اینڈرائیڈ نے پہلے گردن داخل کی اور پھر گوگل کے پورے خیمے پر قبضہ کرلیا

خصوصی رپورٹ  جمعـء 29 مئ 2015
ریسرچ فرم گارٹنر کے مطابق 2014 میں ایک ارب سے زائد اینڈرائیڈ ڈیوائسز فروخت ہوئیں ہیں،فوٹو : فائل

ریسرچ فرم گارٹنر کے مطابق 2014 میں ایک ارب سے زائد اینڈرائیڈ ڈیوائسز فروخت ہوئیں ہیں،فوٹو : فائل

سین فرانسسکو: 2005 میں گوگل نے ایک چھوٹی سی موبائل سوفٹ ویئر کمپنی اینڈرائیڈ خریدی تھی۔

اس وقت ٹیکنالوجی انڈسٹری میں سے کسی کو بھی اس کی طاقت کا ادراک نہیں تھا جن میں گوگل کے چیئرمین ایرک شمڈت بھی شامل تھے جنہوں نے 2009 میں کہا تھا کہ ایک دن لیری اور سرجی برن نے اینڈرائیڈ خریدلی اور مجھے پتہ بھی نہیں چلا۔ بعد میں کمپنی کے ایک ترجمان نے وضاحت کی کہ مسٹر شمڈت مذاق کر رہے تھے۔ اینڈرائیڈ مبینہ طور پر گوگل کو پانچ کروڑ ڈالر میں پڑی تھی جو اتنی بڑی رقم تھی کہ چیک پر چیئرمین کے دستخط ضروری تھے۔ اینڈرائیڈ ایک سوفٹ ویئر ہے جو اسمارٹ فون، ٹیبلٹس اور بہت سی دوسری اسی قسم کی مشینیں چلاتا ہے۔

اب حالات بدل چکے ہیں، پورٹ ایبل کمپیوٹرز کے دور میں اینڈرائیڈ گوگل کے مستقبل کے لیے لازم و ملزوم ہوگئی ہے جیسے کوئی قابو میں نہ آنے والا “فرینڈلی بیکٹیریا” ایک بے حس و حرکت میزبان سیارے پر دوڑ رہا ہو۔ اینڈرائیڈ آج نہ صرف دنیا کا سب سے پاپولر اسمارٹ فون آپریٹنگ سسٹم بلکہ کسی بھی قسم کا سب سے مقبول آپریٹنگ سسٹم ہے۔

ریسرچ فرم گارٹنر کے مطابق 2014 میں ایک ارب سے زائد اینڈرائیڈ ڈیوائسز فروخت ہوئیں جو اسی دوران فروخت ہونے والی ایپل آئی او ایس سے پانچ گنا اور ونڈوز مشینوں سے تین گنا زیادہ تھیں۔ دوسرے الفاظ میں بکنے والے ہر دو کمپیوٹرز میں سے ایک اینڈرائیڈ سے چل رہا تھا۔ تاہم اینڈرائیڈ کے لیے سب کچھ ہی ٹھیک ٹھاک نہیں ہے۔ اسی ہفتے گوگل کی جو سالانہ ڈیولپر کانفرنس شروع ہو رہی ہے اس کا ایک موضوع یہ ہوگا کہ اینڈرائیڈ کو کس طرح مارکیٹ پر جھپٹنے والی اپ اسٹارٹ کمپنیوں کی یلغار سے بچایا جائے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔