ہم تمہیں سلام پیش کرتے ہیں

غلام محی الدین  منگل 16 جون 2015
لازوال قربانیاں اور شاندار کامیابیاں،ضربِ عضب کا ایک سال 15جون 2014ء کا دن تاریخ پاکستان میں اس لیے غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے ۔  فوٹو : فائل

لازوال قربانیاں اور شاندار کامیابیاں،ضربِ عضب کا ایک سال 15جون 2014ء کا دن تاریخ پاکستان میں اس لیے غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے ۔ فوٹو : فائل

آپریشن ضرب عضب کو ایک برس مکمل ہو گیا ہے۔ سب سے اہم اور حوصلہ افزا بات یہ ہے کہ اس ایک برس میں افواج پاکستان نے دہشت گردوں کے خلاف ایسی فیصلہ کُن کامیابیاں حاصل کیں جو توقع سے بڑھ کر ہیں۔

اس آپریشن کے بارے میں آج پاکستان کے عوام صرف اس قدر جانتے ہیں کہ دہشت گردی کے ذریعے ریاست کو اپنے اشاروں پر چلانے کے خواہش مند گروہوں کی سرگرمیاں حد سے آگے بڑھ چکی تھیں ۔

جس کی بنا پر ان کی سرکوبی ضروری ہو گئی تھی اور ہماری بہادر افواج نا مساعد حالات اور انتہائی مشکل زمینی حالات کے باجود انتہائی کامیابی کے ساتھ اپنے آپریشن کو  اس کے منطقی انجام کی طرف لے کر جا رہے ہیں۔ لیکن جب یہ وقت گزر جائے گا اور تاریخ اس بات کا تعین کرے گی کہ اس آپریشن کی پاکستان کی بقاء اور سالمیت کے لیے کیا اہمیت تھی تو اس وقت آپریشن ضرب عضب میں اپنی جانیں قربان کرنے والے پاک فوج کے افسروں اور جوانوں کی جدوجہد اور قربانی کی اہمیت کا اندازہ ہوگا۔

دنیا میں خفیہ ایجنسیاں جب اپنے دشمن ملکوں کے خلاف پس پردہ جنگی کارروائیاں شروع کرتی ہیں تو وہ اپنے مقاصد کے حصول کے لیے ہر حربہ استعمال کرتی ہیں۔ اس جنگ کے کوئی اخلاقی اصول و ضوابط نہیں ہوتے۔

دشمن ملک میں موجود ہر وہ شخص حملہ آور خفیہ ایجنسی کے لیے کام کا آدمی ہوتا ہے جو اپنی ریاست سے خوش نہیں ہوتا۔  قبائلی علاقوں میں طالبان جنگجو ہوں، پنجابی طالبان ہوں، کراچی کے جرائم پیشہ گروہ ہوں یا پھر بلوچستان کے علیحدگی پسند جنگجو، اپنی جدوجہد کے نظریاتی خدوخال میں یکسانیت کے فقدان کے باوجود بھارتی ایجنسیوں کے لیے بڑی کشش رکھتے ہیں۔

ان عناصر کا  سدباب اس لیے بھی لازم ہو گیا تھا کہ پاکستان میں انتشار پیدا کرنے والی کم و بیش تمام قوتوں کے رابطے اب بھارت کی خفیہ ایجنسیوں کے ساتھ استوار ہو چکے ہیں۔ مقصد یہی ہے کہ  ریاست پر حکومت کی گرفت اس قدر ڈھیلی پڑ جائے کہ پاکستان سے وابستہ اقتصادی اور معاشی مفادات سے فائدہ اٹھانے کے خواہاں دوست ممالک پاکستان سے مایوس ہو جائیں۔

15جون 2014ء کا دن تاریخ پاکستان میں اس لیے غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے کہ اس روز ملک کے اندر دہشت گردی کے خلاف فیصلہ کُن فوجی آپریشن کے حوالے سے پائے جانے والے ابہام کا خاتمہ ہوا اور پاک فوج،سیاسی حکومت اور ملک کے عوام کی مکمل پشت پناہی اور حمایت کے ساتھ دہشت گردی کو جڑ سے اُکھاڑ پھینکنے کے لیے اہم اور مشکل مقصد کے حصول کے لیے میدانِ عمل میں اتری۔ اس آپریشن کے آغاز سے پہلے حکومت طالبان کے ساتھ مذاکرات میں مصروف تھی کہ طالبان نے کراچی ایئر بیس کو دہشت گردی کی کارروائی کا نشانہ بنایا جس کے بعد یہ بات صاف ہو گئی (جو پہلے ہی بڑی حد تک واضح تھی) کہ دہشت گردوں سے مذاکرات ان کے ہاتھوں میں کھیلنے کے مترادف ہے۔

آپریشن ضرب عضب نے صحیح معنوں میں پوری پاکستانی قوم، تمام سیاسی جماعتوں اور حکومت کو اس ایک نقطے پر مرتکز کر دیا ہے کہ دہشت گردی سے نمٹنے کا درست طریقہ یہی ہے جو ضرب عضب میں اختیار کیا گیا۔ پاکستان میں دہشت گردوں کے خلاف ماضی میں ہونے والی عسکری کارروائیوں کے خلاف کئی طرح کی آوازیں اُٹھتی رہی ہیں۔ میڈیا میں اپنی رائے کا اظہار کرنے والوں اور قلم کے ذریعے عوام پر اثرانداز ہونے والوں کی اچھی خاصی تعداد بھی اپنے تجزیوں میں دہشت گردوں کو معاملے کے ایک فریق کی حیثیت دیا کرتے تھے لیکن اب ایسا نہیں۔

پاکستان کے عوام اور افواج پاکستان کے افسروں اور جوانوں کی بے مثال قربانیوں نے بالآخر ملک کے اندر سب کواس نقطہ پر یکسو کر دیا کہ دہشت گردوں کو ریاست کا دشمن تصور کیا جائے اور یہ لوگ اس کے علاوہ اور کسی تعارف کے حقدار نہیں۔

آپریشن ضرب عضب پاک فوج کے شاندار اور قابل فخر کارناموں میں ایک اہم اضافہ ہے۔ اس مقصد کے حصول میں جس قدر مشکلات حائل تھیں، اُن کے پیش نظر کئی طرح کے اندیشے موجود تھے لیکن وزیراعظم نوازشریف، فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف اور آپریشن سے منسلک دیگر اداروں کے ذمہ داران نے کسی مرحلے پر بھی کمزوری کو قریب نہیں پھٹکنے دیا اور ہر قسم کے نامساعد حالات کا مقابلہ کرتے ہوئے آپریشن کو اس کے منطقی انجام تک جاری رکھنے کے اپنے عزم پر سختی سے قائم رہے جس کی بدولت آج دہشت گردوں کے بچے کھچے گروہ پاک افغان سرحدی علاقوں کے کونے کُھدروں میں پھنس کر رہ گئے ہیں اور پاک فوج کے دستے آہستہ آہستہ ان کے گرد گھیرا تنگ کر رہے ہیں۔

آپریشن ضرب عضب میں پاکستان ایئرفورس اور بری فوج کے ہوائی دستوں یعنی آرمی ایوی ایشن کور کے ہوا بازوں نے بھی کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ پاکستان کے ہوائی دستوں نے اپنی کارروائیوں کے ذریعے اس بات کویقینی بنایا کہ دشمن پر زمینی حملے سے پہلے اسے اتنا نقصان پہنچا دیا جائے کہ وہ زمینی دستوں کے لیے زیادہ بڑا خطرہ ثابت نہ ہو سکیں۔ اس جنگ میں پاکستان کے خفیہ اداروں بالخصوص دنیا بھر میں پیشہ ورانہ قابلیت میں پہلے نمبر کا امتیاز رکھنے والے ادارے آئی ایس آئی کی کارکردگی بھی شاندار رہی ہے جو تن تنہا دنیا کی کئی خفیہ ایجنسیوں کی باہم مربوط چالوں کو ناکام بناتا آرہا ہے۔

ضرب عضب کو کامیابی کے ساتھ آگے بڑھانے کے لیے سیاسی حکومت کی واضح حکمت عملی اور عزم و استقلال ناگزیر تھا، لہٰذا حکومت وقت نے اپنی اس ذمہ داری کو پوری دیانت کے ساتھ نبھایاجس کا نتیجہ یہ ہے کہ آج آپریشن ضرب عضب اپنے تمام اہداف کو کامیابی کے ساتھ مکمل کرتے ہوئے آگے بڑھ رہا ہے۔

آپریشن ضرب عضب کا پہلا سال مکمل ہونے پر جو معلومات سامنے آئی ہیں وہ نہایت حوصلہ افزا ہیں۔ اس ایک برس کے عرصہ میں 2,763 دہشت گرد ہلاک کیے جا چکے ہیں۔ اس آپریشن میں اب تک پاک فوج کے 347 افسر اور جوان جامِ شہادت نوش کر چکے ہیں۔ ہزاروں دہشت گرد قید ہو کر ریاست پاکستان کی تحویل میں ہیں جبکہ ضرب عضب سے حاصل ہونے والی معلومات کی بنا پر ملک کے مختلف شہروں میں 218 بڑے دہشت گردوں کو ہلاک کیا گیا۔ اس آپریشن کے دوران اب تک دہشت گردوں کے 837 ٹھکانے برباد کیے جا چکے ہیں جبکہ آپریشن کے دوران 253 ٹن دھماکہ خیز مواد قبضے میں لیا جا چکا ہے۔

صرف شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں اور ہلاک ہونے والے دہشت گردوں کے قبضے سے 18 ہزار 88 چھوٹے بڑے ہتھیار قبضے میں لیے گئے۔

آپریشن ضرب عضب کی کامیابی کی یہ باتیں محض زبانی جمع خرچ نہیں بلکہ اس کے نتیجے میں بہت سے ایسے عشاریے سامنے آئے ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ اس آپریشن نے ملک کے مجموعی ماحول میں موجود غیر یقینی کی کیفیت اور عدم تحفظ کے احساس کا بڑی حد تک خاتمہ کیا ہے جس کے نتیجے میں چینی صدر پاکستان تشریف لائے اور اس دورے نے اقتصادی راہداری کے منصوبے پر عمل درآمد کی راہ ہموار کی۔  ایک طویل عرصے کے بعد زمبابوے کی کرکٹ ٹیم نے پاکستان کا دورہ کیا اور لوگوں نے اسٹیڈیم میں جا کر میچز دیکھے۔

وزیراعظم نوازشریف اور مسلح افواج کے سربراہ جنرل راحیل شریف اس بات پر متفق ہیں کہ دہشت گردی کے مکمل خاتمے تک فوجی کارروائی جاری رکھی جائے گی۔ آپریشن ضرب عضب کا ایک سال مکمل ہونے پر اتوار کی شب جاری کیے گئے پیغام میں وزیرِ اعظم نے اس آپریشن پر قوم اور خصوصاً پاکستانی فوج کو مبارک باد دی۔بیان میں وزیرِ اعظم کی جانب سے کہا گیا ہے کہ دہشتگردی کے خاتمے کے لیے کی جانے والی ان کارروائیوں کے دوران اپنی جانوں کی قربانی دینے والوں کو قوم ہمیشہ یاد رکھے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ انھی قربانیوں کی وجہ سے پاکستان دہشتگردی کے خاتمے میں کامیاب رہا اور ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکا۔  پاک بحریہ کی اکیڈمی میں پاسنگ آؤٹ پریڈ سے خطاب میں آرمی چیف نے بھی پاکستان کے دشمنوں کو بڑا واضح پیغام دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا ’’پاکستان کے مفادات کے تحفظ کو ہر طرح سے یقینی بنایا جائے گا خواہ اس کی کوئی بھی قیمت ادا کرنی پڑے۔‘‘

پاک فوج، عوام اور حکومت کا یہی اتحاد اس ملک کو ترقی کی نئی منازل کی طرف لے کر جائے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔