ہلدی!کینسرکش اوردیگربیماریوں کے خلاف ڈیفنس فورس

خرم منصور قاضی  اتوار 12 جولائی 2015
آج دنیا میں پائے جانے والے عام کینسر کے امراض ،پھپھڑوں کے کینسر، چھاتی کے کینسر، بڑی آنت کے کینسر وغیرہ میں سب کے لئے ہلدی بہت کارگر ہے :فوٹو : فائل

آج دنیا میں پائے جانے والے عام کینسر کے امراض ،پھپھڑوں کے کینسر، چھاتی کے کینسر، بڑی آنت کے کینسر وغیرہ میں سب کے لئے ہلدی بہت کارگر ہے :فوٹو : فائل

ہلدی ہمارے ہاں کچن کا لازمی حصہ تصور کی جاتی ہے لیکن ہم میں سے کم ہی لوگ اس کے طبی خواص سے واقف ہوں گے۔ ہلدی جان لیوا مرض کینسر کے مریضوں میں قوت مدافعت ہی پیدا نہیں کرتی بلکہ کینسر کے خلیوں کو خودکشی پر مجبور کردیتی ہے۔

ہلدی صحت کے لئے انتہائی مفید ہےجوجسم میں کیمیکلز یا خلیوں کی زیادتی سے نکل آنے والے خطرناک پھوڑے میلانوما کے خلاف بھی مزاحمت پیدا کرتی ہے۔ ہلدی اپنے مخصوص خواص کے باعث انسانی جسم میں بیماریوں کے خلاف بھرپور دفاعی فوج کاکام کرتی ہے۔ خاص طور پر زخموں کے خلاف مدافعت رکھنے کی خوبی کے باعث یہ کینسر کے مرض میں بھی بھرپور مزاحمت کرتی ہے اور کینسر کے خلئے اس کے خلاف مزاحمت کرتے ہوئے اپنی موت آپ مرجاتے ہیں۔

ابتدائی طورپرکینسر کے جراثیم جب جسم انسانی میں داخل ہوتے ہیں تو ہلدی کی موجودگی انہیں اپنی قوت مدافعت کے ذریعے تباہ کر ڈالتی ہے۔ کینسر پنپ ہی تب سکتا ہے جب ہلدی کی مقدار جسم میں ایک خاص تناسب سے کم ہو ۔ پرانے زمانے کی بوڑھی خواتین سالن پکاتے وقت ہلدی کا بھرپور استعمال کیا کرتی تھیں اور کینسر جیسے موذی مرض کا کو پھلنے پھولنے کا موقع کم ہی ملتا تھا مگر آج کل لائف اسٹائل اور غذائوں میں تبدیلی کی وجہ سے کینسر کا مرض عام ہوتا جا رہا ہے۔

آج دنیا میں پائے جانے والے عام کینسر کے امراض ،پھپھڑوں کے کینسر، چھاتی کے کینسر، بڑی آنت کے کینسر وغیرہ میں سب کے لئے ہلدی بہت کارگر ہے ۔ہلدی کے زیادہ استعمال کے باعث ہی امریکہ کی نسبت ہندوستان، پاکستان اور بنگلہ دیش میں کینسر کی امراض10گنا کم ہیں، غرضیکہ یہ کینسر کے جراثیم کے انسانی جسم میں داخلہ کے بعد بھی اینٹی بائیوٹک کا کردارادا کرتی ہے اور کینسر کی Toxicity کو ختم کرنے میں ممدو معاون ہوتی ہے۔

ہلدی کو اپنی غذا کا لازم حصہ بنائیں کیونکہ یہ کینسر سمیت لا تعداد بیماریوں کے خلاف ڈھال ثابت ہو گی اور ہلدی کے طبی خواص کی بنا پر متعدد امراض کا علاج آپ کا جسم خود ہی کر لے گا اور آپ کو ڈاکٹر کی ضرورت بھی کم ہی پڑے گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔