- دبئی میں بارشیں؛ قومی کرکٹرز بھی ائیرپورٹ پر محصور ہوکر رہ گئے
- فیض آباد دھرنا: ٹی ایل پی سے معاہدہ پہلے ہوا وزیراعظم خاقان عباسی کو بعد میں دکھایا گیا، احسن اقبال
- کوئٹہ کراچی شاہراہ پر مسافر بس کو حادثہ، دو افراد جاں بحق اور 21 زخمی
- راولپنڈی؛ نازیبا و فحش حرکات کرکے خاتون کو ہراساں کرنے والا ملزم گرفتار
- حج فلائٹ آپریشن کا آغاز 9 مئی سے ہوگا
- کیویز کیخلاف سیریز سے قبل اعظم خان کو انجری نے گھیر لیا
- بجلی صارفین پرمزید بوجھ ڈالنے کی تیاری،قیمت میں 2 روپے94 پیسے اضافے کی درخواست
- اسرائیل کی رفح پر بمباری میں 5 بچوں سمیت11 افراد شہید؛ متعدد زخمی
- ٹرین سےگرنے والی خاتون کی موت،کانسٹیبل کا ملوث ہونا ثابت نہ ہوسکا، رپورٹ
- 'ایک ساتھ ہمارا پہلا میچ' علی یونس نے اہلیہ کیساتھ تصویر شیئر کردی
- بجلی چوری کارخانہ دار کرتا ہے عام صارف نہیں، پشاور ہائیکورٹ
- عدلیہ میں مداخلت کیخلاف اسلام آباد ہائیکورٹ بار کا سپریم کورٹ سے رجوع
- مہنگائی کے دباؤ میں کمی آئی اور شرح مبادلہ مستحکم ہے، وزیر خزانہ
- پی ٹی آئی کی جلسوں کی درخواست پر ڈی سی لاہور کو فیصلہ کرنے کا حکم
- بابراعظم سوشل میڈیا پر شاہین سے اختلافات کی خبروں پر "حیران"
- پنجاب اسمبلی سے چھلانگ لگاکر ملازم کی خودکشی کی کوشش
- 9 مئی کے ذمے دار آج ملکی مفاد پر حملہ کر رہے ہیں، وزیراطلاعات
- کراچی میں تیز بارش کا امکان ختم، سسٹم پنجاب اور کےپی کیطرف منتقل
- ’’کرکٹرز پر کوئی سختی نہیں کی! ڈریسنگ روم میں سونے سے روکا‘‘
- وزیرداخلہ کا غیرموثر، زائد المیعاد شناختی کارڈز پر جاری سمزبند کرنے کا حکم
بصارت کی کم زوری، وجوہات اور علامات
سفید اور کالا موتیا کے علاوہ نظر کی کم زوری بھی آنکھوں کا ایک عام مسئلہ ہے۔ بصارت کے کم زور ہونے کی مختلف وجوہات ہوتی ہیں۔
ماہرینِ صحت کے مطابق بڑھاپا، سر یا آنکھ کے قریب کسی قسم کی چوٹ لگنا اور شوگر کی بیماری بھی بینائی کی کم زوری کی وجہ ہیں، لیکن کم عمری میں ضعفِ نظر کا بنیادی سبب جسمانی نشوونما کے دوران آنکھ کی ساخت میں غیرمعمولی فرق پیدا ہو جانا ہے۔ انسانی جسم کے مختلف اعضا کی طرح بڑھتی ہوئی عمر کے ساتھ ہماری آنکھیں بھی نشوونما پاتی ہیں۔ اس عمل میں بعض اوقات آنکھ کے کرّے کا سائز نارمل نہیں رہتا۔ یعنی اس کی لمبائی زیادہ یا کم رہ جاتی ہے۔ اسی طرح قرنیے کی افقی اور عمودی گولائی میں فرق بھی ایک مسئلہ ہے۔
بعض بچوں کی آنکھ کے عدسے کا سائز یا اس کی شکل بھی نارمل نہیں رہتی اور ان تمام میں صورتوں میں آنکھ کے اندر موجود شعاعوں کو فوکس کرنے کا نظام، جس کی مدد سے ہم اشیا کو دیکھنے کے قابل ہوتے ہیں، متأثر ہوتا ہے۔ آنکھ کے پردے پر کوئی بھی عکس غیر واضح ہونے سے اسے فوری شناخت کرنے میں دشواری ہوتی ہے۔ ایسا کوئی بھی فرد اپنے دماغی اعصاب اور آنکھ کے عضلات پر زور ڈالنے پر مجبور ہو جاتا ہے تاکہ شے کو شناخت کرسکے، لیکن اس عمل میں سر درد، کھچاؤ، اور پیچیدگیوں کی وجہ سے بھینگے پن خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
ضعفِ بصارت کی ایک شکل Amblyopia یا بعید نظری ہے جب کہ دوسری Myopia یا قریب نظری کہلاتی ہے۔ بینائی کی کم زوری کا مسئلہ عمر کے مختلف ادوار میں سامنے آسکتا ہے۔ تاہم زیادہ تر دس اور سولہ سال کی عمر میں جسمانی نشوونما کے دوران پیدا ہوتا ہے۔ یہ خود ہی ٹھیک بھی ہو سکتا ہے، لیکن بعض صورتوں میں بچوں کو عینک لگانی پڑتی ہے۔
یہ پیدائشی مسئلہ بھی ہو سکتا ہے جب کہ بعض بچوں کو زندگی کے ابتدائی سال میں ہی نظر کی کم زوری کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور ان کی بینائی مکمل طور پر ختم ہونے کا خطرہ بھی رہتا ہے، جس سے محفوظ رہنے کے لیے معالج عینک استعمال کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔
Amblyopia یعنی آنکھ کے نارمل سائز سے چھوٹے رہ جانے پر ماہرِ امراضِ چشم مثبت نمبر کی عینک تجویز کرتے ہیں۔ اس کا شکار بچوں کو دور اور نزدیک کی تمام چیزیں دھندلی نظر آتی ہیں۔ تاہم نزدیک کی اشیا کو دیکھتے ہوئے زیادہ دھندلاپن محسوس ہوتا ہے۔ جب کہ Myopia میں یعنی نارمل سائز سے بڑی آنکھ کے مسئلے میں منفی نمبر دیا جاتا ہے، جس کے استعمال سے قریب یا دور کی اشیا واضح ہو جاتی ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔