- شمالی کوریا کا کروز میزائل لیجانے والے غیرمعمولی طورپربڑے وارہیڈ کا تجربہ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان دوسرا ٹی20 آج کھیلا جائے گا
- بابر کو ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنے کا مشورہ
- موبائل فون صارفین کی تعداد میں 37 لاکھ کی ریکارڈ کمی
- گیلپ پاکستان سروے، 84 فیصد عوام ٹیکس دینے کے حامی
- ایکسپورٹ فیسیلی ٹیشن اسکیم کے غلط استعمال پر 10کروڑ روپے جرمانہ
- معیشت2047 تک 3 ٹریلین ڈالر تک بڑھنے کی صلاحیت رکھتی ہے، وزیر خزانہ
- پٹرولیم ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن کمپنیوں نے سبسڈی مانگ لی
- پاکستان کی سعودی سرمایہ کاروں کو 14 سے 50 فیصد تک منافع کی یقین دہانی
- مشرق وسطیٰ کی بگڑتی صورتحال، عالمی منڈی میں خام تیل 3 ڈالر بیرل تک مہنگا
- انٹرنیشنل کرکٹ میں واپسی پر محمد عامر کے ڈیبیو جیسے احساسات
- کُتا دُم کیوں ہلاتا ہے؟ سائنسدانوں کے نزدیک اب بھی ایک معمہ
- بھیڑوں میں آپس کی لڑائی روکنے کیلئے انوکھا طریقہ متعارف
- خواتین کو پیش آنے والے ماہواری کے عمومی مسائل، وجوہات اور علاج
- وزیر خزانہ کی چینی ہم منصب سے ملاقات، سی پیک کے دوسرے مرحلے میں تیزی لانے پر اتفاق
- پولیس سرپرستی میں اسمگلنگ کی کوشش؛ سندھ کے سابق وزیر کی گاڑی سے اسلحہ برآمد
- ساحل پر گم ہوجانے والی ہیرے کی انگوٹھی معجزانہ طور پر مل گئی
- آئی ایم ایف بورڈ کا شیڈول جاری، پاکستان کا اقتصادی جائزہ شامل نہیں
- رشتہ سے انکار پر تیزاب پھینک کر قتل کرنے کے ملزم کو عمر قید کی سزا
- کراچی؛ دو بچے تالاب میں ڈوب کر جاں بحق
جوڈیشل کمیشن معاہدہ ..... مثبت پیش رفت
حکومت اور تحریک انصاف نے جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کے لیے معاہدے پر دستخط کرکے در حقیقت ملک میں جمہوری اقدار و عمل کے تسلسل اور سیاسی مسائل اور تنازعات کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کی روایت پر اپنا یقین ظاہر کیا ہے جو آگے چل کر نہ صرف جمہوری عمل کو مہمیز کرنے ، انتخابی نظام میں نقائص کو دور کرنے ، اس میں بہتری لانے بلکہ شفافیت کو اجاگر کرنے میں ممد و معاون ثابت ہوگا ۔
دریں اثنا وزیراعظم نواز شریف نے انتخابات میں دھاندلی کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن کے قیام کی منظوری دی ہے جس کے نتیجہ میں یقیناً قومی سیاست میں ملکی انتخابات کے نتائج کو قبول کرنے کا صحت مند کلچر بھی جنم لے سکے گا۔ یعنی معاملہ ’’ ہم بھی تسلیم کی خو ڈالیں گے، بے نیازی تری عادت ہی سہی ‘‘ جیسا نہیں ہوگا، سیاسی مدبرین کا کہنا ہے کہ تعمیری اور صحت مند جمہوریت کا بنیادی اصول کھلی اور شفاف بات چیت ہے۔
اس لیے یقین کرنا چاہیے کہ کمیشن کی رپورٹ خدا کرے ایک ایسے ہی روادارانہ، جمہوری سپرٹ سے لیس اور پارلیمانی روایات و انتخابی قواعد و ضوابط کی پابند سیاسی اخلاقیات کی بنیاد رکھے جس کے بعد انتخابی عمل کی شفافیت پر کوئی انگلی تک نہ اٹھا سکے۔تاہم اب جب کہ جوڈیشل کمیشن تشکیل دینے کا معاہدہ ہو چکا ہے اسے کام کرنے دیا جائے ، اور کسی قسم کی سیاسی کشیدگی ،کھینچا تانی اورمتنازع بیانات سے تحقیقاتی ماحول کو متاثر نہ ہونے دیا جائے۔
یہ دو طرفہ بریک تھرو ہے جس کا کریڈٹ حکومت اور پاکستان تحریک انصاف کو جاتا ہے۔ وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے حکومت اور جہانگیر ترین نے تحرک انصاف کی جانب سے میڈیا کے سامنے معاہدہ پر دستخط کیے جب کہ 7صفحات پر مشتمل دستاویز پر شاہ محمود قریشی اور وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالمالک بلوچ کے بھی دستخط ہیں۔
بلاشبہ انتخابی شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے دو طرفہ اعتماد نے جوڈیشل کمیشن کی اہمیت کو قومی سطح پر تاریخ ساز بنادیا ہے، حکومت اور پی ٹی آئی نے بالآخر آئینی و قانونی طریقہ کار اختیار کیا جس پر قومی حلقوں نے اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ امکانی صورت یہ بتائی جاتی ہے کہ کمیشن قواعد و ضوابط خود طے کرے گا، اسے انتخابی دستاویزات تک رسائی کا بھی اختیار ہوگا۔
کمیشن کے بیان پر تحریک انصاف کے قومی اسمبلی میں واپسی کا در کھل سکتا ہے جب کہ دھاندلی ثابت ہونے کی صورت میں وزیراعظم نواز شریف اسمبلی تحلیل کرنے کے پابند ہونگے۔ حکومت اور پی ٹی آئی کے رہنماؤں نے جوڈیشل کمیشن قائم کرنے کے مسئلہ پر انتہائی دانشمندی کا ثبوت دیا ہے ۔
جب کہ جمہوری حق کو استعمال کرتے ہوئے ایک انتخابی ایشو پر عدالتی کمیشن کے قیام پر اتفاق رائے سیاسی کشمکش میں خوشگوار ہوا کا مفاہمتی جھونکا ہے۔ اسی طرز عمل اور کشادہ نظری پر مبنی جمہوری رویہ کمیشن کی رپورٹ کی آمد پر بھی ظہور پزیر ہونا چاہیے۔ تب بات بنے گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔