پاکستان و قازقستان تجارت، توانائی اورعسکری شعبوں میں تعاون پر متفق

عامر الیاس رانا  جمعرات 27 اگست 2015
فریقین نے دونوں ملکوں کے تاجروں کو سہولت دینے، فضائی رابطے کے قیام کا بھی جائزہ لیا، اقتصادی راہداری منصوبوں میں شرکت کی دعوت دی ۔  فوٹو : این این آئی

فریقین نے دونوں ملکوں کے تاجروں کو سہولت دینے، فضائی رابطے کے قیام کا بھی جائزہ لیا، اقتصادی راہداری منصوبوں میں شرکت کی دعوت دی ۔ فوٹو : این این آئی

آستانہ: پاکستان اور قازقستان نے تجارت، معیشت، توانائی، سائنس و ٹیکنالوجی اور تعلیم کے شعبوں میں وسیع تر تعاون اور فضائی روابط کے ذریعے دوطرفہ تعلقات کو فروغ دینے پر اتفاق کیا ہے جبکہ فوجی افسروں کی تربیت کا معاہدہ بھی کیا گیا۔

وزیراعظم نواز شریف کی قازق صدر نور سلطان نذر بایوف سے ملاقات اور باضابطہ مذاکرات میں مشترکہ وزارتی کمیشن کی جانب سے تجارتی اور اقتصادی تعاون کو فروغ دینے سے متعلق لائحہ عمل تیار کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا، فریقین نے دونوں ملکوں کے تاجروں کو سہولت دینے سے متعلق امور کا بھی جائزہ لیا تاکہ وہ باآسانی اپنے ویزے حاصل کر سکیں، پاکستان اور قازقستان کے درمیان فضائی رابطے کے قیام سے متعلق امور کا بھی جائزہ لیا گیا۔

وزیراعظم نے اس بات پر زوردیا کہ دونوں ملکوں کو تیل اور گیس کے شعبے میں تعاون بڑھانا چاہیے، نواز شریف نے کہا کہ پاک چائنا راہداری منصوبہ قازقستان سمیت وسطی ایشیائی ممالک کیلیے مفید ثابت ہوگا، ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران قازقستان کے صدر نے کہا کہ وہ پاکستان کے ساتھ تعلقات کو انتہائی اہمیت دیتے ہیں، انھوں نے پاکستان کی اقتصادی پالیسیوں کو سراہا جن کے نتیجے میں معیشت مستحکم ہوئی، قازقستان پاکستان کو برآمدات میں اضافہ کرنا اور سیکیورٹی تعاون بڑھانا چاہتا ہے۔

وزیراعظم نے پاکستان اور قازقستان کے درمیان گہرے اور تاریخی برادرانہ تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک باہمی مفاد میں دوطرفہ تعلقات کو مزید تقویت دینے کی بہت صلاحیت رکھتے ہیں، فریقین نے اقوام متحدہ، شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او)، اقتصادی تعاون کی تنظیم ( ای سی او) اور اسلامی تعاون کی تنظیم ( او آئی سی) سمیت بین الاقوامی سطح پر اپنا تعاون جاری رکھنے پر اتفاق کیا، نور سلطان نذر بایوف نے کہا کہ ان کا ملک پاکستان کو خطے کا ایک اہم ملک تصور کرتا ہے جو دہشت گردی کے خلاف بہادری کے ساتھ جنگ لڑ رہا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔