- 'امن کی سرحد' کو 'خوشحالی کی سرحد' میں تبدیل کریں گے، پاک ایران مشترکہ اعلامیہ
- وزیراعظم کا کراچی کے لیے 150 بسیں دینے کا اعلان
- آئی سی سی رینکنگ؛ بابراعظم کو دھچکا، شاہین کی 3 درجہ ترقی
- عالمی و مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں اضافہ
- سویلین کا ٹرائل؛ لارجر بینچ کیلیے معاملہ پھر پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کو بھیج دیا گیا
- رائیونڈ؛ سفاک ملزمان کا تین سالہ بچے پر بہیمانہ تشدد، چھری کے وار سے شدید زخمی
- پنجاب؛ بےگھر لوگوں کی ہاؤسنگ اسکیم کیلیے سرکاری زمین کی نشاندہی کرلی گئی
- انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن نے پی ایچ ایف کے دونوں دھڑوں سے رابطہ کرلیا
- بلوچ لاپتہ افراد کیس؛ پتہ چلتا ہے وزیراعظم کے بیان کی کوئی حیثیت نہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ
- چوتھا ٹی20؛ رضوان کی پلئینگ الیون میں شرکت مشکوک
- ایرانی صدر کا دورہ اور علاقائی تعاون کی اہمیت
- آئی ایم ایف قسط پیر تک مل جائیگی، جون تک زرمبادلہ ذخائر 10 ارب ڈالر ہوجائینگے، وزیر خزانہ
- حکومت رواں مالی سال کے قرض اہداف حاصل کرنے میں ناکام
- وزیراعظم کی وزیراعلیٰ سندھ کو صوبے کے مالی مسائل حل کرنے کی یقین دہانی
- شیخ رشید کے بلو رانی والے الفاظ ایف آئی آر میں کہاں ہیں؟ اسلام آباد ہائیکورٹ
- بورڈ کا قابلِ ستائش اقدام؛ بےسہارا و یتیم بچوں کو میچ دیکھانے کی دعوت
- امریکا نے بھارت میں انسانی حقوق کی پامالیوں کو شرمناک قرار دیدیا
- پاکستان کی مکئی کی برآمدات میں غیر معمولی اضافہ
- ایلیٹ فورس کا ہیڈ کانسٹیبل گرفتار، پونے دو کلو چرس برآمد
- لیجنڈز کرکٹ لیگ فکسنگ اسکینڈل کی زد میں آگئی
قومی کرکٹ ٹیم کی قیادت کیلیے رسہ کشی عروج پر پہنچ گئی
لاہور: قومی کرکٹ ٹیم کی قیادت کیلیے رسہ کشی عروج پر پہنچ گئی۔امیدواروں نے سفارشی گھوڑے دوڑانے شروع کردیے، لابنگ اور گزارش کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
ٹوئنٹی20 میں ناکام تجربہ محمد حفیظ کی راہ میں حائل ہوگیا،ڈسپلن معاملات نے احمد شہزاد اور عمراکمل کا کیس کمزور کردیا، بازی سابق کپتان مصباح الحق اور ہیڈکوچ وقار یونس کے حمایت یافتہ اظہر علی کے حق میں پلٹنے کا امکان روشن ہوگیا۔
نائب کپتان کیلیے سرفرازاحمد، فواد عالم اور وہاب ریاض میں ٹائی ہے،چاروں طرف سے دباؤ میں درست فیصلہ کرنا چیئرمین پی سی بی شہریار خان کیلیے چیلنج بن گیا،کرکٹ کمیٹی کے اجلاس میں مختلف ناموں پر غور ہوا تاہم حتمی فیصلہ نہ کیا جاسکا، صلاح مشورہ جاری رہے گا، چیف سلیکٹر کیلیے ہارون رشید اور سلیم جعفر بھی دوڑ میں شامل ہو گئے۔
تفصیلات کے مطابق مستقبل کی تیاریوں میں غفلت کے نتیجے میں پاکستان کرکٹ ٹیم قیادت کے بحران سے دوچار ہے، متبادل کپتان کے طور پر تیار کیے جانے والے محمد حفیظ ٹوئنٹی 20 کا بوجھ ہی نہیں اٹھا سکے، گرین شرٹس کے پسندیدہ فارمیٹ میں کارکردگی کا گراف اتنا گرا کہ بنگلہ دیش میں ایک برس قبل شیڈول عالمی ٹورنامنٹ میں پاکستان تاریخ میں پہلی بار دوسرے راؤنڈ تک رسائی میں بھی ناکام رہا،انھوں نے ذمہ داری قبول کرتے ہوئے قیادت سے استعفٰی دیدیا۔
اب بولنگ ایکشن پر پابندی کی وجہ سے حفیظ کو آل راؤنڈر کہلوانے کا بھی حق حاصل نہیں، 2دیگر سینئرز شعیب ملک اور یونس خان کو بورڈ حکام اب کارآمد محسوس نہیں کرتے، نوجوان پلیئرز میں احمد شہزاد بھی مستقبل کی امید سمجھے جاتے تھے لیکن اب انھیں بھی ایک طرف رکھا جا رہا ہے،ورلڈکپ میں فیلڈنگ کوچ کے ساتھ تنازع میں 3کھلاڑیوں احمد شہزاد، عمر اکمل اور شاہد آفریدی کا نام آیا، تینوں ہی میگا ایونٹ میں ناکام رہے، احمد شہزاد کی سری لنکن کھلاڑی دلشان سے مذہبی گفتگو، عمر اکمل کا اپنے بھائی کیلیے جھوٹی انجریز بنانا بھی تاریخ کا حصہ بن چکا، حکام دونوں نوجوان کھلاڑیوں کو نام کے ہیرو سمجھتے ہوئے یہ سوچ رہے ہیں کہ وہ ٹیم کو کنٹرول کیسے کرینگے۔
ان حالات میں پی سی بی چند ایسے ناموں پر غور کرنے پر مجبور ہے جنھیں کبھی ون ڈے ٹیم کا اہل بھی نہیں سمجھا جاتا رہا،اب قیادت کا قرعہ مڈل آرڈر بیٹسمین اظہر علی کے نام نکلنے کا قوی امکان ہے، ذرائع کے مطابق سابق کپتان مصباح الحق،ہیڈ کوچ وقار یونس اور منیجر نوید اکرم چیمہ نے کپتان کیلیے اظہر علی کا نام تجویز کیا، نائب کیلیے سرفرازاحمد،فواد عالم اور وہاب ریاض میں ٹائی ہے تاہم سہرا وکٹ کیپر کے سر سجنے کا امکان ہے۔
دریں اثنا لاہور میں کرکٹ کمیٹی میٹنگ میں قیادت اور سلیکٹرز کے ناموں پر غور کیا گیا، چیئرمین پی سی بی شہریار خان ،گورننگ بورڈ کے رکن نجم سیٹھی کے ساتھ انتخاب عالم، ذاکر خان اور سبحان احمد پر مشتمل تھنک ٹینک نے اس حوالے سے بات چیت کی، حتمی فیصلہ بورڈ کے سربراہ کی کراچی میں سابق کرکٹرز سے ملاقاتوں کے بعد کیا جائے گا، میٹنگ کے دوران نجم سیٹھی نے معین خان کو بطور چیف سلیکٹربرقرار رکھنے پر زور دیا،ان کے خیال میں سابق کپتان کی منتخب ٹیم نے ورلڈکپ میں بُری کارکردگی نہیں دکھائی تاہم شہریار خان اس موقف پر ڈٹے رہے کہ سلیکشن معاملات کیلیے نئے چہروں کا انتخاب کرنا ہوگا۔
ذرائع کے مطابق انھوں نے اپنی مرضی کا فیصلہ کیا تو ہارون رشید یا سلیم جعفرکو سربراہی سونپ کر سلیکشن کمیٹی میں بازیدخان، راؤ افتخاراور باسط علی کو شامل کیا جاسکتا ہے۔
ان سے توقع ہوگی کہ وہ اپنا پورا وقت اور توجہ صرف کرتے ہوئے میدانوں میں جاکر نیا ٹیلنٹ تلاش کریں،ٹیسٹ میں مصباح الحق اور ٹوئنٹی 20 میں شاہد آفریدی کی قیادت کے ممکنہ دورانیے پر بھی بات ہوئی، دوسری جانب کئی کھلاڑیوں نے قیادت حاصل کرنے کیلیے سیاسی اثرورسوخ استعمال کرنا بھی شروع کردیا،ایک طرف سفارشوں کی لائن لگی تو دوسری جانب ذاتی طور پر درخواست گزاری بھی جاری ہے، بعض پلیئرز کیلیے سوشل میڈیا پربھی مہم شروع کی گئی تاہم اس کا کوئی فائدہ ہوتا دکھائی نہیں دیتا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔