- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3سال کا نیا پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
- پی آئی اے نجکاری، جلد عالمی مارکیٹ میں اشتہار شائع ہونگے
- صنعتوں، سروسز سیکٹر کی ناقص کارکردگی، معاشی ترقی کی شرح گر کر ایک فیصد ہو گئی
- جواہرات کے شعبے کو ترقی دیکر زرمبادلہ کما سکتے ہیں، صدر
- پاکستان کی سیکنڈری ایمرجنگ مارکیٹ حیثیت 6ماہ کے لیے برقرار
- اعمال حسنہ رمضان الکریم
- قُرب الہی کا حصول
4 ماہ کا نیپالی بچہ 22 گھنٹے بعد ملبے سے زندہ نکال لیا گیا
کٹھمنڈو: جس کی زندگی لکھی ہو تو بڑی سے بڑی آفت بھی اسے نقصان پہنچانے سے قاصر رہتی ہے اور ایسا ہی کرشمہ نیپال میں اس وقت سامنے آیا جب ایک 4 ماہ کے بچے کو زلزلے کے بعد منہدم شدہ عمارت سے لگ بھگ 22 گھنٹے بعد زندہ نکال لیا گیا۔
شونیت اول نامی یہ 4 ماہ کا بچہ کٹھمنڈو کے تاریخی مقام بھٹکاپور کے قریب گھر منہدم ہوجانے کے نتیجے میں ملبے تلے دب گیا تھا اور اس کے والدین شیام اول اور مولدھوکا کی جانب سے اس کی موت کا خدشہ ظاہر کیا جانے لگا تھا۔نیپالی روزنامے کٹھمنڈو ٹوڈے کے مطابق فوج نے 25 اپریل کو زلزلے کے بعد اس بچے کو ملبے سے نکالنے کے لیے گھنٹوں کوشش کی تاہم کوئی فائدہ نہ ہوسکا جس کے بعد وہ واپس چلی گئی۔ تاہم فوجی اہلکاروں کے جانے کے بعد شیام اول کو اپنے بیٹے کے رونے کی آواز سنائی دی اور اس کے زندہ ہونے کی امید بڑھ گئی۔
امدادی ورکرز اگلی صبح یعنی اتوار کو اس مقام پر پہنچے اور کافی محنت کے بعد کنکریٹ میں ایک تنگ راستہ بناکر اسے صبح دس بجے زندہ نکالنے میں کامیاب ہوگئے۔بچے کا چہرہ مٹی سے سفید پڑ چکا تھا تاہم کرشماتی طور پر اسے چند خراشوں کے سوا کوئی نقصان نہیں پہنچا تھا۔بعد ازاں اسے اسپتال بھیج دیا گیا جہاں ڈاکٹر اسے ہر طرح سے محفوظ دیکھ کر حیران رہ گئے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔