قائم علی شاہ کی یاد میں

محمد عثمان فاروق  منگل 30 جون 2015
سائیں کو فی الفور اُن کی کابینہ سمیت مریخ روانہ کیا جائے کیونکہ ایسی عظیم شخصیت پر صرف پاکستان کا ہی نہیں پوری دنیا کا بھی حق ہے ۔فوٹو:ایکسپریس

سائیں کو فی الفور اُن کی کابینہ سمیت مریخ روانہ کیا جائے کیونکہ ایسی عظیم شخصیت پر صرف پاکستان کا ہی نہیں پوری دنیا کا بھی حق ہے ۔فوٹو:ایکسپریس

گزشتہ روز امیر جماعت اسلامی سراج الحق کا بیان پڑھنے کا اتفاق ہوا جس میں انہوں نے کہا کہ ’’وزیراعلی سندھ قائم علی شاہ کو ریفریجریٹر میں رکھ دیا جائے‘‘۔ لیکن مجھے ذاتی طور پر اُن کے بیان سے اختلاف ہے کیونکہ سراج الحق صاحب شاید بھول گئے کہ ریفریجریٹر میں وہ چیز رکھی جاتی ہے جس کو دوبارہ استعمال کرنا ہو جبکہ قائم علی شاہ تو ’مکمل طور پر استعمال ہوچکے ہیں‘۔ سندھ کی عوام کے لیے جناب وزیراعلی کی بے تحاشہ خدمات نے آج مجھے مجبور کیا کہ اپنے قارئین کے ساتھ اِس عظیم چٹان شخصیت کے حالات زندگی شئیر کروں۔

تعارف :
قائم علی شاہ رمضان علی شاہ گیلانی کے گھر پیدا ہوئے۔ 1967 میں انھوں نے پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کی اور اب تیسری بار سندھ کے وزیراعلی کے طور پر اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں اور خدمت خلق میں مصروف ہیں ۔

کچی شراب اور قائم علی شاہ:
محترم قائم علی شاہ نے ایک بار کچی شراب پی کر مرنے والوں کی یاد میں فتوی دیا تھا کہ وہ سب شہید ہیں۔ حضرت کا فرمانا تھا کہ وہ سب معصوم لوگ تھے تھوڑا شوق پورا کرنے کے لیے پی کر مرگئے تو وہ بھی شہید کہلائے جا سکتے ہیں۔ حضرت قائم علی شاہ کی دوراندیشی ملاحظہ کیجئے کہ اُنہوں نے اپنے اس ننھے سے فتوی کے ذریعے آنے والی نسلوں کے لیے شرابیوں کا پورا مقام وضع کردیا۔ یعنی کچی شراب پینے والا شہید ہوا تو غور کیجئے پکی شراب پینے والے کا رتبہ کتنا بلند ہوگا اور پھر شراب بیچنے والا ثواب کی جن منزلوں پر ہوگا اِس کا اندازہ حضرت قائم علی شاہ کی روحانی بصیرت ہی کرسکتی ورنہ میرے آپ جیسے گناہ گار کی نگاہ ان معرفت کی منزلوں تک کب پہنچ پاتی ہے۔

ذہانت:
قائم علی شاہ ذہانت میں بھی اپنی مثال آپ ہیں جس کا کھلا ثبوت یہ ہے کہ پیپلز پارٹی جیسی قومی جماعت نے وزارت اعلی کے منصب کے لیے ایک بار نہیں، دو بار نہیں بلکہ تین بار قائم علی شاہ کا انتخاب کیا۔ ظاہر ہے ہیرے کی قدر کوئی جوہری کرسکتا ہے۔ سندھ کی حکومت پیپلزپارٹی کے لیے نہایت اہمیت کی حامل ہے لہذا اِس قدر بڑے منصب کے لیے کوئی نکمہ یا نالائق فرد کا انتخاب تو ناممکن تھا۔ سندھ کی وزرات کے لیے ایسے آدمی کا انتخاب ہونا تھا جو ذہانت اور خداداد انتظامی صلاحیتوں کا مالک ہو اور قائم علی شاہ کی سندھ کی وزارت اعلی پر موجودگی اس بات کا بین ثبوت ہے کہ ان سے بڑھ کر ذہین و فطین اور انتظامی صلاحیتوں کا آدمی پیپلز پارٹی کے پاس موجود نہیں تھا، اگر ہوتا تو شاید قائم علی شاہ وزیراعلی سندھ نہ ہوتے۔

نیند کا بیان:
حضرت سائیں قائم علی شاہ چونکہ دن رات عوام کی خدمت میں مصروف رہتے ہیں لہذا انہیں سونے کا وقت نہیں ملتا۔ شاید یہی وجہ ہے کہ اُن کو مجبوراً کانفرنسز اورسرکاری تقریبات میں اپنی نیند پوری کرنا پڑتی ہے۔ اُن کے مخالفین اکثر اس بات کو لے کر بلاوجہ حضرت پرتنقید کرتے رہتے ہیں لیکن حضرت سائیں قائم علی شاہ نے کبھی ایسی تنقید کی پرواہ نہیں کی بلکہ وہ زور و شور سے عوام کی خدمت میں مصروف رہتے ہیں اور سرکاری تقریبات میں نیند پوری کرلیتے ہیں ۔

نواز شریف کی قائم علی شاہ کو شاباش:
قائم علی شاہ کو انکی بے مثال خدمت پر نواز شریف ٹیلی فون کرکے شاباش بھی دے چکے ہیں۔ نواز شریف بذات خود قائم علی شاہ کے بہت بڑے مداح ہیں اور قائم علی شاہ سے متاثر ہو کر ہی انہوں نے ممنوں حسین کو صدر پاکستان بنایا تھا ۔

ہلاکتوں کی ذمہ دار وفاقی حکومت:
کراچی کے علاقے اورنگی ٹاون میں قطر ہسپتال کے حالیہ دورے پر حضرت سائیں قائم علی شاہ نے فرمایا کہ حالات مکمل کنٹرول میں ہیں اور کوئی ہلاکتیں نہیں ہوئیں۔ اُن سے جب سینکڑوں افراد کی ہلاکت کے بارے میں پوچھا گیا تو جناب نے کہا کہ وہ گرمی سے نہیں بلکہ برین ہیمرج سے ہوئی ہیں۔ خدمت خلق کے سبب جناب کا دماغ کچھ تھکاوٹ کا شکار ہوگیا ہے اور یہی وجہ ہے کہ وزیراعلی صاحب کراچی کی آبادی بھول گئے۔ پہلے اُنہوں نے کہ شہر کی آبادی 20 لاکھ ہے، لیکن فوری طور پر اُن کو اپنی غلطی کا احساس ہوگیا اور فوراً تصحیح کرتے ہوئے کہا کہ 20 لاکھ نہیں 20 کروڑ ہے۔ اُن کے اِن بیانات کے سبب ہم یہ اچھی طرح اندازہ لگاسکتے ہیں کہ جناب پر اِس وقت کام کا کس قدر دباو ہے۔

تھر کے بارے حضرت کا سبق آموز قول:
گزشتہ سال تھر میں ہونے والی ہلاکتوں پر حضرت قائم علی شاہ نے فرمایا تھا کہ تھر میں ہلاکتیں قحط سے نہیں بلکہ غربت سے ہوئیں ہیں۔ حضرت سائیں کے اس سبق آموز بیان پر اکثر صاحبان علم نے عش عش کرتے ہوئے یہ تجویز دی کہ سائیں کو تھر میں دبا دیا جائے تاکہ وہاں ایک درخت اُگے اور اس پر بے شمار سائیں قائم علی شاہ اُگ آئیں کیونکہ پاکستان کی ترقی کے لیے ایک قائم علی شاہ کافی نہیں بلکہ پاکستان کو قائم علی شاہ جیسی شخصیات کی پوری لاٹ درکار ہے ۔

اختتامیہ:
سائیں قائم علی شاہ کی شخصیت تو ایسی ہے کہ ان پر کئی کتابیں لکھی جاسکتی ہیں لیکن اپنی بات کا سراج الحق صاحب کی بات سے اختلاف کرتے ہوئے یہیں اختتام کروں گا کہ اگر قائم علی شاہ کو ریفریجریٹر میں رکھ دیا گیا تو وہ کبھی نہ کبھی دوبارہ ریفریجریٹر سے باہر نکل آئیں گے لہذا بہتر ہے کہ انکو امریکی خلائی کمپنی ناسا کو بطور عطیہ پیش کردیا جائے کیونکہ ناسا والے مریخ پر انسانی بستی بسانے کا ارادہ رکھتے ہیں جبکہ سائیں قائم علی شاہ نے جس طرح سندھ کی خدمت چلائی ہے، جس طرح تھر میں پانی اور خوراک کے چشمے بہائے ہیں اب ضروری ہے کہ مریخ بھی انکی خدمات سے مستفید ہو کیونکہ سنا ہے مریخ پر بھی پانی اور خوراک کی شدید قلت ہے۔ اس لیے سائیں کو فی الفور اُن کی کابینہ سمیت مریخ روانہ کیا جائے کیونکہ ایسی عظیم شخصیت پر صرف پاکستان کا ہی نہیں پوری دنیا کا بھی حق ہے لہذا پاکستانی عوام کو اس نیک مقصد کی خاطر چندہ بھی اکٹھا کرکے ناسا والوں کو دینا پڑے تو اس میں گریز نہیں کرنا چاہیئے ۔

کیا آپ بلاگر کی رائے سے اتفاق کرتے ہیں؟

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر،   مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف  کے ساتھ  [email protected]  پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس

عثمان فاروق

محمد عثمان فاروق

بلاگر قومی اور بین الااقوامی سیاسی اور دفاعی صورت حال پر خاصی گہری نظر رکھتے ہیں۔ سائنس فکشن انکا پسندیدہ موضوع ہے۔ آپ ان سے فیس بک پر usmanfarooq54 اور ٹوئیٹر پر @usmanfarooq54 پر رابطہ کرسکتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔