ملا عمر کی موت طبعی اور افغانستان میں ہی ہوئی، بیٹے ملا یعقوب کا اعتراف

ویب ڈیسک / رائٹرز  پير 14 ستمبر 2015
 ملا عمر نے موت سے قبل کسی کو اپنا جانشین مقرر نہیں کیا تھا، ملا یعقوب کا بیان، فوٹو:فائل

ملا عمر نے موت سے قبل کسی کو اپنا جانشین مقرر نہیں کیا تھا، ملا یعقوب کا بیان، فوٹو:فائل

قندھار: افغان طالبان کے سابق امیر ملا عمر کے بیٹے نے اپنے والد کی موت کوکسی سازش کا نتیجہ قرار دینے کی خبروں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا انتقال طبعی طور پر افغانستان میں ہواتھا ۔

غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق ایک آڈیو بیان میں ملا عمر کے بڑے بیٹے ملامحمد یعقوب نے کہا کہ وہ یقین دلاتے ہیں کہ ان کے والد کی موت طبعی تھی، وہ اکثر بیمار رہنے لگے تھے اور آخری وقت ان کی طبعیت کافی ناساز ہوگئی تھی جس پر ان کا ڈاکٹروں سے علاج بھی کرایا گیا لیکن وہ جانبر نہ ہوسکے جب کہ ہمیں خدشہ ہے کہ وہ ہیپاٹائٹس سی میں مبتلا تھے۔

ملا یعقوب نے کہا کہ ملا عمر امریکا اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے حملے کے وقت بھی افغانستان میں تھے اور یہیں ان کی موت ہوئی اور اسی سرزمین پر وہ دفن ہیں جب کہ ملا عمر نے موت سے قبل کسی کو اپنا جانشین مقرر نہیں کیا تھا۔ ملا یعقوب نے عوام سے اپیل کی کہ وہ  دشمن کے خلاف متحد رہیں اورملا عمر کی موت کے حوالے سے کسی قسم کی افواہوں پر کان نہ دھریں۔

ملا یعقوب نے اپنے بیان میں اقتدار کی خواہش رکھنے کی خبروں کو بھی مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ طالبان کے اتحاد کے لیے اپنی جان بھی دے سکتے ہیں اور شوریٰ کے حکم کے مطابق کہیں بھی اور کسی بھی حیثیت میں کام کرنے کو تیار ہیں۔

واضح رہے کہ ملا عمر کی وفات کی اطلاعات کافی عرصے سے سامنے آرہی تھیں تاہم اس کی تصدیق نہیں ہوسکی تھی جب کہ افغان حکومت کا کہنا تھا کہ ان کا انتقال کراچی کے ایک اسپتال میں ہوا تاہم 30 جولائی کو طالبان نے تسلیم کیا کہ ملا عمر 2 سال قبل 23 اپریل 2013 کو بیماری کی وجہ سے انتقال کر گئے تھے اور بعد ازاں طالبان شوریٰ نے ملا عمر کے نائب ملا اختر محمد منصور کو طالبان کا نیا سربراہ مقرر کر نے کا اعلان کیا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔