- ملیر میں ڈکیتی مزاحمت پر خاتون قتل، شہریوں کے تشدد سے ڈاکو بھی ہلاک
- افغانستان میں طوفانی بارش سے ہلاکتوں کی تعداد 70 ہوگئی
- فوج نے جنرل (ر) فیض حمید کیخلاف الزامات پر انکوائری کمیٹی بنادی
- ٹی 20 ورلڈ کپ: ویرات کوہلی کو بھارتی اسکواڈ میں شامل کرنے کا فیصلہ
- کراچی میں ڈاکو راج؛ جماعت اسلامی کا ایس ایس پی آفسز پر احتجاج کا اعلان
- کراچی؛ سابق ایس ایچ او اور ہیڈ محرر 3 روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے
- شمالی وزیرستان میں پاک-افغان سرحد پر دراندازی کی کوشش کرنے والے7دہشت گرد ہلاک
- کیا یواے ای میں ریکارڈ توڑ بارش ’’کلاؤڈ سیڈنگ‘‘ کی وجہ سے ہوئی؟ حکام کی وضاحت
- اسلام آباد میں غیرملکی شہری کو گاڑی میں لوٹ لیا گیا
- بیلف اعظم سواتی کو ایف آئی اے سائبر کرائم سے برآمد کراکے پیش کرے، عدالت
- بلوچستان کے مختلف اضلاع میں طوفانی بارش کا سلسلہ جاری، ندی نالوں میں طغیانی
- قومی ٹیم میں تمام کھلاڑی پرفارمنس کی بنیاد پر آتے ہیں، بابراعظم
- فوج کی کسی شخصیت کا نام لینا اور ادارے کا نام لینا علیحدہ باتیں ہیں، بیرسٹر گوہر
- قائد اعظم یونیورسٹی شعبہ جاتی کارکردگی میں عالمی سطح پر بہترین جامعات میں شامل
- سابق ٹیسٹ کپتان سعید انور جعلی سوشل میڈیا اکاؤنٹ سے پریشان
- کنگنا رناوت کی بکواس کا جواب دینا ضروری نہیں سمجھتی؛ پریانکا گاندھی
- سائفر کیس میں وزارتِ خارجہ کے بجائے داخلہ مدعی کیوں بنی، چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ
- اسٹاک مارکیٹ میں مندی کا رجحان، انڈیکس 70 ہزار 333 پوائنٹس پر بند
- 19 ویں صدی کے قلعہ سے 100 برس پُرانی برطانوی ٹرین کار دریافت
- وزن کم کرنیوالی ادویات اور خودکشی کے خیالات میں تعلق کے متعلق اہم انکشاف
سمندروں میں مچھلیوں کی تعداد تیزی سے کم ہوکر آدھی رہ گئی ہے، ڈبلیو ڈبلیو ایف
اوسلو: ورلڈ وائڈ فنڈ فارنیچر (ڈبلیو ڈبلیو ایف) نے کہا ہے کہ 1970 سے اب تک دنیا کے سمندروں میں موجود مچھلیوں کی مقدار نصف ہوچکی ہے اور اب عالمی فشریز مکمل تباہی کے دھانے پر آگئی ہے۔
ڈبلیو ڈبلیو ایف اور لندن میں حیوانات کی سوسائٹی کی جانب سے جاری مشترکہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بدانتظامی دنیا کے سمندروں کو تباہی کے کنارے پہنچاچکی ہے جس کے باعث کم ہونے والی مچھلیوں میں تجارتی مچھلیاں ٹیونا، سرمئی اور دیگر اہم مچھلیوں کی تعداد 75 فیصد تک کم ہوچکی ہے۔
ڈبلیوڈبلیوایف کے سربراہ مارکو لمبرٹنی کے مطابق عالمی مچھلیوں کی تعداد میں بہت بہت واضح کمی ہوئی ہے جس سے سمندر میں غذائی زنجیر متاثر اور اربوں افرااد کا غذائی تحفظ خطرے میں ہے تاہم سمندر خود کو ٹھیک کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے لیکن اس کی بھی ایک حد ہے۔ ڈبلیو ڈبلیو ایف کے مطابق 1970 سے 2012 تک مچھلیوں، سمندری ممالیوں اور دیگر جانداروں کی تعداد میں 49 فیصد کمی نوٹ کی گئی جب کہ مچھلیاں اب آدھی رہ گئی ہیں۔
گزشتہ 42 سال میں ڈولفن، کچھوؤں، سیلز، شارک اور دیگر 1234 انواع کے لیے مختلف آبادیوں پر نظر رکھی گئی جس سے پتا چلا کہ انسانی زندگی کے درمیان لاتعداد سمندری جانور ختم ہورہے ہیں جن میں سمندری مونگے، مرجانی چٹانوں اورمینگرووز کی تباہی سے سمندری حیات متاثر ہورہی ہے کیونکہ یہ مقامات جانداروں کی نرسری کہلاتے ہیں۔
واضح رہے کہ اس سال سمندری حیات کو بچانے کا ایک بین الاقوامی منصوبہ بھی شروع ہورہا ہے جس کے تحت 2020 تک سمندروں میں مچھلیوں اور دیگر سمندری جانوروں کے مراکزکو بحال کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔