شربت، روزہ داروں کی اولین ترجیح!

فروا حیدر  جمعـء 26 جون 2015
اگر آپ کی مصروفیت زیادہ ہے تو مارکیٹ میں مزے دار تیار شدہ مشروبات بھی موجود ہیں جسے فوری پانی میں حل کیجیے اور ٹھنڈے شربت کا مزہ لیجیے۔فوٹو:فائل

اگر آپ کی مصروفیت زیادہ ہے تو مارکیٹ میں مزے دار تیار شدہ مشروبات بھی موجود ہیں جسے فوری پانی میں حل کیجیے اور ٹھنڈے شربت کا مزہ لیجیے۔فوٹو:فائل

افطار کے وقت چاہے کتنے ہی انواع و اقسام کے لوازمات دسترخوان پر کیوں نہ سجے ہوں لیکن نظریں صرف اس جگ پر ٹک جاتی ہیں جس میں ٹھنڈا ٹھار اور مزے دار شربت بنا ہوا ہو۔ مجھے یقین ہے کہ کھجور کا لقمہ لینے کے بعد آپ کا دل بھی میری طرح ایک گلاس شربت پینے کا ضرور چاہتا ہوگا۔ یہ قدرت کا اصول بھی ہے کہ انسان کچھ کھائے بغیر تو رہ سکتا ہے لیکن پانی کے بغیر گزارا ممکن نہیں خصوصاََ موسم گرما میں پیاس کی شدت میں اضافہ بھی پانی کی طلب کو مزید بڑھا دیتا ہے۔

حالیہ ایام میں کراچی میں پڑنے والی شدید گرمی نے مشروبات کے استعمال میں مزید اضافہ کر یا ہے اور ماہرینِ صحت نے بھی پانی کی کمی کو پورا کرنے اور ہیٹ اسٹروک سے بچنے کے لئے بھی پانی اور صحت بخش مشروبات کے استعمال پر زور دیا ہے تاکہ گرم موسم کے اثرات سے بچا جاسکے۔ گرم موسم میں انسانی جسم میں پسینہ آنے کی وجہ سے نمکیات میں کمی ہوجاتی ہے اور خاص کر رمضان المبارک جو کہ اب گرمی کے موسم میں آتا ہے اس لیے سحر وافطار کے اوقات میں نمکیات کی کمی کو دور کرنا بہت ضروری ہے۔

ہر موسم اپنے ساتھ سوغات لے کر آتا ہے اور بات جب رمضان المبارک کے بابرکت مہینے کی ہو تو پھر اہتمام بھی عام دنوں سے ہٹ کر کیا جاتا ہے لیکن اس اہتمام میں عبادتوں کو بھی خاص اہمیت دینا ضروری ہے۔ اس حوالے سے ہم آپ کی یہ مشکل آسان کردیتے ہیں اور آپ کی توجہ ایسے مشروبات کی طرف مبذول کروادیتے ہیں جو آپکا قیمتی وقت بھی نہ لیں اور آپ کو تازہ دم بھی کردیں۔

لسی:
برصغیر کا روایتی اور مشہور مشروب ’’لسی‘‘ کو سمجھتا جاتا ہے جو نا صرف پاکستان اور بھارت میں پسند کی جاتی ہے بلکہ نیپال، سری لنکا اور بنگلہ دیش میں بھی بے حد شوق سے پی جاتی ہے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ گرمی کے موسم میں دہی کا استعمال نہایت مفید ہوتا ہے، اس لیے میٹھی یا نمکین لسی کو سحر وافطار کا حصہ بنا لیجیے، ٹھنڈی ٹھنڈی اور مزے دار لسی سے نہ صرف ہاضمہ درست رہتا ہے بلکہ لسی گرم ہوا سے بھی محفوظ رکھتی ہے۔

سکنجبین یا لیموں کا شربت:
اب ذرا بات لیموں کے شربت یعنی سکنجبین کی ہوجائے، لیموں کا رس، چینی اور پانی کے مرکب سے بننے والا کٹھا میٹھا شربت نہایت لذیذ لگتا ہے۔ لیموں پانی ایشیا میں مقبول ہونے کے ساتھ ساتھ امریکا، کینیڈا، یورپ اور افریقی ممالک میں بھی کافی شوق سے پیا جاتا ہے۔ لیموں بھی نظام ہاضمہ کو درست رکھنے میں مدد دیتا ہے، اِس کے علاوہ پتھری کے مرض میں بھی کافی فائدہ پہنچاتا ہے، لیموں کا شربت دیگر پھلوں کے رس کے ساتھ بھی پسند کیا جاتا ہے۔

مینگوشیک:
پھلوں کے رس کا ذکر ہورہا ہے تو پھلوں کے بادشاہ آم پر بات کیے بغیر مزہ نہیں آئے گا۔ آم کا ملک شیک بچوں اور بڑوں میں خاصا مقبول ہے، اِسی طرح کیری کا شربت بھی افادیت کا حامل ہے اور گرم موسم میں کیری کا شربت پیٹ کو ٹھنڈا رکھتا ہے، رس بھرے فالسے بھی گرمی کی سوغات میں سے ایک ہے۔ فالسے کا مزے دار شربت پاکستان اور بھارت سمیت کئی ایشیائی ممالک میں شوق سے پیا جاتا ہے۔ رمضان المبارک میں فالسے کا شربت غذائیت بھی دیتا ہے اور پیٹ کے امراض سے بھی محفوظ رکھنے میں مدد دیتا ہے۔

تھادل:
سندھ کا مشہور زمانہ گرمی کا دشمن جسے’’ تھادل‘‘ کہا جاتا ہے جو انتہائی شوق سے پیا جاتا ہے۔ اِس میں شامل بادام، چہار مغز، سونف، سبز الائچی، خشخاش اور زیرہ پیس کے دودھ میں شامل کیا جاتا ہے لیکن گرم موسم میں پانی کے ساتھ بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ ٹھنڈا ٹھنڈا مزے دار تھادل بھی افطار میں شامل کیا جاسکتا ہے۔

اگر آپ کی مصروفیت زیادہ ہے تو مارکیٹ میں مزے دار تیار شدہ مشروبات بھی موجود ہیں جسے فوری پانی میں حل کیجیے اور ٹھنڈے شربت کا مزہ لیجیے، یوں تو مشروبات کی فہرست بہت طویل ہے لیکن آج تک کے لیے اتنا ہی کافی ہے۔

یہ ماہ مقدس سحر و افطار کی بے پناہ رحمتوں اور نعمتوں سے تو نوازتا ہی ہے، اِس کے ساتھ ساتھ صبر و برداشت اور ایک دوسرے کا خیال رکھنے کا درس بھی دیتا ہے۔ اِس لیے ایک گلاس ٹھنڈا شربت ان کو بھی دیجیے گا جو آپ کی توجہ کے منتظر ہیں۔

کیا سحر و افطار میں آپ کے لیے بھی شربت اولین ترجیح ہے؟

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر،   مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف  کے ساتھ  [email protected]  پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس۔

فروا حیدر

فروا حیدر

بلاگر ابلاغ ِ عامہ میں بی ایس کرنے کے بعد نجی ٹی وی چینل سے وابستہ ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔