جذبہ خدمت بیدار کریں

عاطف مرزا  اتوار 28 جون 2015
محروم لوگوں کی مخلصانہ اور بے لوث مدد کئے بغیر ہمیں حقیقی کامیابی نہیں مل سکتی ۔  فوٹو : فائل

محروم لوگوں کی مخلصانہ اور بے لوث مدد کئے بغیر ہمیں حقیقی کامیابی نہیں مل سکتی ۔ فوٹو : فائل

ہم تعلیم حاصل کرتے ہوئے یا روزی کمانے کے لئے ملازمت یا بزنس کرتے ہوئے اپنی زندگی کے لئے چند اقدار (Values) ضرور سامنے رکھتے ہیں۔ عموماً ان اقدار میں دولت، پہچان، شہرت، عزت اور فیملی کا ذکر ہوتا ہے۔

ہم میں سے بہت کم لوگ ان اقدار میں خدمت خلق کو شامل کرتے ہیں۔ خدمت خلق سے مراد ان لوگوں کی بھلائی کے لئے کچھ کرنا ہے جو بدلے میں ہمارے لئے کچھ نہ کر سکتے ہوں۔ ہزاروں سال کی انسانی تاریخ یہ ثابت کرتی ہے کہ دنیا میں سب سے زیادہ کامیاب اور خوش نصیب وہ لوگ نہیں تھے جنہیں قدرت کی طرف سے بہت کچھ ملا تھا بلکہ وہ لوگ تھے جن کے پاس دوسروں کو دینے کے لئے بہت کچھ تھا۔ یقینا وہ نوجوان بہت قابل فخر ہے جو اپنے سی وی، اپنے پروفائل میں معاشرے کے محروم طبقے کی بھلائی کے لئے کی گئی اپنی رضاکارانہ سرگرمیوں کا ذکر خوشی سے کرے، جس کے لئے زندگی کا ایک اہم سوال یہ بھی ہو کہ وہ دوسروں کے لئے کیا کر رہا ہے۔

رضاکارانہ سرگرمیوں میں حصہ لینا خود ہمارے اپنے لئے فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔ ہم خود اپنے بارے میں اچھا محسوس کرتے ہیں۔ ہماری عزت نفس میں اضافہ ہوتا ہے۔ تحقیق سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ رضاکارانہ کاموں میں حصہ لینے والوں کی صحت بھی دوسروں سے اچھی ہوتی ہے۔ ان کے جسم کا مدافعتی نظام بھی بہتر ہوتا ہے۔ ان کا کولیسٹرول لیول کم ہوتا ہے۔

ان کا دل بیماریوں سے محفوظ رہتا ہے اور انہیں کم ذہنی تناؤ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ جب ہم دوسروں کی بھلائی کے بارے میں سوچتے ہیں تو دراصل ہم اپنا فائدہ کر رہے ہوتے ہیں۔ اس کی ایک نمایاں مثال تعلیم دینے کا عمل ہے۔ جب ہم کسی کو کچھ سکھاتے ہیں تو خود ہمیں بھی بہت کچھ سیکھنے کو ملتا ہے۔ اسی حقیقت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے معروف شاعرہ مایا اینجلو نے کہا تھا کہ ’’جب آپ کچھ سیکھ لیں تو اسے دوسرے لوگوں کو سکھائیں، جب آپ کو کچھ مل جائے تو اسے دوسروں کو بھی دیں۔‘‘

قدرت بھی ہمیں ایسے مواقع دیتی رہتی ہے کہ ہم اپنے علاوہ دوسروں کے لئے بھی کچھ کر سکیں۔ مولانا روم نے اس حوالے سے ایک دلچسپ حکایت لکھی ہے کہ ایک صاحب حیثیت شخص ایک حاجت مند کے پاس سے گزرا تو اسے اس شخص کی حالت دیکھ کر بہت افسوس ہوا۔ اس نے خدا سے عرض کی کہ اے مالک تو اس کے لئے کیوں کچھ نہیں کرتا، اسے غیب سے آواز آئی کہ خدا نے اس غریب شخص کی حاجت روائی کے لئے تجھے پیدا کیا ہے۔

رضاکارانہ سرگرمیاں اچھی ملازمت کے حصول اور کیریئر میں ترقی کے لئے آسانی پیدا کرتی ہیں۔ اچھی ملازمتوں کے لئے لیڈرشپ، ٹیم ورک، موثر ابلاغ، نیا قدم اٹھانے (Initiative) جیسی صلاحیتوں کو ضروری سمجھا جاتا ہے۔ رضاکارانہ کام کرنے سے ہماری یہ خوبیاں نکھر کر سامنے آتی ہیں۔ ایک مغربی ملک میں کی گئی تحقیق کے مطابق 80 فیصد ادارے ملازمت دیتے وقت سی وی میں رضاکارانہ سرگرمیوں کی موجودگی کو اہمیت دیتے ہیں۔ رضاکارانہ کاموں سے ہمیں دوسروں سے نیٹ ورکنگ کے مواقع ملتے ہیں۔

یہ مواقع ہمیں ترقی کی طرف لے کر جاتے ہیں۔ ہم میں سے ہر شخص محروم طبقے کی بھلائی کے لئے کچھ نہ کچھ کر سکتا ہے۔ اگر ہم اپنی دولت یا مادی اشیاء سے دوسروں کی مدد نہیں کر سکتے تو ہم اپنے وقت، علم، ذہانت اور اپنے ٹیلنٹ سے دوسروں کے لئے کچھ نہ کچھ ضرور کر سکتے ہیں۔ جب آپ اپنا ذہن بنا لیں کہ آپ نے خدمت گزار بننا ہے تو آپ کے ذہن میں یقینا مختلف خیالات آنے لگیں گے۔ آپ ان خیالات پر آسانی سے عمل کرسکتے ہیں جن سے آپ کی تعلیم، ملازمت یا کام متاثر نہیں ہوتا۔ اگر ہفتے میں دو تین گھنٹے بھی بھلائی کے کاموں کے لئے نکال لئے جائیں تو اس سے ہم معاشرے میں کئی اچھی تبدیلیاں لا سکتے ہیں۔

آپ کیریئر کونسلنگ کر سکتے ہیں، جس میں آپ نوجوانوں کے تعلیمی مسائل حل کر سکتے ہیں۔ انہیں بتا سکتے ہیں کہ وہ کس شعبے میں جانے کے لئے زیادہ موزوں ہیں۔ آپ اپنی سہولت کے مطابق اپنے شہر میں مختلف سماجی موضوعات پر ہونے والے سیمینارز میں شرکت کر سکتے ہیں۔ اس سے آپ خود بھی بہت کچھ سیکھیں گے اور آپ اپنے علم اور تجربے سے دوسروں کے لئے بھی مفید بنیں گے۔ آپ اپنی کمیونٹی میں اپنے ہم خیال دوستوں کے ساتھ مل کر چھوٹے چھوٹے گروپس بنا سکتے ہیں۔

یہ گروپس فارغ وقت میں سماجی مسائل کے حل کے لئے مل کر کام کر سکتے ہیں۔ آپ اپنے دوستوں سے مل کر ایسی واک کا اہتمام کر سکتے ہیں جس میں ووٹ ڈالنے کی اہمیت جیسے کسی سماجی ایشو کو اجاگر کیا جا سکتا ہے۔ ہم اپنے فارغ وقت میں نیک نام غیرمنافع بخش تنظیموں کے لئے بہت کچھ کر سکتے ہیں۔ اگر ہم میں انتظامی صلاحیتیں ہیں تو ہم فرصت کے وقت ان کے دفاتر میں جا کر کام کر سکتے ہیں۔ اگر کسی میں مارکیٹنگ کی سمجھ بوجھ ہے تو وہ ان کے لئے فنڈ ریزنگ میں معاون بن سکتا ہے۔

کسی میں لکھنے کی صلاحیت ہے تو وہ ان کے پیغام کو موثر انداز میں لکھ کر دے سکتا ہے۔ اسی طرح ان اداروں کی تحقیق (Research) کے کام میں مدد کی جا سکتی ہے۔ آپ ان اداروں کے پمفلٹس اپنے پاس رکھ سکتے ہیں اور مناسب وقت پر انہیں اپنے جاننے والوں میں تقسیم کر سکتے ہیں۔ امریکہ میں لوگ کمیونٹی اداروں کو سال میں 20 بلین گھنٹے رضاکارانہ دیتے ہیں۔ ہم کسی چھوٹے سکول یا کالج میں جا کر فری لیکچر دے سکتے ہیں، کسی غریب بچے کو تعلیم دے سکتے ہیں۔ سافٹ ویئر کی معروف کمپنی مائیکرو سافٹ کے ملازمین کی ایک بڑی تعداد غیرمنافع بخش اداروں کے لئے رقم اکٹھی کرتی ہے۔ اس کے ملازمین1983ء سے لے کر اب تک 31 ہزار غیرمنافع بخش اداروں کے لئے ایک بلین ڈالر کی رقم اکٹھی کر چکے ہیں۔

ہمارے سماجی مسائل کی ایک بڑی وجہ ہم میں جذبہ خدمت کی کمی ہے، اگر ہم محروم لوگوں کی بھلائی اور مدد کے حوالے سے سوچنا شروع کر دیں تو ہمارا معاشرہ تیزی سے ترقی کرنے لگے گا۔ خدمت خلق کا رویہ ہمیں خوشی، اطمینان اور کامیابی کی طرف لے جاتا ہے۔ ہمیں زندگی کے اصل مقصد سے آشنا کرتا ہے۔

ٹیگور نے اسی حوالے سے لکھا تھا کہ ’’میں سویا اور خواب دیکھا کہ زندگی خوشی کا نام ہے۔ جب میں جاگا تو یہ پایا کہ زندگی دوسروں کے کام آنا ہے۔ میں نے اس پر عمل کیا تو جان لیا کہ دوسروں کی خدمت اصل خوشی ہے۔‘‘ لہذا ہم تعلیم حاصل کر رہے ہوں یا اپنے لئے روزی کمانے میں مصروف ہوں، ہمیں یاد رکھنا ہو گا کہ ان سب کاموں کا بڑا اور اصل مقصد محض اپنا فائدہ، تنخواہ یا منافع نہیں بلکہ دوسروں کے لئے فائدہ مند بننا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔