو پختہ کر کے پانی بچانے کی کوشش کی گئی ہے مگر پانی کے فوارے کی شکل میں فصلوں کو سیراب کرنے سے زیادہ بچت ہو سکتی ہے۔ بارش کے پانی کو محفوظ بنانے کے لیے بارانی علاقوں میں تالاب اور مصنوعی جھیلیں بھی بنانی چاہئیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔