بھارت کی آسٹریلیا سے شکست، مقبوضہ کشمیرمیں بھی خوشیاں

این این آئی  ہفتہ 28 مارچ 2015
سری نگر اوردیگر قصبوں میں لوگوں نے سیکڑوں پٹاخے چھوڑے اورمٹھائیاں تقسیم کیں۔ فوٹو: فائل

سری نگر اوردیگر قصبوں میں لوگوں نے سیکڑوں پٹاخے چھوڑے اورمٹھائیاں تقسیم کیں۔ فوٹو: فائل

سری نگر: سڈنی میں کرکٹ ورلڈکپ کے سیمی فائنل میں آسٹریلیا کے ہاتھوں بھارت کی عبرت ناک شکست پرمقبوضہ کشمیرمیں بھی لوگوں نے بھر پور خوشیاں منائیں۔

سری نگر اوردیگر قصبوں میں لوگوں نے سیکڑوں پٹاخے چھوڑے اورمٹھائیاں تقسیم کیں۔ سرینگر کے رہائشی عمران بٹ نے میڈیا کو بتایاکہ اگربھارت کوسیمی فائنل میں پاکستان کے ہاتھوں شکست ہوتی تواور اچھا ہوتا تاہم وہ آسٹریلیا کی جیت پربھی بہت خوش ہیں۔ سرینگراور دیگرقصبوں میں ٹیلی ویژن کے سامنے بیٹھے لوگ آسٹریلوی ٹیم کے حق میں تالیاں بجاتے دیکھے گئے۔ بانڈی پورہ قصبے کے سلیم احمد نے کہاکہ وہ آسٹریلوی ٹیم کی حمایت کرتے ہیں۔ کشمیریوں نے ہمیشہ بھارت کے مدمقابل ٹیم کی حمایت کی ہے خواہ وہ کوئی بھی ہو۔ دریں اثنا ٹویٹر اور فیس بک پربھی کشمیریوں نے آسٹریلوی ٹیم کے حق میں تبصرے کیے۔

کشمیرکے ایک سینئرصحافی نے لکھاکہ بھارت کے مقابلے میں آسٹریلوی ٹیم کی حمایت ان لوگوں کے لیے چشم کشا ہے جو کشمیر کے زمینی حقائق سے آنکھیں چرارہے ہیں۔ بہت سے لوگوں نے ٹویٹراور فیس بک پرایسی تصاویربھی لگائیں جن میں شہریوں کو پٹاخے چھوڑتے اورایک دوسرے کو مبارکباد دیتے ہوئے دکھایا گیا۔ یادرہے کہ کشمیری بھارت کی کرکٹ ٹیم کے مقابلے میں دوسرے ملکوں خاص طورپر پاکستان کی جیت کوپسند کرتے ہیں کیونکہ بھارت نے کشمیریوں کاپیدائشی حق، حق خودارادیت گزشتہ67 برس سے غصب کررکھا ہے۔

اکتوبر 1993 میں جب سرینگرمیں بھارت اورویسٹ انڈیزکے درمیان میچ ہوا تو بھارتی ٹیم کو کشمیری تماشائیوں کی طرف سے زبردست ہوٹنگ کا سامنا کرنا پڑاتھا۔ بھارتی کی ہروکٹ گرنے اورویسٹ انڈین بلے بازوں کے ہرچھکے پرتماشائی خوب تالیاں بجاتے۔ ممتازکشمیری شاعراور مصنف ظریف احمد ظریف نے کہاکہ کچھ تماشائیوں نے اس موقع پر پاکستانی کھلاڑیوں کی تصاویر اٹھا رکھی تھیں جبکہ کچھ نے بھارتی کھلاڑیوں پرجوتیاں پھینکیں۔ انھوں نے کہاکہ میچ کے اختتام پر منعقدہ تقریب میں اس وقت کے ویسٹ انڈین کپتان کلائیولائیڈ نے کہا تھاکہ انھیں لگا جیسے وہ اپنے ہی ملک میں کھیل رہے تھے۔ ظریف نے کہا کہ اس کے بعد 1986میں بھارت اورآسٹریلیا کے درمیان سرینگرمیں میچ ہواتھا جس کے دوران پورے اسٹیڈیم کو قلعے میں بدل دیا گیا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔