- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
تھیلیسیمیا کی دوا سے متاثرہ بچوں میں خون بننے لگا
کراچی: قومی ادارہ برائے امراض خون (نیشنل انسٹیٹیوٹ آف بلڈ ڈیزیز) نے پہلی بار ایسی دوا پر تحقیق کامیابی سے مکمل کرلی جس کے استعمال سے تھیلیسیمیا کے مرض میں مبتلا بچوں کے جسم میں خون بننے کا عمل شروع ہوگیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ماہر امراض خون ڈاکٹر طاہر شمسی کی نگرانی میں ڈاکٹرثاقب انصاری کی تحقیق میں یہ انکشاف کیاگیا ہے کہ ہائیڈروک سی یوریا Hydroxyurea دوا کے استعمال سے تھیلیسیمیا کے مرض میں مبتلا بچوں کے جسم میں خون بننے کا عمل دوبارہ شروع ہوگیا اس سے قبل تھیلیسیمیا میں مبتلا بچوں کو زندگی بچانے کیلیے ہر ماہ 2 بار انتقال خون کے عمل سے گزرنا پڑتا تھا، تحقیق کے بعد نئی دوا ملک بھر میں3 ہزار تھیلیسیمیا میں مبتلا بچوں پر استعمال کی گئی۔
جس سے ان کے جسم میں خون بننے کا عمل ازخود شروع ہوگیا یہ تحقیق نیشنل انسٹیٹیوٹ آف بلڈ ڈیزیز میں2002 میں شروع کی گئی تھی جو 2014 میں مکمل ہوئی یہ تحقیق ادارے کے سربراہ ڈاکٹر طاہر شمسی کی نگرانی میں ڈاکٹرثاقب انصاری نے کی جس میں انکشاف کیاگیا ہے، تھیلیسیمیاکے بچوں میں مذکورہ دواکے استعمال سے متاثرہ بچوں کے جسم میں خون بننے کا عمل شروع ہوجاتا ہے اس وقت ملک میں 3ہزار سے زائد بچے اس نئی دوا کوکامیابی سے استعمال کررہے ہیں۔
ماہر امراض خون ڈاکٹر طاہر شمسی نے تھیلیسیمیا کے عالمی دن کے حوالے سے بتایا کہ پاکستان میں تھیلسیمیاکے مریضوں کی تعداد ایک لاکھ سے تجاوزکرچکی ہے اور ایک مریض پرانتقال خون سمیت دیگر دوائوں سے علاج کی مد میں سالانہ 2 لاکھ 85 ہزار روپے خرچ آتا ہے جس کا مطلب سالانہ پاکستانی قوم28 ارب سے زیادہ تھیلیسیمیاکے بچوں پرخرچ کررہی ہے انھوں نے بتایا کہ پاکستان میں این آئی بی ڈی میں کی جانے والی تحقیق کے مطابق ہائیڈروک سی یوریاHydroxyurea نامی دوا سے 40 فیصد سے زیادہ مریضوں کو خون لگنا بند ہوجاتا ہے۔
اس دوا کے استعمال سے متاثرہ بچوں کے جسم میں دوبارہ خون بننا شروع ہوجاتا ہے اور ان مریضوں کوخون لگوانے کی ضرورت پیش نہیں آتی، انھوں نے بتایا کہ مذکورہ دوا پر کی جانے والی تحقیق کے بعداب تک 2ہزار بچوں میں خون لگنا بند ہوچکا ہے، اگر مذکورہ دوا متاثرہ بچوں کو استعمال کرائی جائے تو سالانہ 12 ارب روپے کی بچت ہوگی ہے اورسالانہ 5 لاکھ خون کی بوتلیں بھی بچائی جاسکتی ہیں،اس کے علاوہ یہ بچے ہیپاٹائٹس بی اور سی اور ایڈز جیسے مہلک امراض سے بھی محفوظ ہوجائیں گے۔
ماہرین طب نے قومی ادارہ برائے امراض خون (نیشنل انسٹیٹوٹ آف بلڈ ڈیزیز) میں کی جانے والی تحقیق کے فوائدکو بہت حوصلہ افزا قرار دیا ہے، واضح رہے کہ تھیلیسیمیا سے بچائوکا موثر پروگرام نہ ہونے کی وجہ سے10ہزار بچے سالانہ یہ مرض لے کر پیدا ہورہے ہیں،یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ تھیلیسیمیا سے بچائوکا قانون 2013 میں سندھ اسمبلی نے منظورکرلیاتھا جس پر اب تک عملدرآمد نہیں کیا جاسکا ہے، ماہرین طب نے تشویش ظاہر کی ہے کہ موثر پالیسی کے تحت اس مرض کی روک تھام نہ کی گئی تو2020 تک مریضوں کی تعداد میں ہولناک اضافہ ہوجائے گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔