نادرا رپورٹ سے این اے 122کانتیجہ مشکوک ہوگیاعمران خان

35پنکچر ایک ایک کرکے لیک ہو رہے ہیں،شیریں مزاری ودیگرکاردعمل


Numainda Express May 10, 2015
35پنکچر ایک ایک کرکے لیک ہو رہے ہیں،شیریں مزاری ودیگرکاردعمل ۔ فوٹو : فائل

تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہاہے کہ این اے 122میں نادرا کی جانب سے بڑے پیمانے پر دھاندلی اور بے ضابطگیوں کی نشاندہی کے بعد پورے حلقے کے مجموعی نتائج کی ساکھ مشکوک ہو چکی ہے۔

نادرا نے حلقہ کے ووٹنگ ریکارڈ میں بہت سے نقائص کی نشاندہی کی ہے اور بتایا ہے کہ کیسے مئی2013کے انتخابات میں ایک ووٹرکی جانب سے متعدد ووٹ ڈالے گئے اور رسیدوں پر انگوٹھوں کے نشان ثبت کرنے سے گریزکیا گیاکیونکہ جانچ کے عمل کے دوران این اے 122میں بہت سے بوگس ووٹ اور انگوٹھوں کے نشانات کے بغیر رسیدیں سامنے آئیں جبکہ ایسے ووٹ بھی ملے جنکا اس حلقے سے کوئی تعلق نہیں تھا ۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر عمران خان نے کہا کہ نادرا کی جانب سے جعلی شناختی کارڈز پر پڑنے والے بارہ ہزار ووٹوں کے علاوہ بھی تین ہزار مزید جعلی ووٹوں کی نشاندہی ہوئی ہے اور بتایا گیا کہ حلقے میں ڈالے جانے والے مجموعی ووٹوں کے محض40فیصدکی تصدیق ممکن ہو سکی، عمران خان کے مطابق نادرا نے تقریباً 73000ووٹوں کی تصدیق کی، بہت سے نقائص کی نشاندہی کے بعداین اے 122 میں بڑے پیمانے پر دھاندلی ثابت ہو چکی ہے اور حلقے کے مجموعی نتائج پر ایک بڑا سوالیہ نشان عائد ہو چکا ہے۔

تحریک انصاف کی مرکزی سیکریٹری اطلاعات ڈاکٹر شیریں مزاری نے بھی این اے 122رپورٹ پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس سے ہمارے موقف کی توثیق ہوتی ہے۔ رپورٹ میں سامنے آچکا ہے کہ کیسے جعلی شناختی کارڈز پر بڑی تعداد میں ووٹ ڈالے گئے اور انہی جعلی ووٹوں کے ذریعے ایاز صادق کو مئی2013کے انتخابات میں فتح یاب قرار دیا گیا۔دانیال عزیزاور زاہد حامدکی پریس کانفرنس کا جواب دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ نادرا کی رپورٹ کی تشریح زاہد حامد اور دانیال عزیز نہیں بلکہ الیکشن ٹربیونل کا استحقاق ہے۔

رپورٹ کے بعد لیگی رہنماؤں کی بے چینی سمجھ سکتے ہیں کیونکہ مئی2013کے انتخابات میں لگائے گئے35پنکچر ایک ایک کر کے لیک ہو رہے ہیں اوراین اے 125کے بعد122میں جعلی مینڈیٹ کی حقیقت عنقریب بے نقاب ہونے والی ہے۔ نمائندے کے مطابق تحریک انصاف کے سیکریٹری جنرل جہانگیر ترین نے کہا جوڈیشل کمیشن کی وجہ سے بڑے بڑے انکشاف ہو رہے ہیں،کمیشن کی جانب سے اچھا فیصلہ آنے کی توقع ہے جس سے جمہوریت مضبوط ہوگی۔

مقبول خبریں