- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
جھوٹا کون؟ بھارتی فنکار یا سیاستدان
بالی ووڈ فلموں کے معروف فنکار نصرالدین شاہ نے ایک بھارتی ویب سائٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ
نصیر الدین شاہ کے اس بیان کے بعد سوشل میڈیا پر کافی بحث و مباحثہ ہورہا ہے۔ اس سے پہلے کہ میں نصیر الدین شاہ کے بیان پر کوئی مزید تبصرہ کروں کچھ مزید بھارتی فنکاروں کے بیانات قارئین کے سامنے رکھنا چاہوں گا۔ مثلاً بھارتی فلموں کے ایک اور معروف فنکار اوم پوری جب پاکستان کا دورہ کرکے بھارت جاتے ہیں تو نہ صرف پاکستان کی تعریف میں زمین و آسمان کے قلابے ملاتے ہیں بلکہ کہتے ہیں کہ
بھارتی گلورکار ہنس راج ہنس جب پاکستان کا دورہ کرکے واپس جاتے ہیں تو کہتے ہیں کہ
ایک اور معروف ترین بھارتی فنکار انوپم کھیر بھی پاکستان کے بارے میں کچھ ایسے ہی جذبات کا اظہار کرچکے ہیں صرف یہی نہیں بلکہ ایک بھارتی فنکارہ دیویا دتہ کہتی ہیں کہ
معزز قائین ایک لمحے کو ہندوستانی حکومت اور میڈیا کا پاکستان کے حوالے سے رویہ سامنے لائیں اور دوسرے لمحے پاکستان کا دورہ کرنے والے ان فنکاروں کے بیانات کو سامنے رکھیں۔ کیا آپکو ایک کھلا تضاد نظر نہیں آتا؟ اِس تضاد کی حقیقت آپکو نصیر الدین شاہ کے بیان میں ملے گی جنہوں نے ہمت کرکے ایک بہت بڑا سچ بول دیا کہ
’’بھارت میں پاکستانیوں کو دشمن سمجھنے کے لیے اکسایا جاتا ہے‘‘۔
بلکہ انہوں نے ’’برین واشنگ ‘‘ کا لفظ بھی استعمال کیا کہ پاکستان کو دشمن سمجھنے کے لیے بھارتیوں کی ’’برین واشنگ‘‘ کی جاتی ہے۔ یہ بیان محض نصیرالدین شاہ کی طرف سے آیا ہوتا تو کہا جاسکتا تھا کہ شاید وہ کچھ مبالغے سے کام لے گئے لیکن بھارت سے جو بھی فنکار پاکستان آیا وہ بھارت جا کر پاکستان کی تعریف میں زمین وآسمان کے قلابے ملاتا ہوا نظر آیا۔
اس کی وجہ کیا ہے؟ اس کی وجہ نہایت سادہ سی ہے کہ ہندوستان میں اب بھی کچھ ایسے لوگ ہیں جو نہایت طاقتور ہیں جن کا تعلق یا تو سیاست سے ہے یا پھر وہ دفاعی اسٹبلشمنٹ کا حصہ ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے آج تک پاکستان کو تسلیم نہیں کیا۔ بھارتی عوام کو پاکستان سے جنگ کے لیے آمادہ رکھنے کی خاطر پاکستان کا ایک مخصوص دہشتگردانہ امیج قائم رکھنا انکی شاید مجبوری ہے۔ لیکن سوال تو یہ ہے کہ آخر ایسا کب تک چلے گا؟ اور ایسا کرنے کا مقصد کیا ہے؟ کیا مقصد جنگ ہے؟ لیکن وہ تو پہلے بھی 3 بار ہوچکی ہے اور ہم سب جانتے ہیں کہ اُس سے کیا حاصل ہوا۔
اگر ایسا ہی چلتا رہا تو 2 ہی نتائج نکل سکتے ہیں۔ یا تو آپ لوگ ہمیں ماروگے ہم آپ کو ماریں گے۔ ہم جنازے اٹھائیں گے اور آپ چتائیں جلائیں گے۔ اور دنیا؟ وہ تو اب بھی ترقی کررہی ہے اور آگے بھی کرتی رہے گی جبکہ ہم یونہی لڑتے جھگڑتے رہینگے اور آنے والی نسلوں کو نفرت کی آگ میں جلاتے رہیں گے۔۔۔
اب تو تقسیم کو بہت وقت گزرچکا، اب تو ہمیں سب بھول بھال کر ایک نئے سفر کا آغاز کرلینا چاہیے۔ یہ ضروری تو نہیں کہ ہمارا مقابلہ جنگ کے میدانوں میں ہی ہو۔ کیا یہ بہتر نہ ہو کہ ہم تعلیم کے میدان میں ایک دوسرے کا مقابلہ کریں۔ کیوں بیروزگاری کے خاتمے کے لیے ایک دوسرے کا مقابلہ کریں، کیوں امن کے ذریعے خطے کا ماحول سازگار کریں کہ یہی ایک راستہ ہے جس کے سبب عام لوگوں کا بھلا ہوگا اور جب عام لوگوں کا بھلا ہو تو اِس سے بڑھ کر خوشی اور اطمینان کی بات کیا ہوسکتی ہے ۔۔۔۔۔ کیونکہ بھارت کے سیاست دان اور بھارتی میڈیا پاکستان کو جتنا مرضی بُرا بنا کر پیش کرتا رہے مگر جب بھی ہندوستان کا کوئی فنکار پاکستان کا دورہ کرنے آئے گا وہ واپس جاکر ضرور بتائے گا کہ پاکستان ویسا ہرگز نہیں ہے جیسا بھارت عوام کو بتایا جاتا ہے ۔۔۔۔۔ وہاں بھی ایسی ہی پرسکون صبح ہوتی ہے، جیسی ہندوستان میں، وہاں بھی لوگ پیار کرتے ہیں بس ضرورت ہے اُس پیار کو سمجھنے کی۔
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جاسکتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔