بھارتی ٹیم کی شکست ،چشم کشا

ایڈیٹوریل  ہفتہ 28 مارچ 2015
بھارت اور پاکستان کو توجہ کرکٹ کی ترقی اور کرکٹ ٹیم میں نئے خون کی شمولیت پر مرکوز کرنی چاہیے۔فوٹو : فائل

بھارت اور پاکستان کو توجہ کرکٹ کی ترقی اور کرکٹ ٹیم میں نئے خون کی شمولیت پر مرکوز کرنی چاہیے۔فوٹو : فائل

آسٹریلیا اور بھارت کے درمیان سڈنی میں کھیلا گیا سیمی فائنل توقع کے مطابق اتنا جاندار اور سنسنی خیز نہیں رہا جس کی بھارتی میڈیا کے وسیع تر غیر سنجیدہ حلقے نے نقشہ گری کی تھی۔

تاہم ایک چیز اجاگر ضرور ہوئی کہ بعض موقر اخبارات نے متوازن انداز نظر پیش کیا ، اور یہ لکھا کہ کھیل کی جمالیات ، اس کے حسن اورکرکٹرز کی غیر معمولی صلاحیتوں کو تسلیم کرنے میں بھارتی حکام، میڈیا اور کرکٹ شائقین کشادہ دلی سے محروم ہیں۔ بد قسمتی یہ رہی کہ بھارتی پنڈتوں نے امکانی جیت کے سہانے خوابوں اور خواہشات کے تحت ICC ورلڈ کپ کے سیمی فائنل کو حسب روایت بھارت کی جھولی میں ڈال دیا تھا، اور یہ باور کرایا کہ آسٹریلیا کے خلاف میچ صرف رسمی کارروائی  ہے۔

مگر آسٹریلیا  نے جس معیاری کھیل کا مظاہرہ کیا وہ اس امر کا اعلان ہے کہ کرکٹ اب محض مقامی تفریح یا اپنی گلی کا شیر بننے کا نام نہیں، کرکٹ عالمی سطح پر بین الاقوامیت، خیر سگالی ،دوستی اور کثیر طرفہ ثقافتی قربتوں سے عبارت ہے۔

کھیل اور سیاست دو الگ چیزیں ہیں ، ٹیموں میں مقابلہ کے آئینہ میں کھلاڑیوں کی انفرادی اور مجموعی اسپرٹ ، تکنیک ،اسٹیمنا، قوت فیصلہ اور ذہانت کے اعلیٰ اور بے مثل مظاہرے ہی فیصلہ کن ثابت ہوتے ہیں ۔اور دوسری بات شاعر نے خوب کہی ہے کہ ’’ کھیل کو کھیل سمجھ مشغلہ ٔدل نہ بنا‘‘۔

حقیقت بہت سادہ ہے کہ آسٹریلیا نے بھارت کو ورلڈ کپ کرکٹ ٹورنامنٹ کے دوسرے سیمی فائنل میں 95 رنز سے شکست دے کر فائنل میں جگہ بنالی جہاں پر اس کا اتوار کو نیوزی لینڈ سے مقابلہ ہوگا جب کہ  فائنل فور تک ناقابل شکست رہنے کا اعزاز حاصل کرنے والی بھارتی ٹیم جمعرات کے مقابلے میں میزبان سائیڈ کے سامنے کیسے ریت کی دیوار کی طرح بیٹھ گئی اور فتح کے لیے 329 رنز کے تعاقب میں جانے والی بھارتی ٹیم کا 233 رنز پر آل آؤٹ ہونا ’’مقابلہ تو دل ناتواں نے خوب کیا ‘‘ کا قصہ ہے۔

زمینی حقیقت یہ ہے کہ ٹیم کی شکست نے پورے بھارت پر سکتہ طاری کردیا اور ورلڈ کپ سے قبل ہی ٹیم کو چیمپئن قرار دینے والے اپنی ہی ٹیم پر برس پڑے ۔ آسٹریلیا کے ہاتھوں شکست کے بعد بھارت میں شائقین نے شدید احتجاج کیا۔ کھلاڑیوں کی تصاویر کو بھی آگ لگا دی۔ رانچی میں انتظامیہ نے دھونی کے گھر کی حفاظت کے لیے فوج طلب کرلی ۔ سیمی فائنل سے کچھ گھنٹے قبل ہیرو بنائے گئے کھلاڑی میچ ختم ہوتے ہی ولن کا روپ دھارگئے، بھارتی شائقین نے بالی ووڈ اداکارہ انوشکا شرما کو منحوس قرار دے دیا ۔

تاہم ’’ٹائمز آف انڈیا ‘‘ کے مطابق بھارتی ٹیم کے سنجیدہ اور بالغ نظر شائقین نے ورلڈ چیمپئن کے عروج اور اعزاز کے دفاع میں ناکامی کو قبول کرلیا ہے، ادھر انڈین ایکسپریس کا کہنا ہے کہ بھارتی پرستار اور شائقین کرکٹ کا دوران میچ ’’بلو ہاٹ اور بلو کولڈ‘‘ ہونا فطری ہے۔ بھارت و آسٹریلیا کے اسٹار کرکٹرز کی پرفارمینس دیکھئے ، کپتان دھونی نے سب سے زیادہ 65، شیکھر دھون نے 45، اجنکیا رہانہ نے 44 اور روہت شرما نے 34 رنز بنائے۔

اس سے پہلے آسٹریلیا نے 7 وکٹ پر 328 رنز بنائے، اسٹیون اسمتھ نے 105 اور آرون فنچ نے81 رنز اسکور کیے۔ سیمی فائنل میں شکست بھارت کے لیے چشم کشا ہونی چاہیے، جیت کسی ٹیم کے لیے اعزاز مگر شکست کسی کے لیے قابل گردن زنی نہیں ہونی چاہیے، بھارت اور پاکستان کو توجہ کرکٹ کی ترقی اور کرکٹ ٹیم میں نئے خون کی شمولیت پر مرکوز کرنی چاہیے، کرکٹ کے حقائق پر گہری نظر ڈالنی چاہیے۔ کہاں ہیں للی مارشل ، باب ولس، ہیڈلی؟ 1992 ء سے لے کر اس بار کوئی ایشیائی ٹیم فائنل تک نہیں پہنچی، کوئی تو وجہ ہوگی۔

پاکستان ابتدائی دو میچز ہار گیا مگر جنوبی افریقہ کے خلاف اس کی جیت دیدنی تھی، جنوبی افریقہ نے نیوزی لینڈ کے خلاف اس ورلڈ کپ کا سب سے سنسنی خیز سیمی فائنل کھیلا مگر پھر بھی  چوکرز و جوکرز کا شگفتہ حوالہ میڈیا کی زینت بنا۔ آسٹریلیا کے کرکٹرز کی فقرہ بازی اور لفظی جنگSledging war پرانی بیماری ہے مگر دنیا نے پاکستانی فاسٹ باؤلر وہاب ریاض اور واٹسن کے مابین جھڑپ اور پھر مفاہمت کا منظر بھی دیکھا، یہ گریٹ اسپورٹس مین شپ تھی۔

آسٹریلین میڈیا کے مطابق کپتان مائیکل کلارک نے اپنے بیٹسمین ڈیوڈ وارنرکو فقرے بازی سے پیشگی منع کیا مگر تیز باؤلر مچل جانسن کا کہنا تھا کہ اس کام سے انھیں روکنا مناسب نہیں، تاہم بھارتی کھلاڑی روہت شرما اور کوہلی بھی کسی چھیڑ چھاڑ کے قابل نہیں رہے ۔ اس ورلڈ کپ کے حوالے سے آئی سی سی کے سربراہ ڈیوڈ رچرڈسن کا کہنا ہے کہ بالرز کو آسانی مہیا کرنے کی خاطر قواعد میں تبدیلی ممکن ہے تاہم ان کا کہنا ہے کہ 2019 ء کے ورلڈ کپ میں ٹیموں کی تعداد میں کمی کا امکان کوئی پتھر کی لکیر نہیں مگر اس کی شاید توقع نہیں۔

فائنل سے قبل دنیا کو اسمتھ اسٹیو جیسی رنز بنانے والی مشین نظر آئی، سری لنکا کچھ نہیں ڈھا سکا، جب کہ نیوزی لینڈ، آسٹریلیا ،جنوبی افریقہ کے کھیل میں ندرت ، چابکدستی، ٹیم ورک ، جذبہ اور ان تھک فیلڈنگ کا کمال دیکھنے کو ملا۔ اب نظریں اتوار کو ہونے والے فائنل پر ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔