- گورننس کے نظام میں اصلاحات اور معاشی استحکام حکومت کی اولین ترجیح ہے، وزیراعظم
- سفاک بھائی اور باپ نے ملکر کر لڑکی کو سفاکانہ انداز سے قتل کردیا
- ماسکو حملہ کے بعد تاحال 95 سے زائد افراد لاپتہ ہیں، رپورٹ
- ججز کے خط کا معاملہ، وزیراعظم اور چیف جسٹس کی اہم ملاقات آج ہوگی
- ہائی کورٹ ججز کے خط پر چیف جسٹس کی زیرصدارت فل کورٹ اجلاس آج بھی ہوگا
- پنجاب یونیورسٹی میں لڑکی کو چھیڑنے سے روکنے پر اوباش لڑکے کی کلرک پر فائرنگ
- کراچی: رشتے کے تنازع پر فائرنگ سے ماں جاں بحق، بیٹی زخمی
- پاکستان نے اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی پر پابندی کی حمایت کردی
- اردو یونیورسٹی کی پرنسپل سیٹ کی منتقلی کی جانب پہلا قدم، کراچی میں کیمپس انچارجز تعینات
- ججوں کے الزامات پر تحقیقات کیلئے سپریم کورٹ کی کمیٹی تشکیل دی جائے، پاکستان بار کونسل
- بشری بی بی خوش قسمت، بیڈ روم میں مزے سے شہد کھا کر قید کاٹ رہی ہیں، عظمیٰ بخاری
- جرمنی میں موٹروے پر بس کے خوفناک حادثے میں 5 افراد ہلاک
- اروند کیجریوال کی گرفتاری سے متعلق امریکی بیان پر بھارت کا شدید ردعمل
- سندھ میں اسمگل شدہ اسلحے کے لائسنس جاری ہونے کا انکشاف
- چائنیز انجینئروں کی بس پر خودکش حملے کا مقدمہ سی ٹی ڈی میں درج
- وزیراعلیٰ بلوچستان کا غیر حاضر سرکاری ملازمین کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کا حکم
- کراچی میں ڈاکو فیکٹری ملازمین سے ایک کروڑ 82 لاکھ روپے چھین کر فرار
- پاکستان میں دہشت گردی کا منبع افغانستان میں ہے، وزیر دفاع
- پنجاب: شہریوں کو دھاتی ڈور سے بچانے کے لیے موٹرسائیکلوں پر حفاظتی وائرز کی تنصیب
- اسمارٹ فون صارفین جعلسازیوں کی نئی لہر سے ہوجائیں ہوشیار!
ناسا نے پلوٹو کی نئی اور حیران کن تصاویر جاری کردیں
نیویارک: ناسا نے خلائی جہاز نیو ہورائزنز سے حاصل ہونے والی پلوٹو کی جو پہلی تصاویر جاری کیں جس سے یہ انکشاف ہوا ہے کہ یہاں پر شمالی امریکا کے پہاڑی سلسلے راکیز جتنے بلند برفانی پہاڑ موجود ہیں اور اس بات نے سائنسدانوں کو بھی حیرت میں مبتلا کررکھا ہے۔
خلائی مشن نیو ہوریزنزنے گزشتہ روز پلوٹو کے انتہائی قریب سے یعنی صرف 12 ہزار 500 کلومیٹر کی دوری سے گزرتے ہوئے جو تصاویر لی تھیں اس میں ایک تصویر میں دل کی طرح کی جگہ واضح طور پر نظر آرہی تھی جسے سائنسدانوں کی ٹیم نے کلائیڈ ٹومبا کا نام دیا ہے جب کہ کلائیڈ وہ سائنس دان تھا جس نے پہلی بار 1930 میں پلوٹو کو دریافت کیا تھا۔
اس مشن کے اہم سائنس دان جان اسپینسر نے صحافیوں کو بتایا پلوٹو کی سطح پر قریب سے لی گئی پہلی تصاویر میں نظر آرہا ہے کہ گذشتہ 10 کروڑ سال کے دوران آتش فشانی جیسے ارضیاتی عمل کے نتیجے میں یہاں زمینی سلسلہ نمودار ہوا ہے جب کہ اس تصویر میں ہمیں ایک بھی گڑھا نظر نہیں آیا جس کا مطلب یہ ہے کہ یہ سلسلہ بہت زیادہ پرانا نہیں ہے۔
مشن کے چیف سائنسدان ایلن اسٹرن کا کہنا تھا کہ اب ان کے پاس ایک الگ دنیا میں چھوٹے سیارے کی معلومات ہیں جو ساڑھے 4 ارب برسوں کے بعد کی سرگرمی کو ظاہر کرتا ہے جب کہ اس نے سیارے کے بارے میں سائنس دانوں کے سابق نظریات کو بدل کر رکھ دیا ہے لہٰذا اس دریافت سے سائنسدان اب پلوٹو کا ازسرِ نو جائزہ لیں گے۔
اہلن اسٹرن کا تصاویر کی مزید وضاحت کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اس سے پتا چلتا ہے کہ پلوٹو میں دل کی شکل والے علاقے کے کنارے پر 11 ہزار فٹ اونچا ایک پہاڑی سلسلہ ہے جس کا موازنہ سائنسدانوں نے شمالی امریکا کے پہاڑی سلسلے راکیز سے کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پلوٹو پر میتھین، کاربن مونو آکسائیڈ اور نائٹروجن والی برف کی ایک دبیز تہہ ہے جو اتنی مضبوط نہیں کہ اس سے پہاڑی سلسلہ بن سکے تاہم پلوٹو کے درجہ حرارت پر برفیلا پانی بڑے پہاڑوں کو سہارا دیتا ہے جب کہ اس پر 4 سے 6 میل لمبا ایک شگاف ہے جو اس بات کا مزید ثبوت ہے کہ وہاں پہاڑی سلسلہ متحرک ہے۔
نیو ہوریزنز منگل 14 جولائی کو گرینچ کے معیاری وقت کے مطابق صبح 11:50 پر اس سیارے کے قریب ترین پہنچا اور اس کا پلوٹو سے فاصلہ صرف 12 ہزار 500 کلومیٹر تھا۔ پلوٹو کے قریب سے 14 کلومیٹر فی سیکنڈ کی رفتار سے گزرتے ہوئے نیو ہورائزنز نے سیارے کی تفصیلی تصاویر کھینچیں اور اس کے بارے میں دیگر سائنسی معلومات اکٹھی کیں۔
نیو ہوریزنزکا 2 ہزار 370 کلومیٹر چوڑے پلوٹو کے قریب سے گزرنا خلا کو جاننے کی تاریخ کا انتہائی اہم لمحہ ہے۔ اس مشن نے ساڑھے 9 سال سفر کیا جس دوران 3 ارب کلومیٹر کا سفر طے کیا گیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔