دماغ صحیح ہے؟

وجاہت علی عباسی  پير 10 اگست 2015
wabbasi@yahoo.com

[email protected]

کچھ دن پہلے ایک دوست سے بات ہو رہی تھی، اس نے کہا میری زندگی میں اتنی Tensions ہیں کہ لگتا ہے میرا دماغ خراب ہوجائیگا، دماغ میں سوچنے کی طاقت ہی نہیں ہے، خیال آیا کہ وہ دماغ جس کی مدد سے کمزور سا انسان ’’کے ٹو‘‘ سرکر گیا، چاند پر پہنچ گیا سو سو منزلہ بلڈنگیں بنالیں، ہوا اور پانی میں جہاز چلا لیے اس دماغ کو انسان کیسے اتنا کمتر سمجھ لیتا ہے۔

وہ دماغ جو ہے تو ہم سب کے پاس مگر اکثر لوگ اسے استعمال کرنے سے پہلے ہی زندگی کی مشکلات سے ہار مان جاتے ہیں، چلیے آج اس دماغ کے بارے میں کچھ ’’دماغ‘‘ لگاتے ہیں۔

انسان کا دماغ جتنا طاقتور ہے اتنا ہی کمزور بھی صرف چند منٹ اس کو آکسیجن نہ ملے تو یہ ختم ہوجاتا ہے یعنی انسان Brain Dead ہوجاتا ہے، اسی لیے ہمیشہ خیال رکھنا چاہیے کہ سر پر چوٹ نہ لگے، اسی طرح ہمارا جسم جو آکسیجن لیتا ہے، اس میں سے بیس فیصد دماغ استعمال کرتا ہے۔ اس طرح جسم میں بننے والا خون بھی دماغ بیس فی صد استعمال کرتا ہے۔

کئی تھیوریز ہیں کہ انسان کا دماغ کب تک نمو پاتا ہے۔ کچھ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ انسان کا ذہن صرف 5سال تک ڈیلوپ ہوتا ہے جب کہ کچھ کا خیال ہے کہ انسانی دماغ 18 سال تک بڑھتا ہے لیکن سچ یہ ہے کہ تحقیقات کے بعد یہ ثابت ہوچکا ہے کہ انسانی دماغ 40 کی عمر تک نمو پاتا رہتا ہے۔

انسان کے دماغ میں جسمانی رابطے بنے ہوئے ہوتے ہیں جیسے سمجھ لیں مکڑی کا جالا، کیا آپ جانتے ہیں کہ انسان کے دماغ میں ہر Memory ایک نیا جسمانی رابطہ بناتی ہے، دماغ کو جتنی زیادہ ضروری وہ میموری لگتی ہے اتنا مضبوط کنکشن دماغ بنالیتا ہے اسی لیے اگر آپ کی کوئی اچھی یا بری یاد بہت مضبوط ہو تو اسے بھلانا مشکل ہوتا ہے، اسی لیے لوگ کہتے ہیں لاکھ کوشش کے باوجود میں فلاں واقعے یا شخص کو بھلا نہیں پارہا۔

شراب حرام ہے اور اس کی ایک اہم وجہ یہ ہے کہ شراب پینے کے 6منٹ کے اندر وہ دماغ پر چڑھ جاتی ہے۔ شراب پیتے وقت انسان کے دماغ میں Connection بننے کی قوت ختم ہوجاتی ہے اسی لیے شرابیوں کو رات کی بات صبح یاد نہیں ہوتی۔دنیا میں ایک ایسا وائرس موجود ہے جو انسان کے DNA پر اس طرح حملہ کرتا ہے کہ اس سے انسان کا دماغ کمزور ہوجاتا ہے، یہ وائرس انسان کی ذہانت پر بھی اثر انداز ہو کر اس میں کمی کردیتا ہے، ساتھ ہی اس کی سیکھنے کی صلاحیتیں اور یادداشت بھی اثر انداز ہوتی ہیں، یہ عموماً بڑی عمر کے لوگوں پر آسانی سے حملہ کرتا ہے۔انسان کی سوچ کی کوئی انتہا نہیں ہوتی، آپ نے اکثر یہ سنا ہوگا لیکن شاید آپ یہ نہیں جانتے ہونگے کہ انسان جب جاگ رہا ہوتا ہے تو اس کے دماغ میں اتنی ہلچل ہورہی ہوتی ہے کہ اگر اس سے بجلی پیدا کی جائے تو ایک چھوٹا سا بلب جل سکتا ہے۔

عام حالات میں والدین بچوں کے سامنے لڑتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ بچوں کے ذہن پر اس کا کوئی خاص اثر نہیں پڑیگا یا پھر بچوں کو بات بے بات مارتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ بچہ اس سے قابو میں رہ کر تمیز دار بنے گا لیکن سائنسی ریسرچ کے مطابق ایک چھوٹے بچے کا دماغ بھی اتنا ہی حساس ہوا ہے جتنا کہ اس فوجی کا جو محاذِ جنگ سے واپس آیا ہو جو بیشتر بار اپنی آگے کی زندگی کے بارے میں سوچ نہیں پاتا۔

یہ بات بھی سائنس نے ثابت کردی ہے کہ انسان کے پاس جب پاور آتی ہے تو اس کا دماغ خود بخود مختلف طرح سے آپریٹ کرنے لگتا ہے اسی لیے اگر آپ کو کسی بڑے آدمی کا دماغ خراب لگے تو اس میں اس کا نہیں اس کے دماغ کا ہی قصور ہے۔انسان کا دماغ لگ بھگ تین پاؤنڈ کا ہوتا ہے یعنی ہلکا اس سے دوگنے وزن کی تو انسان کے جسم پر کھال منڈھی ہوتی ہے یعنی 6پاؤنڈ، انسان کے دماغ میں 60% صرف FAT ہوتا ہے اسی لیے اگر آپ ڈائٹنگ کریں یعنی بھوکے رہتے ہوں تو آپ کا دماغ چلنے کے لیے خود اپنے FAT استعمال کرنے لگتا ہے یعنی دوسرے لفظوں میں دماغ خود کو ’’کھانے‘‘ لگتا ہے۔ اسی لیے بھوکے رہنے سے سر میں درد ہوتا ہے۔چاکلیٹ کی خوشبو سے انسانی ذہن Relax ہوتا ہے اسی لیے ذہنی دباؤ کی حالت میں اگر چاکلیٹ کھانے کا دل نہ چاہے تو محض سونگھ کر بھی کام چل سکتا ہے۔

کسی بڑی بات یا کسی ایسی بات کو بھلادینا جس سے آپ کو فائدہ نہیں، اس سے انسان کے دماغ کی سوچنے کی قوت بڑھتی ہے اسی لیے غور کریں کہ اکثر کامیاب انسان یہی کہتے نظر آتے ہیں کہ وہ پچھلی باتوں کا غم نہیں کرتے۔

کہتے ہیں کہ الٹے ہاتھ سے کام کرنیوالے انسان دماغ کے سیدھے حصے سے سوچتے ہیں اسی لیے وہ زیادہ Creative ہوتے ہیں یہ غلط ہے دماغ میں کوئی سیدھی یا الٹی طرف سے کوئی فرق نہیں پڑتا، ہر انسان دماغ کے دونوں حصوں کو استعمال کرتا ہے۔

ایک اسٹڈی کے مطابق اگر کوئی انسان موبائل فون دن میں 6سے 8گھنٹے استعمال کرتا ہے تو اس کے برین ٹیومر کے چانسز زیادہ ہیں، نیند پوری نہ ہونے سے انسان کا دماغ آہستہ ہو جاتا ہے جس سے انسان کے ری ایکشن بھی سلو ہوجاتے ہیں اور ان کو دوسروں تک پہنچنے میں وقت بھی لگتا ہے۔

ریسرچ بتاتی ہے کہ انسان کے دماغ کو Rejection بالکل اسی طرح تکلیف پہنچاتا ہے جس طرح جسمانی تکلیف یعنی دماغ کو کسی بات پر ’’نو‘‘ سننا یا منہ پر تھپڑ کھانا ایک جیسا لگتا ہے اسی لیے کہتے ہیں کہ انسان Rejection سے ڈرتا ہے۔

کمپیوٹر بہت تیز ہیں لیکن ابھی انسانی دماغ کے آس پاس بھی نہیں، 2015 میں دنیا کے چوتھے سب سے پاور فل سپر کمپیوٹر کو چالیس منٹ لگے تھے، انسانی دماغ کے ایک سیکنڈ کی حرکت سمجھنے کے لیے لیکن 2023تک صرف ہزار ڈالر کا کمپیوٹر اتنا تیز ہوگا کہ انسانی دماغ جتنا تیز سوچ پائے گا۔ جب انسان کوئی نئی بات سیکھتا ہے تو اس کا دماغ اسٹرکچر تھوڑا سا تبدیل ہوجاتا ہے جیسے اس وقت آپ کا وہ نئی باتیں سیکھ کر جن کا آپ کو پہلے علم نہیں تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔