سوشل میڈیا سے متعلق شکایات پرایف آئی اے سائبر کرائم ونگ بے بس

عادل جواد  منگل 31 مارچ 2015
جامع قانون نہ ہونے سے ایف آئی اے غیرمتعلقہ قانون کے تحت کارروائی پرمجبور، ضمانت ہوجاتی ہے۔ فوٹو: فائل

جامع قانون نہ ہونے سے ایف آئی اے غیرمتعلقہ قانون کے تحت کارروائی پرمجبور، ضمانت ہوجاتی ہے۔ فوٹو: فائل

کراچی: قانونی پیچیدگیوں کے سبب فیس بک اوردیگر سوشل میڈیا فورمز سے متعلق ہزاروں شکایتیں التواکا شکار ہوگئی ہیں، ایف آئی اے کا سائبر کرائم ونگ اس معاملے میں بے بس دکھائی دیتا ہے۔

سائبر کرائم آرڈیننس کالعدم ہونے کے بعد پاکستان میں سائبرکرائم کے خلاف کارروائی کے لیے تاحال کوئی قانون موجود نہیں، سائبر کرائم سے نمٹنے کے لیے بنائے گئے ایف آئی اے کے خصوصی ونگ نیشنل ریسپانس سینٹر فار سائبرکرائم (این آر3سی) سائبر جرائم سے متعلق مسلسل بڑھتی ہوئی عوامی شکایات کے ازالے کے لیے ایک غیرمتعلقہ قانون الیکٹرونک ٹرانزیکشنز ایکٹ کے تحت ملزمان کے خلاف کارروائی کررہے ہیں تاہم جامع قانون نہ ہونے کی وجہ سے ایف آئی اے سائبرکرائم موبائل فونز کے ذریعے ہونے والے جرائم کے خلاف کارروائی سے قاصرہے بلکہ کمپیوٹرکے ذریعے کیے جانے والے جرائم کے ذمے داروں کو بھی جلد ضمانتیں حاصل ہوجاتی ہیں۔

ابتدا میں سائبرکرائم میں تعینات افسران کو فیس بک سمیت دیگرسوشل میڈیافورمز سے متعلق شکایات کے ازالے میں شدید مشکلات کاسامنا کرناپڑتا تھاتاہم تقریباً ڈیڑھ سال قبل خاص طورپر فیس بک کے ساتھ ہونے والے معاہدے کے تحت ایف آئی اے کو فیس بک کی انتظامیہ کی جانب سے سوشل فورم کا غیرقانونی استعمال کرنے والوں کے کوائف فراہم کیے جانے لگے تاہم امریکی قوانین کے مطابق فیس بک صرف اسی صورت میں ایف آئی اے کو 4سے 6ہفتے میں متعلقہ کوائف فراہم کرتاہے جب پاکستان کی کسی بھی عدالت کی جانب سے اس سلسلے میںحکم نامہ جاری کیاگیا ہو۔ ذرائع نے بتایاکہ حال ہی میں ماتحت عدالتوں کی جانب سے اس سلسلے میں درکار حکم نامے کااجرا بند کردیا گیاہے جس کے بعد سے سائبر کرائم کراچی میںصرف فیس بک سے متعلق 7سے زائد شکایتیں التواکا شکارہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔