امن و امان اور گڈ گورننس

ایڈیٹوریل  منگل 31 مارچ 2015
صوبائی حکومتوں کی بھی یہ ذمے داری ہے کہ وہ اپنے وسائل کو احتیاط ،سمجھداری اور منصوبہ بندی سے استعمال کریں۔ فوٹو : فائل

صوبائی حکومتوں کی بھی یہ ذمے داری ہے کہ وہ اپنے وسائل کو احتیاط ،سمجھداری اور منصوبہ بندی سے استعمال کریں۔ فوٹو : فائل

پاکستان کے بڑے شہروں خصوصاً کراچی، لاہور میں امن و امان کی صورت حال کسی سے ڈھکی چھپی نہیں، کراچی اس حوالے سے زیادہ سنگین صورت حال سے دوچار ہے، یہ اطلاع بھی ہے کہ حکومت سندھ نے کراچی آپریشن کے سلسلے میں وفاقی حکومت کی جانب سے بقیہ 10ارب روپے کی رقم نہ ملنے پر ایک مرتبہ پھر وفاقی حکومت کو مکتوب ارسال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ کراچی کوجس قسم کی صورت حال کا سامنا ہے کہ اس کا تقاضا ہے کہ وفاقی حکومت دس ارب کی رقم حکومت سندھ کو جاری کردے تاکہ حکومت سندھ کراچی میں امن و امان کے لیے ضروری اقدامات کرسکے۔

اس وقت حالت یہ ہے کہ ملک کا کوئی شہر بھی دہشت گردی سے محفوظ نہیں ہے۔ گزشتہ روز پشاور میں موٹر سائیکل سوار دہشت گردوں نے فائرنگ کر کے ایک کرنل کو شہید کر دیا۔ ادھر بلوچستان میں مستونگ کے علاقے کردگاپ میں ایف سی نے کارروائی کی ۔اخباری اطلاعات کے مطابق اس کارروائی میں پانچ دہشت گرد مارے گئے ہیں۔ لاہور میں بظاہر امن و امان ہے لیکن یہاں بھی سانحہ یوحنا آباد رونما ہو چکا ہے۔ اس ساری صورت حال کا تقاضا یہ ہے کہ صوبائی حکومتوں کے درمیان بھی رابطے ہونے چاہئیں اور صوبائی انٹیلی جنس ایجنسیوں اور مرکزی ایجنسیوں کے درمیان معلومات کا انتہائی تیز رفتار تبادلہ ہونا چاہیے۔

صوبائی حکومتوں کی بھی یہ ذمے داری ہے کہ وہ اپنے وسائل کو احتیاط ،سمجھداری اور منصوبہ بندی سے استعمال کریں ۔اگر بیڈگورننس پر پر قابو پا لیا جائے تو اس سے جہاں سرکاری محکموں کی کارکردگی میں بہتری آئے گی وہاں دہشت گردی اور جرائم کے خلاف کارروائی بھی کامیابی سے ہمکنار ہو جائے گی۔ اسی لیے ضروری ہے کہ مرکزی اور صوبائی حکومت اپنی گورننس کو بہتر بنائیں۔ گڈگورننس کے ذریعے ہی ملک کو پرامن بنایا جا سکتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔