دفاع کیلیے فوج کی تمام ضروریات پوری کرینگے، اسحٰق ڈار

نمائندہ ایکسپریس / این این آئی  منگل 31 مارچ 2015
 ایٹمی توانائی کے منصوبے کے ٹواور کے تھری ملک کے مستقبل کے لیے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں،اسحٰق ڈار فوٹو: فائل

ایٹمی توانائی کے منصوبے کے ٹواور کے تھری ملک کے مستقبل کے لیے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں،اسحٰق ڈار فوٹو: فائل

اسلام آباد: وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈارنے کہاہے کہ پاکستان کی مسلح افواج کی تمام ضروریات پوری کی جائیں گی، حکومت پاکستان مسلح افواج کے ساتھ ہرقسم کے بھرپور تعاون کے لیے تیار ہے۔

افواج کی وطن عزیزکی حفاظت کے لیے قربانیاں قابل رشک ہیں، ایٹمی توانائی کے منصوبے کے ٹواور کے تھری ملک کے مستقبل کے لیے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں، ان منصوبوں کی تکمیل میں کوئی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے ملاقات کے لیے آئے ہوئے قائم مقام چیف آف نیول اسٹاف وائس ایڈمرل خان ہاشم بن صدیق سے گفتگواور اسلام آباد میں ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ قائم مقام نیول چیف نے مخلتف دفاعی آلات کی خریداری کے لیے فنانسنگ کے حوالے سے متعلق ایشوزکے بارے میںبھی تفصیلی تبادلہ خیال کیااور بتایا کہ پاک بحریہ پہلے ہی دوست ملک چین سے ایف 22پی ٹائپ کے4 فریگیٹس لے چکی ہے جو اس کے زیراستعمال ہیں اوراب مزید 4 فریگیٹس لینے کامنصوبہ ہے۔

پاک بحریہ اور چین کے مابین اس کے علاوہ بھی دفاعی سودے چل رہے ہیں۔ وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈارنے قائم مقام نیول چیف سے کہاکہ اس حوالے سے تفصیلی ورکنگ پیپرتیارکرکے اقتصادی امورڈویژن کو بھجوایا جائے۔ اس موقع پروائس ایڈمرل نے آرمڈفورسز ڈیولپمنٹ پلان کے لیے درکار فنڈزکی فراہمی کے بارے میںبھی تفصیلی تبادلہ خیال کیااور مذکورہ پلان کے لیے اگلے 3سال کے لیے درکاربجٹ کی ضروریات سے بھی وزیرخزانہ کوآگاہ کیا جس پر وزیرخزانہ نے کہاکہ ملکی دفاع کے لیے تمام تر وسائل فراہم کیے جائیں گے۔

دریں اثنا پیر کواسلام آباد میں ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے انھوںنے کہاکہ کے ٹواور کے تھری منصوبے پاک چین توانائی راہداری کاحصہ ہیں جن کے لیے فنڈز پاکستان اورچین مشترکہ طورپر فراہم کریں گے۔ ان منصوبوں سے سستی بجلی پیدا ہوگی۔ چین ان منصوبوں کی مجموعی لاگت کا 82فیصد جبکہ پاکستان 18فیصد فراہم کرے گا۔ وزیرخزانہ نے متعلقہ حکام کو ان منصوبوں کی کامیاب اور بروقت تکمیل کے لیے ہرممکن اقدام کی ہدایت کی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔