چلو، زندگی ایک کھیل ہی سہی

شاہ فیصل نعیم  ہفتہ 25 جولائی 2015
میں نے بہت سے لوگوں کو کہتے سنا ہے کہ زندگی ایک کھیل ہے۔ تو لوگوں یہ جان لو کہ کھیل کے بھی کچھ اصول ہوتے ہیں۔ فوٹو: رائٹرز

میں نے بہت سے لوگوں کو کہتے سنا ہے کہ زندگی ایک کھیل ہے۔ تو لوگوں یہ جان لو کہ کھیل کے بھی کچھ اصول ہوتے ہیں۔ فوٹو: رائٹرز

بھائی میں پنجاب یونیورسٹی سے شعبہ فلاسفی میں پی ایچ ڈی کر رہا ہوں۔ چھٹی والے دن جب میں گھر جاتا ہوں تو میرے گھر والے مجھے کھیتوں میں کام پر لگا دیتے ہیں۔ انسان کو اُس کے مقام و مرتبہ کے مطابق مناسب کام پر نا لگانا بھی ایک ظلم ہے۔ یہ دیکھو میرے ہاتھ، کسی پہلو سے لگتا ہے کہ یہ قلم چلانے والے کے ہاتھ ہیں۔

اُس نے اپنے ہاتھ میری طرف بڑھاتے ہوئے کہا جن پر آبلے پڑے ہوئے تھے۔

’’جو اپنی زندگی کو کوئی مقصد نہیں دیتے اُن کا یہی انجام ہوتا ہے‘‘۔

میں ابھی اُس کی دل جوئی میں مصروف تھا کہ کہیں قریب سے آنے والی اس آواز نے میری توجہ اپنی طرف کھینچ لی۔ میں زیرِ تعمیر ڈاکٹر صاحب کا چھوٹا بھائی ہوں۔ نو وارد نے اپنا مختصر تعارف کراویا۔ بھائی آپ نے میرے بڑے بھائی کا شکوہ سنا۔ اب میں آپ کو بتاتا ہوں کہ ہم ان سے ایسا کیوں کرواتے ہیں؟

ہم نے جناب کو ایک وقت دیا اور ساتھ میں کھلا پیسا بھی کہ وہ جو بننا چاہتے ہیں بن جائیں، لیکن میرے بڑے بھائی کو میرے والدین کی یہ باتیں مذاق لگیں اورانہوں نے زندگی کے اہم ترین سال مذاق مذاق میں برباد کر لیے۔ وقت اور پیسا بہت تھا اس لیے جناب نے بھی برباد کرنے میں کوئی کسر نا چھوڑی۔ وہ اپنے زمانہِ طالب علمی کو ایک نا ختم ہونے والا خواب سمجھ کر گزارتے رہے اور اب بھی کسی حد تک ایسا ہی کر رہے ہیں۔ انہوں نے اپنی زندگی کا کوئی واضح مقصد نہیں بنایا، ایک کورس ختم ہوا تو کسی دوسرے آسان سے کورس میں داخلہ لے لیا تا کہ گھر والوں کو یہ لگے کہ ہمارا بچہ ابھی پڑھ رہا ہے۔ اسی طرح ہر بار یہ ایسے ہی حیلے بہانوں سے فکرِ معاش سے بچتے چلے گئے۔ یہاں تک کہ اب پی ایچ ڈی میں پہنچ گئے ہیں لیکن ابھی بھی ان کو کچھ معلوم نہیں کہ یہ جو کورس پڑھ رہے ہیں وہ ان کے ذوق کے مطابق ہے بھی کہ نہیں؟ اب بھائی صاحب سر سے خالی اور بال بچے دار ہوگئے ہیں اگر یہ خود کسی کام پر نہیں لگتے تو ہم نے تو پھر اِن کو کسی کام پر لگانا ہی تھا۔

اب آپ ہی بتائیں کہ ہم کیا غلط کرتے ہیں؟

اُس کا چھوٹا بھائی گھروں والوں کے دفاع میں اپنا موقف دے چکا تھا اور وہ ٹھیک تھا۔ جب انسان کسی مقصد کے ساتھ زندگی گزارتا ہے تو اُس کا ہر قدم اُسے منزل کے قریب کرتا ہے اور اُسے اپنے اس عمل سے دلی اطمینان بھی ہوتا ہے۔ جن کی زندگی کا کوئی مقصد نہیں اُن کی مثال اُس کسان کی سی ہے جو روزانہ اپنے کھیتوں میں جاتا ہے چکر لگاتا ہے پھر گھر لوٹ آتا ہے اور انتظار کرتا ہے ایسی فصل کے تیار ہونے کا جس کا بیج اُس نے کبھی بویا ہی نہیں۔ جب بیج ہی نہیں بویا تو پھر فصل نہیں ببول اور کانٹے ہی اُگیں گے۔

میں نے بہت سے لوگوں کو کہتے سنا ہے کہ زندگی ایک کھیل ہے۔ تو لوگوں یہ جان لو کہ کھیل کے بھی کچھ اصول ہوتے ہیں کوئی بھی کھیل کسی واضح ہدف کے تعین کے بغیر نہیں کھیلا جاتا۔ دنیا میں سب سے زیادہ کھیلا جانے والا کھیل فٹ بال ہے کیا آپ نے کبھی کسی ٹیم کو گول کے بغیر کھیلتے دیکھا ہے؟

کیا آپ بلاگر کی رائے سے اتفاق کرتے ہیں؟

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر،   مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف  کے ساتھ  [email protected]  پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔