مریخ پر زندگی کے لیے ضروری نائٹروجن کی دریافت

سہیل یوسف  بدھ 25 مارچ 2015
نائٹرک آکسائیڈ کے یہ نمونے مریخ کے مشہور گڑھے ،گیل کریٹر سے ملے ہیں جس کے متعلق خیال کیا جاتا ہے کہ ماضی میں یہاں کبھی دریا یا جھیل موجود تھی،فوٹو:فائل

نائٹرک آکسائیڈ کے یہ نمونے مریخ کے مشہور گڑھے ،گیل کریٹر سے ملے ہیں جس کے متعلق خیال کیا جاتا ہے کہ ماضی میں یہاں کبھی دریا یا جھیل موجود تھی،فوٹو:فائل

 کراچی: ناسا کی جانب سے بھیجے گئے روبوٹ نے سیارہ مریخ  کی سطح پر زندگی کے لیے ضروری تصور کی جانے والی نائٹروجن  کی موجودگی کا انکشاف کیا ہے جسے ایک اہم دریافت قراردیا جارہا ہے۔

زمین پر نائٹروجن گیس کے دو ایٹم مضبوطی سے جڑے ہوتے ہیں جو زندگی کے لیے انتہائی ضروری تصور کئے جاتے ہیں تاہم مریخ پر نائٹرک آکسائیڈ کی موجودگی سے ظاہر ہوتا ہے کہ ماضی میں وہاں نائٹروجن  گیس موجود تھی جب کہ اب  ناسا کی جانب سے بھیجے گئے روبوٹ نے مریخ پر تین مقامات سے نائٹرک آکسائیڈ دریافت کیا ہے۔

ناسا کی جانب سے بھیجے گئے اس خلائی روبوٹ ’’کیوروسٹی‘‘ نے میںموجود جدید لیبارٹری میں مریخی مٹی اور پتھروں کا تجزیہ کرنے کی سہولت موجود ہے اور اس لیب کی سیمپل اینالسس ایٹ مارس ( ایس اے ایم) آلات نے پہلی مرتبہ مریخ پر نائٹرک آکسائیڈ کا انکشاف کیا ہے ۔

کیوروسٹی سے وابستہ ماہرین کا خیال ہے کہ یہ نائٹرک آکسائیڈ ان نائٹریٹس سے بنی ہے جو ماضی میں مریخ پر بجلی چمکنے یا شہابیوں کے تصادم کی وجہ سے بنے تھے، نائٹرک آکسائیڈ کے یہ نمونے مریخ کے مشہور گڑھے ،گیل کریٹر سے ملے ہیں جس کے متعلق خیال کیا جاتا ہے کہ ماضی میں یہاں کبھی دریا یا جھیل موجود تھی۔

اس سے قبل مریخ پر ایک اور اہم دریافت بھی نوٹ کی گئی جسے ’’فیٹی ایسڈ‘‘ کہا جاتا ہے، فیٹی ایسڈ تمام جانداروں کے خیلات (سیلز) کی جھلی بناتے ہیں تاہم یہ ضروری نہیں کہ وہ کسی حیاتی عمل کے ذریعے وہاں موجود ہوں کیونکہ وہ دوسرے کیمیائی طریقوں سے بھی پیدا ہوسکتے ہیں۔

واضح رہے کہ کیوروسٹی خلائی روبوٹ  6 اگست 2012 کو مریخ پر اترا تھا جس کی اب تک مریخ پر سرگرمیاں جاری ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔