کاش!

سلیم خالق  منگل 24 مارچ 2015
skhaliq@express.com.pk

[email protected]

٭کاش ! ورلڈکپ یو اے ای میں ہوتا، ہم اپنی مرضی کی ڈیڈ وکٹیں بنواتے، بیٹسمین رنز کے ڈھیر لگاتے۔

٭کاش ! سعید اجمل کو معطل نہ کیا جاتا، بورڈ خطرے کی علامات دیکھ کر پہلے ہی بولنگ ایکشن پرکام شروع کر دیتا۔

٭کاش ! ثقلین مشتاق کو5لاکھ ماہانہ دینے کے بجائے درخواست دینے پر بولنگ کوچ ہی رکھ لیا جاتا۔

٭کاش ! جنید خان انجرڈ ہو کر ٹیم سے باہر نہ ہوتے۔

٭کاش ! مصباح الحق دبئی کی طرح آسٹریلیا و نیوزی لینڈ کی پچز پر بھی تیز ترین سنچری کا ریکارڈ بنا دیتے۔

٭کاش !آفریدی ایونٹ کو عمدہ کھیل سے یادگار بنا دیتے۔

٭کاش ! ٹیسٹ فتوحات پر خود کو ون ڈے چیمپئن نہ سمجھا جاتا۔

٭کاش ! مسلسل ون ڈے سیریز ہارنے پر بورڈ نے کچھ ہوش کے ناخن لیے ہوتے۔

٭کاش ! ٹیسٹ کی پرفارمنس پر یونس کو ون ڈے اسکواڈ کا حصہ نہ بنایا جاتا۔

٭کاش ! سلیکشن منصفانہ ہوتی، فواد عالم جیسے باصلاحیت کرکٹرز کو باہر نہ کیا گیا ہوتا۔

٭کاش ! مصباح الحق اور وقار یونس ذاتی پسند ناپسند کے بجائے میرٹ پر کسی کھلاڑی کیلیے آواز اٹھاتے۔

٭کاش ! ورلڈکپ سے قبل قیادت کے حوالے سے ’’ورلڈکپ‘‘ نہ شروع ہوتا۔

٭کاش ! گورننگ بورڈ ارکان اپنے دورئہ آسٹریلیا و نیوزی لینڈ کیلیے 3کروڑ روپے کی رقم منظور کرانے کے بجائے کھیل کو فروغ دینے کی کوئی کوشش کرتے۔

٭کاش ! بورڈ ذاکر جیسے آفیشلز کو مختلف ممالک کی سیر پر بھیجنے کے بجائے ان سے وطن میں ہی کچھ کام لیتا۔

٭کاش ! سیٹھی اور شہریار میں اختیارات کی جنگ نہ چھڑتی۔

٭کاش ! ٹیم کو ایونٹ سے قبل کچھ تیاریاں کرائی جاتیں۔

٭کاش ! معین کو بطور چیف سلیکٹر بھیجنے کا فیصلہ نہ ہوتا۔

٭کاش ! وہ کیسینو جا کر ملکی بدنامی کا باعث نہ بنتے۔

٭کاش ! سخت گیر چیمہ کو پہلے ہی منیجر بنا دیا جاتا ۔

٭کاش ! وقار یونس کوچنگ کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے ٹیم کو ورلڈکپ کی تیاری کراتے۔

٭کاش ! وہ باربار اپنے ’’وطن‘‘ آسٹریلیا جانے کے بجائے 14لاکھ روپے ماہانہ تنخواہ کا حقدار ثابت کرتے۔

٭کاش ! کوچ قوم کو 1992 کی سہانی یادوں میں رکھنے کے بجائے 2015میں ہی کچھ کر دکھاتے۔

٭کاش ! کوچ ہم زلف کے ریسٹورنٹ میں ٹیم کو ’’کھلانے پلانے‘‘ کے بجائے سابق پلیئرزسے مشورے ہی دلا دیتے۔

٭کاش ! کوچ سرفراز احمد کو ذاتی انا کی بھیٹ نہ چڑھاتے۔

٭کاش ! ٹیم مینجمنٹ چیئرمین بورڈ کی بات ہی مان لیتی۔

٭کاش ! حارث سہیل کو ’’بھوت‘‘ نہ ڈراتے تو شاید وہ ٹیم کیلیے فتح گر کردار ادا کر جاتے۔

٭کاش ! بورڈ عامر جیسے سزا یافتہ کو ٹیم میں واپس لانے کی کوششوں کے بجائے کھیل کو فروغ دینے کیلیے کچھ کرتا۔

٭کاش ! حفیظ اپنے بولنگ ایکشن کے حوالے سے حد سے زیادہ خود اعتمادی کا شکار نہ ہوتے۔

٭کاش ! معمولی انجری کو جواز بنا کر انھیں وطن نہ بھیجا جاتا۔

٭کاش ! اوپننگ کی خالی جگہ پر آؤٹ آف فارم و فٹنس ناصرجمشید کو بھیجنے کا فیصلہ نہ ہوتا۔

٭کاش ! قومی کرکٹرز سینٹرل کنٹریکٹ تنازع میں پڑنے کے بجائے ورلڈکپ جیتنے کا سوچتے۔

٭کاش ! کھلاڑی دیر تک نائٹ کلب میں رہتے نہ جرمانے کا شکار ہوتے۔

٭کاش ! کوئی ’’اندر کا شخص‘‘ ٹیم کے راز میڈیا کو لیک کر کے ملک کو جگ ہنسائی کا نشانہ نہ بناتا۔

٭کاش ! عمر اکمل اور احمد شہزاد انداز اپنانے کے ساتھ بیٹنگ بھی ویرات کوہلی کی طرح کرتے۔

٭کاش ! قومی کرکٹرز رنز بنانے میں بھی ’’سیلفیز‘‘ بنانے جیسی دلچسپی دکھاتے۔

٭کاش ! بھارت کیخلاف یونس سے اوپننگ نہ کراتے۔

٭کاش ! یاسر اور عمر اکمل، کوہلی کے کیچز ڈراپ نہ کرتے۔

٭کاش ! عمر اکمل آئینہ دکھانے والے شعیب اختر پر بھڑکنے کے بجائے اپنا کھیل بہتر بناتے۔

٭کاش ! پلیئرز فیلڈنگ کوچ گرانٹ لیوڈن سے لڑنے کے بجائے ان کے مشورے سنجیدگی سے لیتے تو ورلڈکپ میں شاید15کیچز نہ گرائے جاتے۔

٭کاش ! گرانٹ فلاور بیٹنگ لائن میں تھوڑی سی ہی بہتری لے آتے۔

٭کاش ! وہ ناصر جمشید کے پُل کرتے ہوئے ایک ہی انداز سے تین بار آؤٹ ہونے کی خامی ہی دور کرا دیتے۔

٭کاش!ویسٹ انڈیز کیخلاف 6کیچز نہ چھوٹتے ۔

٭کاش ! ایک رن پر 4 وکٹیں گنوانے کا منفی ریکارڈ پاکستان کے نام نہ ہوتا۔

٭کاش ! بورڈ سابق کرکٹرز کو ملازمتیں فراہم کر کے زبان بندی کرانے کے بجائے غلط پالیسیز ہی ترک کر دیتا۔

٭کاش ! نازک مزاج عرفان کو کسی چھوٹی ٹیم کیخلاف ہی آرام کرا دیا جاتا تاکہ کوارٹرفائنل سے قبل ان فٹ نہ ہوتے۔

٭کاش ! چیئرمین بورڈ جھوٹی آس لے کر بھارت جانے کے بجائے ملک میں ہی رہ کر ٹیم کی کچھ فکر کرتے۔

٭کاش ! مصباح الحق اور شاہد آفریدی ون ڈے کیریئر کا شاندار اختتام کرنے میں کامیاب ہو جاتے۔

٭کاش ! کوارٹر فائنل میں راحت ، واٹسن کا کیچ نہ گراتے ۔

٭کاش ! وہاب ریاض جیسی فائٹنگ اسپرٹ،کمٹمنٹ اور جارحیت پوری ٹیم دکھاتی۔

٭کاش ! ملکی میدان ویران نہ ہوتے، شائقین اپنے اسٹارز کو ایکشن میں دیکھ پاتے۔

٭کاش ! حکمران ہوش کے ناخن لے کر کھیل کی بہتری کیلیے اقدامات کرتے۔

٭کاش ! قوم نے ٹیم سے اتنی امیدیں نہ لگائی ہوتیں تو ہار پر اتنا افسوس نہ ہوتا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔