حب ڈیم سے 50 ملین گیلن پانی کی فراہمی کے باوجود کراچی میں بحران جاری

سید اشرف علی  پير 3 اگست 2015
پانی چور مافیا فراہمی آب کی بڑی لائنوں سے زیر زمین غیرقانونی کنکشن حاصل کرکے صنعتی علاقوں کو پانی فراہم کررہا ہے۔  فوٹو: فائل

پانی چور مافیا فراہمی آب کی بڑی لائنوں سے زیر زمین غیرقانونی کنکشن حاصل کرکے صنعتی علاقوں کو پانی فراہم کررہا ہے۔ فوٹو: فائل

کراچی: حب ڈیم سے کراچی کو تقریباً 50ملین گیلن پانی کی فراہمی شروع کی جاچکی ہے تاہم واٹر بورڈ کی ناقص منصوبہ بندی اور کرپشن کے باعث شہر کراچی میں پانی کا بحران بدستور جاری ہے۔

تفصیلات کے مطابق سندھ کے وزیر اعلیٰ قائم علی شاہ اور صوبائی وزیر ناصر شاہ کی ہدایت کے باوجود ایم ڈی واٹر بورڈ ہاشم رضا زیدی اور ڈی ایم ڈی ٹیکنیکل افتخار احمد نے کراچی میں پانی کی منصفانہ تقسیم پر عملدرآمد نہیں کیا ہے اور نہ ہی تمام ہائیڈرینٹس پر میٹرز نصب کیے گئے ہیں، ذرائع نے بتایا کہ ایم ڈی واٹر بورڈ نے 3 ماہ قبل احکام جاری کیے تھے کہ ہائیڈرینٹس پر تین دن میں میٹرز نصب کیے جائیں تاہم3ماہ گزرجانے کے باوجود صرف 4 ہائیڈرینٹس پر میٹرز نصب کیے جاسکے ہیں، بقیہ 17 ہائیڈرینٹس پر میٹرز نصب نہیں کیے گئے، ان ہائیڈرینٹس سے روزانہ کروڑوں گیلن پانی ٹینکرز مافیا کے ذریعے مہنگے داموں فروخت کیاجارہا ہے جس کا کوئی آڈٹ نہیں ہورہا ہے، ذرائع نے بتایا کہ ہائیڈرنٹس اور فراہمی آب کی بڑی لائنوں پر میٹرز نصب کرنے کا منصوبہ پرانا ہے تاہم طاقتور مافیا اس پر عملدرآمد نہیں ہونے دیتا، پانی چور مافیا فراہمی آب کی بڑی لائنوں سے زیر زمین غیرقانونی کنکشن حاصل کرکے صنعتی علاقوں کو پانی فراہم کررہا ہے۔

واضح رہے کہ حالیہ بارشوں میں حب ڈیم میں 15فٹ پانی کا اضافہ ہوچکا ہے اور کراچی کو تقریباً 50ملین گیلن پانی کی روزانہ فراہمی شروع ہوچکی ہے تاہم ٹینکرز و زیر زمین پانی چور مافیا اور والو آپریشن میں گڑبڑ کے باعث میٹروول، نارتھ کراچی، نیوکراچی، سرجانی ٹاؤن، اورنگی ٹاؤن، بن قاسم ٹاؤن، گڈاپ، ملیر، لانڈھی، عزیزآباد، اولڈسٹی ایریاز، لیاقت آباد، محمود آباد اور دیگر علاقوں میں پانی کا بحران بدستور جاری ہے، ذرائع نے بتایا کہ ایم ڈی واٹر بورڈ ہاشم رضازیدی جو سینئر بیوروکریٹ ہیں تاہم انجینئر نہ ہونے کے باعث واٹر وبورڈ کے تکنیکی معاملات سمجھ نہیں پارہے ہیں، انھوں نے اسٹاف آفیسر الٰہی بخش بھٹو کو تعینات کیا ہے جو انجینئر نہیں ہیں تاہم کمیشن اور وصولیابی میں ماہر ہونے کی وجہ سے منطور نظر ہیں، ڈی ایم ڈی ٹیکنیکل نے بھی منظور نظر افسران کو اہم ذمے داری سونپ رکھی ہے جو اعلیٰ حکام کو خوش رکھنے کا فن جانتے ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ ایم ڈی واٹر بورڈ نے اضلاع میں نااہل چیف انجینئرز کو تعینات کردیا ہے جو والو آپریشن پر کروڑوں روپے کا بھتہ کارخانوں اور کمرشل یونٹس سے وصول کرکے اعلیٰ حکام کو پہنچا رہے ہیں جس کی وجہ سے پانی کی منصفانہ تقسیم نہیں ہورہی اور شہری پانی کے حصول کے لیے ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں۔ نمائندہ ایکسپریس نے ڈی ایم ڈی ٹیکنیکل افتخار احمد سے رابطہ کیا تو انھوں نے کہا کہ واپڈا نے کسی ایک گھنٹے حب ڈیم سے 50ملین گیلن پانی کی فراہمی کردی ہوگی، فی الوقت حب ڈیم سے30تا 36ملین گیلن پانی فراہم ہورہا ہے، شہر میں پانی کا بحران نہیں البتہ چند گلیوں میںقلت ہوگی اس پر بھی جلد قابو پالیا جائے گا، واپڈا کے متعلقہ افسران نے بتایا کہ حب ڈیم کا ریزوائر لیول 290.6فٹ ہوچکا ہے جس کے ذریعے تقریبا 50ملین گیلن پانی کی فراہمی کراچی کو شروع کی جاچکی ہے، پانی کا یہ ذخیرہ 9ماہ کے لیے کافی ہے، ذرائع نے بتایا کہ اگر ایف آئی اے واٹر بورڈ میں 2013سے اب تک بے قاعدگیوں کی تحقیقات کرے تو اربوں روپے کی کرپشن کا انکشاف ہوگا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔