ڈرامہ نگاروں کی اولین ترجیح پیسہ بن چکا ہے،حسینہ معین

شوبز رپورٹر  جمعـء 10 اپريل 2015
 لاتعداد ڈرامہ بن رہے ہیں لیکن شاید ان میں ایک چند ہی فارمولے پر مبنی نہیں ہیں ورنہ ہر ڈرامہ کی کہانی اور انداز یکساں معلوم ہوتا ہے،حسینہ معین۔ فوٹو : فائل

لاتعداد ڈرامہ بن رہے ہیں لیکن شاید ان میں ایک چند ہی فارمولے پر مبنی نہیں ہیں ورنہ ہر ڈرامہ کی کہانی اور انداز یکساں معلوم ہوتا ہے،حسینہ معین۔ فوٹو : فائل

 کراچی:  معروف ڈرامہ نگارحسینہ معین کا کہنا ہے کہ ایک دور ہوتا تھا جب نت نئے پہلوؤں پر ڈرامہ تخلیق ہوتے تھے،لیکن اب اتنے ٹی وی چینلز موجود ہیں لیکن سب پر نشر ہونے والے ڈراموں کی کہانیاں یکساں معلوم ہوتی ہیں۔

ایک ڈرامہ کامیاب ہوتا ہے تواسی طرز کے ڈراموں کی قطار لگ جاتی ہے۔اب ڈرامہ نگاروں کی اولین ترجیح پیسہ بن چکا ہے۔جس کے باعث ان کے قلم میں وہ جان نہیں رہی جو ماضی کے ڈرامہ نگاروں کے قلم میں تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے دور میں ڈراموں کی تعداد کم تھی لیکن ان کی کوالٹی اعلی تھی۔ڈرامہ کی کہانی پر باقاعدہ کام کیا جاتا تھا،جب کہ آج کل الفاظ کا چناؤ اور ان کا استعمال دیکھ کر مایوسی ہوتی ہے۔

اب لاتعداد ڈرامہ بن رہے ہیں لیکن شاید ان میں ایک چند ہی فارمولے پر مبنی نہیں ہیں ورنہ ہر ڈرامہ کی کہانی اور انداز یکساں معلوم ہوتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ یہ لکھاری ہوتا ہے جو معاشرے کی خوبیوں اور خامیوں کی نشاندہی کرواتا ہے،لیکن اس کی ذمے داری ہوتی ہے،کہ وہ ایسی زباں کا استعمال کرے جو لوگوں کی اصلاح کرے نہ کہ بگاڑ۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔