سرمد کھوسٹ کی ’’منٹو‘‘ سوانحی خاکہ ہی نہیں آرٹ فلم بھی ہے

نمرہ ملک  جمعـء 18 ستمبر 2015
منٹو کے افسانوں ٹھنڈا گوشت، اوپر نیچے درمیان اور ہم زادکی بہترین عکاسی کی گئی، تجزیہ۔ فوٹو: فائل

منٹو کے افسانوں ٹھنڈا گوشت، اوپر نیچے درمیان اور ہم زادکی بہترین عکاسی کی گئی، تجزیہ۔ فوٹو: فائل

کراچی: ٹی وی ہدایتکار اور اداکار سرمد کھوسٹ نے فلم انڈسٹری میں بھی قدم رکھ دیا، ان کی فلم ’’منٹو‘‘ اردو زبان کے عظیم افسانہ نگار سعادت حسن منٹو کی زندگی کے مختلف گوشوں اور مشہور افسانوں پر مبنی ہے۔

اس فلم کو سوانحی خاکہ فلم کے ساتھ ساتھ آرٹ فلم کہا جائے تو بالکل غلط نہ ہوگا کیونکہ فلم میں منٹو کی زندگی اور افسانوں کے امتزاج کو تخلیقی انداز میں پیش کیا گیا ہے۔فلم میں معروف شخصیات جیسے قدرت اﷲ شہاب کے سسحوالے سے پس منظر باندھ دیا جاتا تو دیکھنے والوں کو آسانی ہوجاتی، فلم منٹو کے لیے فلم بینوں کا منٹو اور اس کے افسانوں سے واقف ہونا بے حد ضروری ہے ورنہ انھیں فلم میں بوریت کا عنصر آگھیرے گا ۔ سرمد کھوسٹ نے فلم کی ہدایات دینے کے ساتھ خود ہی منٹو کا کردار نبھایا اور اس کے ساتھ سو فیصد انصاف کیاہے۔

فلم میں منٹو کی شخصیت اور سوچ و افکارکے تمام رنگوں کو بخوبی پیش کیا گیا ہے۔ فلم میں تقسیم پاک و ہندکے بعد کی،منٹو کی زندگی میں ملکہ ترنم نورجہاں کا اہم کردار رہا ہے فلم میں یہ کردار صبا قمر نے ادا کیا ہے فلم بینوں کی اکثریت کا کہنا ہے کہ وہ کردار سے انصاف کرنے میں بالکل کامیاب نہ ہوسکیں، نورجہاں کی شخصیت کو کافی بے باک اور شوخ انداز میں پیش کیا گیا ہے جو بیشتر افراد کو ہضم نہ ہوسکے گا۔ فلم میں بہت سے افسانوں کو بہترین انداز میں پیش کیا گیا لیکن سب سے بہترین عکاسی ٹھنڈا گوشت، اوپر نیچے درمیان اور ہم زاد کی پیش کی گئی ۔ فلم میں نادیہ افغان، فیصل قریشی، سویرا ندیم، ہمایوں سعید، ٹیپو شریف نے بھی بہترین اداکاری کی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔