مشرق وسطیٰ بحران پر وزیراعظم برادر ممالک سے رابطہ کرینگے، سیاسی و عسکری قیادت کا فیصلہ

پاکستان نے اقوام متحدہ، او آئی سی اور بین الاقوامی برادری پر زور دیاکہ وہ بحران کا سیاسی حل تلاش کرنے میں اپنا تعمیری کردار ادا کریں۔ فوٹو: آن لائن

پاکستان نے اقوام متحدہ، او آئی سی اور بین الاقوامی برادری پر زور دیاکہ وہ بحران کا سیاسی حل تلاش کرنے میں اپنا تعمیری کردار ادا کریں۔ فوٹو: آن لائن

اسلام آباد: مشرق وسطیٰ کی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لینے کے لیے وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا جس میں وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیر خزانہ اسحق ڈار، آرمی چیف جنرل راحیل شریف، ایئرچیف سہیل امان، مشیر برائے قومی سلامتی سرتاج عزیز، قائم مقام چیف آف نیول اسٹاف خان ہشام بن صدیق اور سیکریٹری خارجہ کے علاوہ دیگر سینئرحکام نے شرکت کی۔

اجلاس میں طے پایا کہ پاکستان اپنے عوام کی امنگوں کے مطابق سعودی عرب کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کی حمایت کا پختہ عزم رکھتا ہے۔ اس بات پرزور دیا گیاکہ پاکستان مشرق وسطیٰ میں بگڑتی صورتحال کی بہتری میں بامقصد کردار ادا کرنے میں بھی پرعزم ہے۔ اسی تناظر میں اور بحران کے جلد حل میں تعاون، امن کے فروغ اور مسلم امہ کی یکجہتی کے لیے وزیراعظم برادر ممالک کی قیادت کے ساتھ رابطہ کریں گے۔ پاکستان نے اقوام متحدہ، او آئی سی اور بین الاقوامی برادری پر زور دیاکہ وہ بحران کا سیاسی حل تلاش کرنے میں اپنا تعمیری کردار ادا کریں۔

ایک ٹی وی کے مطابق نوازشریف نے یمن کی صورتحال پر سیاسی اورعسکری قیادت سے مشاورت کی اورذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پاکستان سعودی عرب کی دفاعی معاملات میں مدد کریگا۔ اجلاس میں ایک وفد سعودی عرب بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا جو آج (منگل) ریاض روانہ ہوگا۔ وفد میں وزیر دفاع خواجہ آصف ، مشیر خارجہ سرتاج عزیز اور تینوں مسلح افواج کا ایک ایک نمائندہ شامل ہوگا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وفد سعودی عرب سے اس کی ضروریات پوچھے گا۔ پاکستان کی جانب سے دی جانے والی مدد سعودی عرب تک محدود رہے گی۔

سیکریٹری خارجہ اعزازچوہدری نے کہا ہے کہ سعودی عرب فوج بھیجنے کاکوئی فیصلہ نہیں ہوا جبکہ پاکستان کا اعلیٰ سطح کاوفد آج(منگل کو) سعودی عرب جائے گا، جو بھی فیصلہ ہوگا ملکی مفاد میں ہوگا۔ گزشتہ روز پی ٹی وی کو انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ مشرق وسطی کے بحران کے حل کے لیے کوشاں ہیں۔ وزیراعظم امت مسلمہ کی قیادت سے رابطہ کریں گے۔ انھوںنے کہاکہ یمن سے پاکستانیوں کونکالنا اولین ترجیح ہے۔ بھارت سمیت دیگر ملکوں کے باشندے ابھی تک یمن میں پھنسے ہوئے ہیں۔ بحری جہازکے ذریعے بھی پاکستانیوں کولانے کی کوشش کریں گے۔

سیکریٹری خارجہ نے کہا کہ نوفلائی زون میں حکومت پاکستان کو اجازت دینے پر سعودی عرب کے شکرگزارہیں۔ چین کا جہاز بھی پہنچ رہا ہے۔ چین سے بھی رابطے میں ہیں۔ انھوں نے کہاکہ سعودی عرب کی علاقائی سالمیت پاکستان کے لیے نہایت اہم ہے۔ پاکستانی عوام کے جذبات سعودی عرب میں مقدس مقامات کے لیے ہروقت دھڑکتے ہیں۔ سعودی عرب جانے کے لیے وفد تیار ہے جوواپسی پر رپورٹ وزیراعظم کو پیش کرے گا۔ تمام زمینی حقائق معلوم کرنے کے بعد فیصلہ کیا جائے گا۔ غیرملکی ایجنسی کی خبر میں کوئی صداقت نہیں۔ کرائسز مینجمنٹ سیل بنایا ہے جو 24گھنٹے کام کر رہا ہے۔

یمن کے جن شہروں میں پاکستانی محصور ہیں۔ وہ فوکل پوائنٹ بنائیں اور مکلا پہنچیں۔ مکلا پہنچنے والوں کو بحری جہازکے ذریعے لایا جائے گا۔ انھوںنے کہاکہ پاکستان مشرق وسطیٰ میں کردار ادا کرسکتا ہے۔ یمن کے حالات کو فرقہ واریت کا رنگ دیکر امت مسلمہ کی کوئی خدمت نہیں کی جارہی۔ پاکستان مسئلے کا پرامن حل چاہتا ہے۔ ایران سے بھی ہمارے رابطے رہتے ہیں۔ مشرق وسطیٰ میں غیرریاستی عناصر سرگرم ہیں۔ سیکریٹری خارجہ نے کہاکہ پاکستان سعودی عرب کا دوست ملک ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔