طالبان کا گڑھ مہمندایجنسی شرپسندوں سے مکمل پاک

عمیر محمد زئی  بدھ 29 اپريل 2015
184 سیکیورٹی اہلکارشہید ہوئے، خراسانی کے علاوہ طالبان کی تمام قیادت ختم  فوٹو:فائل

184 سیکیورٹی اہلکارشہید ہوئے، خراسانی کے علاوہ طالبان کی تمام قیادت ختم فوٹو:فائل

پشاور: مہمندایجنسی جوایک زمانے میں تحریک طالبان پاکستان کاگڑھ سمجھا جاتا تھا کو شرپسندوں سے مکمل طورپرپاک کردیاگیاہے اورعلاقے میں اب ایک بھی نوگوایریانہیں ہے۔

قیام پاکستان کے 4 سال بعد 1951 میں معرض وجودمیں آنے والی مہمندایجنسی فاٹا کے شمالی حصے میں ہے 8 تحصیلوں اورتقریباً 6 لاکھ آبادی پرمشتمل اس ایجنسی کی سرحدیں افغانستان کے صوبہ کنڑ سے ملتی ہیں۔ایف سی حکام اورپولیٹیکل انتظامیہ کے مطابق 2008 میں ایجنسی میں شرپسندوں جن میں تحریک طالبان مہمند ایجنسی(ٹی ٹی ایم ) اوران کے دوسرے گروپوں کیخلاف بریخانہ ون اورٹوکے نام سے آپریشن شروع کیے گئے تویہ علاقہ مکمل طورپرنوگوایریابن گیاتھااورآئے روزشرپسندلوگوں کی نعشیں سڑکوں پرپھینکتے تھے۔

تاہم اب صورتحال یکسرتبدیل ہوگئی ہے اورافغاستان کے سرحدی مقام خاپخ تک پوراعلاقہ ایف سی اورپولیٹیکل انتظامیہ کے کنٹرول میں ہے۔دہشتگردی کیخلاف جاری جنگ میں یہاں کے عوام نے بڑی قربانیاں دی ہیں اور 700 کے لگ بھگ افرادشہیدہوچکے ہیں جن میں70 بڑے قبائلی مشران اورملک بھی شامل ہیں۔اب تک ایجنسی میں مجموعی طورپر 184 ایف سی،لیویز،خاصہ دارفورس اوردیگرقانون نافذ کرنیوالے اداروں کے اہلکاروں نے بھی جام شہادت نوش کیاہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔