- فیصل واوڈا نے عدالتی نظام پر اہم سوالات اٹھا دیئے
- پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرض کی نئی قسط 29 اپریل تک ملنے کا امکان
- امریکی اکیڈمی آف نیورولوجی نے پاکستانی پروفیسر کو ایڈووکیٹ آف دی ایئر ایوارڈ سے نواز دیا
- کوہلو میں خراب سیکیورٹی کے باعث ری پولنگ نہیں ہوسکی
- 9 ماہ کے دوران 9.8 ارب ڈالر کا قرض ملا، وزارت اقتصادی امور ڈویژن
- نارووال: بارات میں موبائل فونز سمیت قیمتی تحائف کی بارش
- کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
- کوئٹہ: برلن بڈی بیئر چوری کے خدشے کے پیش نظر متبادل جگہ منتقل
- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
- امریکی سیکریٹری اسٹیٹ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے
- ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، جیت سے اعتماد ملا، مائیکل بریسویل
- پچھلے میچ کی غلطیوں سے سیکھ کر سیریز جیتنے کی کوشش کرینگے، بابراعظم
- امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل سینیٹ سے بھی منظور
- محمد رضوان اور عرفان خان کو نیوزی لینڈ کے خلاف آخری دو میچز میں آرام دینے کا فیصلہ
- کے ایم سی کا ٹریفک مسائل کو حل کرنے کیلئے انسداد تجاوزات مہم کا فیصلہ
- موٹروے پولیس اہلکار کو روندنے والی خاتون گرفتار
- ہندو جیم خانہ کیس؛ آپ کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، چیف جسٹس کا رمیش کمار سے مکالمہ
- بشری بی بی کو کچھ ہوا تو حکومت اور فیصلہ سازوں کو معاف نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
مشکل گھڑی میں صرف 4 سیکنڈکا توقف آسانیاں پیدا کردے
برمنگھم: غیر یقینی صورت حالات یا جلد بازی کے دوران فیصلہ سازی ایک مشکل عمل بن جاتا ہے اور اکثر ہم دباؤکے تحت غلط فیصلہ کر بیٹھتے ہیں۔ پریشانی یا دبائو کی صورت میں دماغ کا صحیح فیصلے میں غلطی کرنا ایک قدرتی عمل ہے لیکن مصنف پیٹر بریگمین اپنی نئی کتاب ’’4 سیکنڈز ‘‘ میں صحیح اور بہترین فیصلہ کرنے کا نہایت آسان نسخہ بتاتے ہیں۔
وہ کہتے ہیں کہ اگر آپ کی کسی سے تکرار ہوجائے یا آپ کسی بحث میں مصروف ہوں اور آپ کو محسوس ہو کہ صورتحال آپ کے کنٹرول سے نکلتی جارہی ہے تو آپ کو معاملات دوبارہ اپنے کنٹرول میں لینے کے لیے محض چار سیکنڈ کے وقفے کی ضرورت ہے۔ اگر آپ چار سیکنڈ کا توقف کریں اور لمبی سانس لیں تو اس دوران آپ کے دماغ کو قدرتی طور پر اتنا وقت، آرام اور آکسیجن مل جاتی ہے کہ آپ صورتحال کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے بہتر فیصلہ کرسکتے ہیں۔
اسی طرح اگر آپ ذہنی دبائو محسوس کررہے ہیں اور کسی ملاقات یا انٹرویو سے پہلے گھبراہٹ کا شکار ہیں اور آپ کی پریشانی میں ہر گزرتے لمحے کے ساتھ اضافہ ہوتا جارہا ہے تو صرف4 سیکنڈ کے لیے تمام سوچوں کو ذہن سے نکال کر لمبی سانس لیں، نہ صرف آپ کا ذہن پرسکون ہوجائے گا بلکہ آپ آنے والے چیلنج کا بھی بہتر طور پر مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہوجائیں گے۔
اگر آپ کسی اہم گفتگو یا تقریر میں مصروف ہیں اور گھبراہٹ اور بے یقینی کا شکار ہورہے ہیں تو اس صورت میں بھی چار سیکنڈ کی مکمل خاموشی آپ کے حواس کو بحال کرنے میں مددگار ثابت ہوگی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔