پانی کے ذخائر میں تشویشناک کمی

ایڈیٹوریل  پير 23 مارچ 2015
پاکستان اگرچہ سندھ طاس معاہدے میں پھنس کر اپنے تین دریاوں سے محروم ہو چکا ہے، پھر بھی اس کا نہری نظام زرعی ضروریات کی ایک حد تک کفالت کر رہا ہے۔ فوٹو : فائل

پاکستان اگرچہ سندھ طاس معاہدے میں پھنس کر اپنے تین دریاوں سے محروم ہو چکا ہے، پھر بھی اس کا نہری نظام زرعی ضروریات کی ایک حد تک کفالت کر رہا ہے۔ فوٹو : فائل

اقوام متحدہ نے پانی کے عالمی دن کے موقع پر پانی کی عالمی سطح پر تشویشناک کمی کے بارے میں ایک چشم کشا رپورٹ جاری کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ آیندہ پندرہ سال کے دوران دنیا بھر میں پانی کے ذخائر کم ہونے کے باعث اس کی فراہمی میں چالیس فیصد تک کمی واقع ہونے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔ واضح رہے اقوام متحدہ نے 22 مارچ کو پانی کا عالمی دن مقرر کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2050ء تک دنیا کی آبادی ساڑھے سات ارب سے بڑھ کر9 ارب ہو جائے گی اور پانی کی طلب میں پچپن فیصد تک اضافہ متوقع ہے۔یوں پانی کے ذخائر تیزی سے کم ہوں گے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے محض میگا ڈیمز سے پانی کی قلت پر قابو نہیں پایا جا سکتا بلکہ میّسرپانی کے استعمال کے طریقوں کو بھی بہتر بنانا اور پانی کے ضیاع کو کنٹرول میں کرنا ہو گا۔ پاکستان میں پانی کی تشویشناک صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے ارسا نے وفاقی حکومت پر زور دیا ہے کہ آیندہ پانچ سال کے لیے تمام ترقیاتی فنڈز صرف آبی ذخائر کے لیے مختص کر دیے جانے چاہئیں تا کہ اس اہم مسئلے کا حل نکالا جا سکے؟ عالمی سطح پر پانی کی قلت میں ’’گلوبل وارمنگ‘‘ کا بھی عمل دخل ہے اور اس کے ذمے دار ترقی یافتہ ممالک ہیں۔

پاکستان اگرچہ سندھ طاس معاہدے میں پھنس کر اپنے تین دریاوں سے محروم ہو چکا ہے، پھر بھی اس کا نہری نظام زرعی ضروریات کی ایک حد تک کفالت کر رہا ہے۔ گو کھالوں کو پختہ کر کے پانی بچانے کی کوشش کی گئی ہے مگر پانی کے فوارے کی شکل میں فصلوں کو سیراب کرنے سے زیادہ بچت ہو سکتی ہے۔ بارش کے پانی کو محفوظ بنانے کے لیے بارانی علاقوں میں تالاب اور مصنوعی جھیلیں بھی بنانی چاہئیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔