مردوں اورعورتوں کے دماغ مختلف ہوتے ہیں

خصوصی رپورٹ  منگل 9 جون 2015
کیٹلین جینر بن کر ایک گلیمرس خاتون کے روپ میں تصویریں بھی اتروائیں اوراس خوشی کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ وہ حسب خواہش خاتون بن گئی ہیں،فوٹو : فائل

کیٹلین جینر بن کر ایک گلیمرس خاتون کے روپ میں تصویریں بھی اتروائیں اوراس خوشی کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ وہ حسب خواہش خاتون بن گئی ہیں،فوٹو : فائل

نیویارک: بہت عرصے پہلے مرد سے عورت بننے والے ہارورڈ کے صدر لارنس ایچ سمرز نے کہا تھا کہ ہاں دونوں مختلف ہوتے ہیں تو ان کی بات پر سخت رد عمل ہوا تھا مگر اب جب کہ بروس جینر نے اپریل کے انٹرویو میں لگ بھگ یہی بات کہی تو ان کو دلیر اور جراتمندانہ قرار دیا گیا ہے۔

وینٹی فیئر میگزین کے سرورق سے شہرت پانے والے بروس جینر نے کہا کہ میرا دماغ مردانہ سے زیادہ زنانہ ہے پھر انھوں نے کیٹلین جینر بن کر ایک گلیمرس خاتون کے روپ میں تصویریں بھی اتروائیں اور اس بات پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ حسب خواہش خاتون بن گئی ہیں،انھوں نے یہ بتانے کے لیے کہ عورت کا دماغ مرد سے مختلف ہوتا ہے پورا زور لگا دیا یہ کہتے ہوئے کہ اب میں زیادہ حساس اور اپنے جذبات سے زیادہ با خبر ہوگئی ہوں۔

یہ سن کرزنانہ حقوق کی علمبردار بہت سی خواتین ششدررہ گئیں جنہوں نے ساری زندگی یہ مہم چلائی ہے کہ مرد اور عورت کے دماغ ایک جیسے ہوتے ہیں چنانچہ برٹس آسٹن یونیورسٹی کی نیورو سائنٹسٹ جینا ریپن نے پچھلے سال ڈیلی ٹیلی گراف کو انٹرویودیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ نہیں ہوسکتا کہ آپ ایک دماغ اٹھائیں اورکہیں یہ لڑکی کا دماغ ہے اور وہ لڑکے کا دماغ ہے۔ یہ درحقیقت اردگرد کا وہ ماحول ہوتا ہے جس میں کوئی دماغ پروان چڑھتا ہے اور جو قطرہ بہ قطرہ کسی دماغ کو مردانہ یا زنانہ بناتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔