اورکزئی: مدرسےپر امریکی ڈرون حملہ ، 18افراد جاں بحق، 15زخمی

نمائندہ ایکسپریس / بی بی سی  جمعـء 12 اکتوبر 2012
4میزائل داغے گئے، مرنیوالوں میں زیادہ تر افغان، مدرسے کا منتظم مولوی شاکر اللہ بھی شامل، ملحقہ گھر، گاڑی تباہ، امریکاکو آگاہ کر دیا حملے پاکستان کیلیے ناقابل قبول ہیں، دفتر خارجہ

4میزائل داغے گئے، مرنیوالوں میں زیادہ تر افغان، مدرسے کا منتظم مولوی شاکر اللہ بھی شامل، ملحقہ گھر، گاڑی تباہ، امریکاکو آگاہ کر دیا حملے پاکستان کیلیے ناقابل قبول ہیں، دفتر خارجہ

اسلام آباد / اورکزئی: اورکزئی ایجنسی میں ایک مدرسے پر امریکی جاسوس طیارے کے حملے میں 18 افراد جاں بحق اور 15 زخمی ہو گئے۔

مرنیوالوں میں غیر ملکی بھی شامل ہیں، پاکستان نے ایک بار پھر ڈرون حملوں کو بین الاقوامی قوانین اور پاکستان کی سالمیت کی صریح خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے امریکاسے شدید احتجاج کیاہے۔ اطلاعات کے مطابق امریکی جاسوس طیارے نے جمعرات کی شام ساڑھے چار بجے شمالی وزیرستان کی سرحد کے قریب واقع علاقہ بلند خیل میں حافظ گل بہادر گروپ کے مولوی شاکر اللہ کے مدرسے پر 4 میزائل داغے، جس سے عمارت مکمل تباہ ہوگئی، حملہ کے بعد طالبان نے علاقے کا محاصرہ کر لیا اور کسی کو جائے وقوعہ پر جانے کی اجازت نہیں دی۔

اے ایف پی کے مطابق مقامی انتظامیہ کے عہدیدارخوشحال خان نے بتایاکہ مرنے والوں میں زیادہ ترافغان باشندے شامل ہیں، ثنانیوزکے مطابق حملے میں مولوی شاکراللہ بھی مارا گیا،حملے میں مدرسے سے ملحقہ3 گھروںکوبھی شدید نقصان پہنچاہے، بی بی سی کے مطابق حملے میں ایک گاڑی بھی تباہ ہوگئی، آئی این پی کے مطابق حملے کے بعدعلاقے میں کئی گھنٹوںتک ڈرون طیا روں کی پروازیں جاری رہیں جس سے امدادی کارروائیو ں میں مشکلا ت کاسا مناکرنا پڑا، 24 گھنٹے کے دوران قبائلی علاقوں میں یہ دوسرا ڈرون حملہ ہے، بدھ کو شمالی وزیرستان میں کیے جانے والے ڈرون حملے میں 5 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

واضح رہے کہ اورکزئی ایجنسی میں یہ دوسرا ڈرون حملہ ہے، اس سے قبل اپریل 2009 میں خادیزئی کے مقام پر کیے جانے والے حملے میں 13 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ ادھر دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق وزارت خارجہ نے شمالی وزیرستان اوراورکزئی ایجنسی میں حالیہ ڈرون حملوں پر امریکی سفارتخانے سے احتجاج کیا ہے، بیان کے مطابق سفارتخانے کے حکام کو بتایا گیا ہے کہ ڈرون حملے بین الاقوامی قوانین اور پاکستان کی خودمختاری کی صریحاً خلاف ورزی ہیں، یہ حملے پاکستان کیلیے قطعی ناقابل قبول ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔