دوبارہ زندہ ہوجانے کی خواہش میں خود کومنجمد کرانے والے افراد

ویب ڈیسک  منگل 28 جولائی 2015
خود کو مستقبل میں زندہ کرنے کی امید پر دنیا کی ہزاروں شخصیات اب تک لاکھوں ڈالرز دے کر خود کو منجمد کراچکی ہیں۔ فوٹو: ایلکور فاؤنڈیشن

خود کو مستقبل میں زندہ کرنے کی امید پر دنیا کی ہزاروں شخصیات اب تک لاکھوں ڈالرز دے کر خود کو منجمد کراچکی ہیں۔ فوٹو: ایلکور فاؤنڈیشن

نیویارک: دنیا بھر میں اب تک ہزاروں افراد مرنے کے بعد خود کو اس امید پر منجمد کراچکے ہیں کہ جب مستقبل میں ٹیکنالوجی میں مزید جدت آجائے گی تو انہیں موت کے منہ سے نکال لیا جائے گا اور وہ ہمیشہ زندہ رہیں گے۔

دنیا کی سب سے کم عمر منجمند لاش:

ماہرین کے نزدیک  اگر آپ مرنے کے بعد خود کو مائع نائٹروجن میں منجمد کرالیں گے تو مناسب وقت اور ٹیکنالوجی پر وہ آپ کو زندہ کردیں گے اور اسی کے پیشِ نظر ہزاروں افراد مرنے کے بعد خود کو خاص برفیلے چیمبرز میں جمارہے ہیں یہ عمل کرائیو پریزرویشن کہلاتا ہے جس میں جسم کے تمام اعضا حیرت انگیز طور پر محفوظ رہتے ہیں اور جسمانی ٹوٹ پھوٹ بہت کم ہوتی ہے۔

اسی سال تھائی لینڈ کی ایک 2 سالہ بچی میتھرین ناؤویرٹپونگ کو دماغی کینسر میں مرنے کے بعد اس کے والدین نے منجمد کرادیا جو اب تک منجمد کردہ سب سے کم عمر لاش ہے جو ایریزونا کے ایک جدید ترین سینٹر میں موجود ہے اس کے لیے والدین نے 2 لاکھ ڈالر فیس ادا کی اور سالانہ فیس بھی ادا کی جاتی ہے جب کہ بچی کی لاش کو منفی 196 درجے سینٹی گریڈ پر محفوظ کیا گیا ہے۔

بیوی کو محفوظ کرانے کے لیے چوری:

سال 2009 میں قیمتی دھاتوں کی تجارتی کپمنی میں کام کرنے والے ایک شخص وائلیئن چے نے گرفتار ہونے پر بتایا کہ اس نے اپنی محبوب بیوی کو مجنمد کرانے کے لیے ڈیڑھ لاکھ ڈالر کا غبن کیا تاکہ وقت آنے پر اس کی بیوی کو زندہ کرایا جاسکے۔

خود کو منجمد کرانے کے لیے انٹرنیٹ چندہ: 

ایک طالبہ کم سوزی کو جب 23 سال کی عمر میں دماغی کینسر ہوا تو اس نے انٹرنیٹ پر لوگوں سے خطیر رقم کی اپیل کی کہ وہ خود کو سرد چیمبرمیں محفوظ کرانا چاہتی ہیں جس کے بعد ایک ادارے نے اس کے لیے چندہ کیا اور مطلوبہ رقم اس کے حوالے کردی ۔ 17 جنوری 2013 کو وہ طالبہ انتقال کرگئی اور اسے سرد چیمبر میں ابدی نیند سلا دیا گیا۔

آکسفورڈ کے تین استاد جو قبرستان میں دفن نہیں ہونا چاہتے:

نک بوسٹروم آکسفورڈ میں فلسفے کے پروفیسر ہیں وہ اور ان کی ایک ساتھی دونوں ہی اپنے ’’سر‘‘ کو محفوظ کراناچاہتے ہیں جب کہ ان کے ایک اور ساتھی اسٹوارٹ آرمسٹرونگ اپنا پورا جسم منجمد کرانے کا ارادہ رکھتے ہیں اور اس کے لیے پیسے جمع کررہے ہیں۔

اس کے لیے انہوں نے ایک بیمہ بھی لیا ہے جس کے لیے ماہانہ 45 پاؤنڈ (6000 پاکستانی روپے ) ادا کرنے ہوتے ہیںاس طرح جب یہ تینوں اپنی موت کے قریب ہوں گے تو انہیں انجمادی مرکز لے جایا جائے گا اور مرنے کے بعد پورا خون نچوڑ کر اسے ایک خاص مائع سے بھر دیا جائے گا تاکہ خون کی نالیاں کھلی رہیں اور بعد میں ان میں خون شامل کرکے انہیں زندہ کردیا جائے اس کے علاوہ صرف سر بھی فریز کرایا جاسکتا ہے جسے بعد میں کسی کے جسم یا روبوٹ پر لگانے کا دعویٰ کیا جارہا ہے۔

بیس بال لیجنڈ بھی سرد چیمبر میں:

بوسٹن میں ریڈ سوکس ٹیم کے مشہور کھلاڑی ٹیڈ ولیمز 3 سال قبل جولائی میں 83 سال کی عمر میں انتقال کرگئے تھے اب وہ ایریزونا کے مشہور ایلکور کرائیوپریزرویشن سینٹر میں اس امید پر سورہے ہیں کہ کبھی ٹیکنالوجی انہیں موت کی وادی سے دوبارہ زندگی میں لے آئے گی۔

اس کے علاوہ مشہور امریکی شخصیت لیری کنگ، پیرس ہلٹن، بڑٹنی اسپیئرز اور باکسر محمد علی خود کو منجمند کرانا چاہتے ہیں لیکن اب تک انہوں نے حتمی طورپراس کا اعلان نہیں کیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔