نوجوان پارلیمنٹیرینز۔۔۔روایتی سیاست کے مخالف!!

احسن کامرے  پير 28 ستمبر 2015
پہلی دفعہ پارلیمنٹ میں پہنچنے والے اراکین کی ’’ایکسپریس فورم‘‘ میں گفتگو۔ فوٹو: شہباز ملک/ایکسپریس

پہلی دفعہ پارلیمنٹ میں پہنچنے والے اراکین کی ’’ایکسپریس فورم‘‘ میں گفتگو۔ فوٹو: شہباز ملک/ایکسپریس

قوموں کی تاریخ میں نوجوان نسل کا کردار نہ صرف مثالی رہا ہے بلکہ ملکوں کی ترقی میں نوجوان ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔

نوجوان کسی بھی ملک و قوم کا حقیقی سرمایہ اور اثاثہ ہوتے ہیں اور یہی نوجوان اپنے عزم، جوش اور ولولے سے ملکی تعمیر و ترقی سے اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ خوش قسمتی سے پاکستان میں 60فیصد سے زیادہ آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے اور یہ نوجوان نہ دنیا بھر میں اپنے ملک کا نام روشن کررہے ہیں۔ پاکستانی نوجوان سیاست میں بھی پیش پیش ہیں اور اب نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد اسمبلیوں میں نظر آتی ہے۔ گزشتہ دنوں ’’ایکسپریس فورم‘‘ میں پہلی دفعہ پارلیمنٹ میں پہنچنے والے نوجوان پارلیمنٹیرینز کو مدعو کیا گیا۔ ان سے ہونے والی گفتگو نذر قارئین ہے۔

میری ِگل (وائس چیئرپرسن پنجاب پارلیمنٹری یوتھ کاکس و رہنما پاکستان مسلم لیگ (ن))

دوسروں کی جنگ ہمارے گلے پڑ گئی ہے جس کا خمیازہ ہم بھگت رہے ہیں اور اب ہماری اولین ترجیح پاکستان کو بچانا ہے۔ یہ جنگ کسی ایک شخص یاتنظیم کیخلاف نہیں بلکہ یہ اس انتہا پسندانہ سوچ کے خلاف ہے جو ہمارے ملک کا امن برباد کرنا چاہتی ہے۔ قائد اعظم کی 11اگست کی تقریر ہماریی رہنما ہے لیکن بدقسمتی سے ہم نے اپنے قائدکے رہنما اصولوں کو بھلا دیااور ہم ایسا پاکستان نہیں بنا سکے جیسا قائد اعظم چاہتے تھے۔ اب جب ہم مسائل سے دوچار ہوئے تو ہمیں یہ اندازہ ہوا کہ قائد نے تو بہت پہلے ہی ان مسائل سے بچنے کے لیے ہماری رہنمائی کی اور اگر ہم ان کی تعلیمات پر عمل کرتے تو آج یہ مسائل پیدا نہ ہوتے۔ سیاستدانوں کے بارے میں عوام کی رائے اچھی نہیں ہے اور عوام یہ سمجھتے ہیں کہ سیاستدان صرف اپنے مفادات کے لیے ہی سیاست میں آتے ہیں۔ اس تاثر کے خاتمے اور سیاسی نظام میں تبدیلی لانے کے لیے نئے ارکان اسمبلی پرعزم ہیں اور ہم ڈرٹی پالیٹکس کا خاتمہ چاہتے ہیں۔ ہم نوجوان ارکان اسمبلی جمہوری سوچ رکھتے ہیں۔

http://www.express.pk/wp-content/uploads/2015/09/q98.jpg

ہم جانتے ہیں کہ اختلاف رائے جمہوریت کی خوبصورتی ہے اس لیے ہم اپوزیشن کی تنقید کو اصلاح سمجھتے ہیں۔ ہمارا سیاسی نظریہ یا مذہب تو مختلف ہوسکتا ہے لیکن اپنے ملک کے لیے ہم سب اکٹھے ہیں اور ہم یہ بخوبی جانتے ہیں کہ جمہوریت میں ہی خوشحالی ہے۔ نوجوان ارکان اسمبلی سیاست میں اپنی پہچان بنانے کے لیے محنت سے کام کررہے ہیں ، یہی وجہ ہے کہ یوتھ کاکس میں ہم سب عوام کی فلاح اور خدمت کے لیے تمام تر اختلافات بھلا کر اکٹھے ہوئے ہیں۔ ہمیں اپنے نوجوانوں سے امید ہے کہ یہ ملکی ترقی میں اہم کردار ادا کریں گے اور تبدیلی لائیں گے۔ آج کا نوجوان رنگ یا نسل نہیں بلکہ قابلیت دیکھتا ہے، وہ انتہا پسندی کا قائل نہیں ہے بلکہ امن اور روداری کے فروغ کے لیے کوشاں ہے۔بدقسمتی سے جمہوریت کو یہاں پنپنے کا موقع نہیں دیا گیا، ہمارے ملک میں جمہوریت کو ابھی سات سال ہوئے ہیں اس لیے ابھی اس کے وہ نتائج سامنے نہیں آرہے جو آنے چاہئیں تاہم اگر یونہی جمہوریت کا تسلسل قائم رہا تو ہم ضرور ترقی کریں گے اور پھر ہمارے اندر ایک واضح تبدیلی پیداہوگی۔

یوتھ کاکس کے حوالے سے گزشتہ سال تمام ارکان اسمبلی کو آن بورڈ لیا گیا اور 9ماہ کی مشاورت کے بعد رواں سال یوتھ کاکس وجود میں آیا۔ 45 سال سے کم عمر کے تمام ارکان اسمبلی اس کے ممبر ہیں اور ہم نے مارچ 2015ء میں باقاعدہ کام شروع کیا ہے۔ یوتھ کاکس میں حکومت، اپوزیشن، اقلیتوں و آزاد امیدواروں سب کی نمائندگی ہے جبکہ مذہبی آزادی کے لیے بھی جو گروپ بنا ہے اس میں بھی تمام مذاہب کی نمائندگی ہے۔ یوتھ کاکس کا بنیادی مقصد یوتھ پالیسی 2012ء پر عملدرآمد کروانا ہے اور ہم اس حوالے سے سول سوسائٹی کے ساتھ مل کر کام کررہے ہیںجبکہ غذا کے مسائل، پانی میں پیدا ہونے والی بیماریوں و صحت کے دیگر مسائل پر بھی کام ہورہا ہے۔

عرفان دولتانہ (سیکرٹری جنرل پنجاب پارلیمنٹری یوتھ کاکس و رہنما پاکستان مسلم لیگ (ن))

پاکستان مسلم لیگ (ن) نے اپنے ہر دور میں میگا پراجیکٹ کیے اور مسلم لیگ(ن) ہی وہ واحد جماعت ہے جو پاکستان کو ایشین ٹائیگر بنا سکتی ہے۔ موٹروے، ٹرانزٹ بسیں، اورنج ٹرین اور انرجی کی پیداوار جیسے منصوبوں سے مسلم لیگ (ن) عوام کی مشکلات کا خاتمہ کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ اس کے علاوہ غربت اور بیروزگاری کے خاتمے کیلئے وزیراعلیٰ پنجاب وہاڑی میں انڈسٹریل اسٹیٹ بنا رہے ہیں اور سرمایہ داروں کے لیے بھی آسانیاں پیدا کی جارہی ہیں۔ اس طرح چالیس ہزار ملازمتیں وہاڑی کے لوگوں کو ملیں گی اور وہاںسے بیروزگاری کا خاتمہ ہوگا۔ بے روزگاری کے خاتمے کے لیے بزنس کمیونٹی کو سہولیات دینے کی کوشش کی جارہی ہے تاکہ حکومت کے ساتھ ساتھ پرائیویٹ سیکٹر بھی بے روزگاری کے خاتمے میں اپنا کردار ادا کرسکے۔ جنوبی پنجاب کوہمیشہ سے ہی نظرانداز کیا جاتاتھا، چودھری پرویزالٰہی کے دور میں جنوبی پنجاب کو صرف 16فیصد بجٹ دیا گیا جبکہ میاں شہباز شریف نے جنوبی پنجاب کا بجٹ بڑھا کر 36فیصد کردیا گیا ہے جس کے بعد اب وہاں انفراسٹرکچر کی بہتری اوردیگر ترقیاتی کام ہورہے ہیں۔

http://www.express.pk/wp-content/uploads/2015/09/q128.jpg

ہم نوجوان ارکان اسمبلی عوام کے مسائل کیلئے آواز بھی اٹھارہے ہیں اور ان کے حل کیلئے کام بھی ہورہا ہے اور ہمیں یقین ہے کہ اپنے منشور کے مطابق ہم 2018ء تک انرجی بحران پر قابو پالیں گے۔ وہاڑی میں ڈی ایچ کیو ہسپتال زیر تعمیر ہے، میاں محمد شہباز شریف نے وہاں کا دورہ کیا اور فنڈز بھی جاری کیے جس کے بعد اس ہسپتال کو 125بیڈ سے بڑھا کر 500بیڈ کا ہسپتال بنایا جائے گا۔ اس کے علاوہ جنوبی پنجاب میں کامسیٹس یونیورسٹی اور بہاؤ الدین زکریا یونیورسٹی کے ساتھ ساتھ دانش سکول بھی قائم کیے جارہے ہیں جس سے شرح خواندگی میں بہتری آئے گی۔اس وقت حکومت انفراسٹرکچر، تعلیم، صحت، تفریحی پارک، ملازمتوں و دیگر حوالے سے اقدامات بھی کررہی ہے اور متعلقہ ایم پی اے کو فنڈز بھی جاری کیے جارہے ہیں۔حکومت اکیلے سارے مسائل حل نہیں کرسکتی اس لیے پرائیویٹ سیکٹر کو بھی آگے بڑھ کر اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ یوتھ کاکس کے عہدیدار اور ممبران میں تمام جماعتوں کے نوجوان شامل ہیں، ہم مسائل کے حل کیلئے جماعتوں سے بالا تر ہوکر مل کر کام کررہے ہیں۔

سائرہ افتخار (رکن صوبائی اسمبلی پنجاب و رہنما پاکستان مسلم لیگ (ن))

ہمارے سیاستدانوں نے ماضی میں اچھے اقدامات کیے لیکن بدقسمتی سے یہاں جمہوریت کو پنپنے کا موقع نہیں ملا۔ ہماری ملکی تاریخ میں پہلی ایک جمہوری حکومت کی مدت پوری ہونے کے بعد دوسری جمہوری حکومت کو اقتدار منتقل ہوا۔ اب چونکہ جمہوریت کا تسلسل ہے اس لیے پڑھے لکھے لوگ سیاست میں آرہے ہیں جبکہ نوجوانوں کی بڑی تعداد بھی سیاست میں حصہ لے رہی ہے۔ اس کا کریڈٹ سیاسی جماعتوں کو دینا چاہیے کیونکہ ان جماعتوں نے نوجوانوں کو سیاست میں آگے آنے کا موقع فراہم کیا اور اس کے علاوہ کچھ قابل لوگ ایسے بھی جو آزاد امیدوار کے طور پر آگے آئے۔ اس وقت 84 ارکان اسمبلی نوجوان ہیں جو خوش آئند بات ہے۔ یہ 84ارکان جب جماعتوں سے بالاتر ہوکر کسی مثبت کام کے لیے متحد ہونگے تو بہت بڑی تبدیلی آئے گی۔ ہم نوجوان ارکان اسمبلی ذاتیات پر بات نہیں کرتے بلکہ مسائل کو بات چیت سے حل کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ہم سب عوام کی خدمت اور ملکی ترقی کے لیے مل کر کام کررہے ہیں۔

http://www.express.pk/wp-content/uploads/2015/09/q226.jpg

ہم نوجوان ارکان اسمبلی کے پاس تعلیم جبکہ ہمارے سینئرز کے پاس تجربہ ہے لہٰذا جب تک ہمیں ان کی رہنمائی حاصل نہیں ہوگی تب تک ہم اچھے طریقے سے کام نہیں کرسکیں گے۔سیاست میرے لیے کوئی نئی چیز نہیں ہے، میرا تعلق سیاسی گھرانے سے ہے اور ہمارے خاندان کا سیاست میں ایک مقام ہے۔ میں نے کارپوریٹ سیکٹر میں17سال ملازمت کی اس لیے میں چیلنجز کا مقابلہ کرنا جانتی ہوں اور میں تمام چیلنجز کا مقابلہ کرتے ہوئے اپنے حلقے کے لوگوں کے مسائل حل کرنے کیلئے کوشاں ہوں۔ میرے حلقے میںکینو کی قیمت اور برآمد کا مسئلہ تھا ۔ الحمد اللہ ایران کی مارکیٹ جو گزشتہ چار سالوں سے بند تھی دوبارہ بحال ہوگئی ہے اس لیے اب وہاں معاشی ترقی ہوگی جبکہ کینو کی قیمت کا مسئلہ بھی بہت جلد حل کرلیا جائے گا۔ میرے حلقے میں ترقیاتی کام بھی ہورہے ہیں، میں اس بات پر یقین رکھتی ہوں کہ ہر کام اپنے وقت پر ہونا چاہیے نہ کہ صرف انتخابات سے چند ماہ قبل صرف ووٹ حاصل کرنے کیلئے عوامی فلاح کے کام کیے جائیں۔

ہم نوجوان ارکان اسمبلی ایک دوسرے کیلئے ایک کال پر دستیاب ہوتے ہیں اور اسی طرح ہم عوام کے لیے بھی ہر وقت حاضر ہیں کیونکہ اگر عوام کو ہمارے تک رسائی نہیں ہوگی تو پھر ہمیں ان کے نمائندے کہلانے اور اسمبلی میں بیٹھنے کا کوئی حق نہیں ہے۔ پنجاب حکومت نوجوانوں کی تعلیم اور روزگار کے لیے اقدامات کررہی ہے۔ بچوں کو ہنر مندی کی تعلیم دی جارہی ہے جبکہ سوا دو لاکھ بچوں کو جنہوں نے ہنر مندی کی تعلیم حاصل کی ہے انہیں ’’جی سی سی‘‘ممالک میں بھیجا جائے گا۔ پارلیمنٹری یوتھ کاکس صرف پنجاب اسمبلی میں ہے اور یہ واحد یوتھ کاکس ہے جو باقاعدہ نوٹیفکیشن کے ذریعے وجود میں آیا ، اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ہم نوجوانوں کو منظم کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ ہم نوجوان اراکین اسمبلی ان مسائل کی نشاندہی کررہے ہیں جن پر آج تک توجہ نہیں دی گئی اور اس طرح ہم ملکی ترقی میں اپنا کردار ایمانداری کے ساتھ ادا کررہے ہیں۔

سعدیہ سہیل رانا (رکن صوبائی اسمبلی پنجاب و رہنما پاکستان تحریک انصاف)

ہم ماضی میں جی رہے ہیں اور آج بھی ہماری سوچ غلامانہ ہے۔ افسوسناک بات یہ ہے کہ قائد کے لباس میں دربان کھڑے ہوتے ہیں جبکہ اعلیٰ عہدوں پر فائز لوگ سوٹ بوٹ پہنے ہوئے ہیں لہٰذا ہمیں اپنی سوچ بدلنے کی ضرورت ہے۔ بدقسمتی سے ہمارے سیاستدانوں نے اپنے مفادات کے لیے سیاست کی اور انہوں نے حق سچ کا ساتھ نہیںدیا۔ یہ خوش آئند بات ہے کہ نوجوان نسل اسمبلی میں اپنے ملک کے لیے کچھ کر دکھانے کی دھن لے کر آئی ہے۔ ہمارا مشن ملکی ترقی ہے اور ہم سب اپنی جماعتوں سے بالا تر ہوکر ملکی مفاد میں کام کررہے ہیں۔ ہمارا مقصد حکومت کو خوش کرنا نہیں بلکہ اس کی خامیوں کی نشاندہی کرکے ان کا حل تجویز کرنا ہے اور عوام کی خدمت کرنی ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ تنقید برائے تنقید نہیں بلکہ تنقید برائے اصلاح ہونی چاہیے کیونکہ اگر ہم صرف تنقید ہی کرتے رہے تو ملک کا مزید نقصان کریں گے۔ ہم نے ذات، پات، برادری ، رنگ نسل کے نام پر اس ملک کو لوٹا ہے لیکن اب مجھے خوشی ہے کہ موجودہ حکومت میں بہت سے پڑھے لکھے لوگ حکومتی بینچوں پر نظر آتے ہیں مگر بدقسمتی سے ان کی قابلیت سے فائدہ نہیں اٹھایا جارہا۔

http://www.express.pk/wp-content/uploads/2015/09/q324.jpg

ہم پرانے لوگوں کا تجربہ مانتے ہیں لیکن جب تک نوجوانوں کوکام کرنے کا موقع نہیں دیا جائے گا تب تک مسائل کا خاتمہ نہیں ہوسکتا۔ ہمیںاپنے نوجوانوں سے بہت امید ہے اور ہم یہ سمجھتے ہیں کہ جس ملک کا 60فیصد طبقہ نوجوان ہو وہ ملک کیسے پیچھے رہ سکتا ہے۔ مجھے فخر ہے کہ میرا تعلق اس جماعت سے ہے جس نے سب سے پہلے نوجوانوں کا نعرہ لگایا اور عام آدمی کو بھی سیاسی شعوردیا۔ اب لوگوں کی سوچ بدل چکی ہے اور مورثی سیاست کا دور ختم ہوگیا لہٰذا اب کھمبے کو نہیں بلکہ کاکردگی کی بنیاد پر ووٹ ملے گا۔ بدقسمتی سے ہماری ترجیحات درست نہیں ہیں۔ یہ بات درست ہے کہ انفراسٹرکچر اور ٹرانسپورٹ بہت ضروری ہیں لیکن انسانی صحت ، تعلیم اور لاء اینڈ آرڈرکو بھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا لہٰذا ہمیں اپنی ترجیحات کو درست کرنا ہوگا۔ ہماری حالت تو یہ ہے کہ ہر مرتبہ سیلاب کی وجہ سے تباہ کاریاں ہوتی ہیںا ور ہم ابھی تک اس کا سد باب نہیں کرسکے۔ عمران خان کالاباغ ڈیم کی بات کررہے ہیں لہٰذاحکومت کے لیے یہ بہت اچھا موقع ہے کہ کالا باغ ڈیم بنا دے۔

اس وقت ہمیں سیلاب کی روک تھام کے لیے بند بنانے ہیں۔ اس کے علاوہ بھارت کو بھی لگام دینی ہے لہٰذا ہمیں حکومتی سطح پر آواز میں مضبوطی پیدا کرنا ہوگی۔ ہماری نوجوان نسل میں بہت پوٹینشل ہے لیکن جب ہم نوجوانوں کو ان کے حقوق نہیں دیتے تو ان میں مایوسی پیدا ہوتی ہے اور پھرجرائم کی طرف چالے جاتے ہیں اور بے راہ روی کا شکار ہوجاتے ہیں ۔ ہم تبدیلی کی طرف جارہے ہیں اور میرے نزدیک یوتھ کاکس بارش کا پہلا قطرہ ہے لہٰذا ہمیں یوتھ کو منظم کرنا ہوگا اور ’’رائٹ جاب فار رائٹ پرسن‘‘ کا نعرہ لگانا ہوگا۔ جمہوریت کا لفظ جمہور سے نکلا ہے ا ور جمہور کا تعلق عوام سے ہے۔ اس لیے اگر عوام کو ریلیف نہیں ملے گا تو پھر ایسی جمہوریت کو کوئی فائدہ نہیں ہے۔ میرے نزدیک جمہوریت کا پانچ سال چلنا ضروری نہیں بلکہ جمہوری حکومت کی کارکردگی اور عوام کو ریلیف ملنا ضروری ہے۔

احسن ریاض فتیانہ (رکن صوبائی اسمبلی پنجاب)

دور کے ڈھول سہانے ہوتے ہیں، اسمبلی میں آیا تو یہ جان کر افسوس ہوا کہ یہ ایک اپاہج اسمبلی ہے جس کے پاس اپنا کوئی اختیار نہیں ہے ۔ اس اسمبلی کو صرف ایک شخص چلاتا ہے اور یہاں عجلت میں ہی بل پاس کروالیے جاتے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ یہ اسمبلی اپنا اصل کردار ادا نہیں کرپارہی۔ ہم چاہتے ہیں کہ عوام کے تمام منتخب نمائندوں کو اپنا کردار ادا کرنے کا موقع دیا جائے اور ان کی رائے کا احترام کیا جائے۔ ہماری اسمبلی میں بہت سے قابل لوگ بیٹھے ہیں مگر ان کی قابلیت سے فائدہ نہیں اٹھایا جارہا اور انہیں نظر انداز کیا جاتا ہے۔ بدقسمتی سے بڑے اہم عہدوں پر فائز لوگ زیادہ پڑھے لکھے نہیں ہیں، ہم ان کے تجربے کی قدر کرتے ہیں لیکن میرے نزدیک تجربے کے ساتھ ساتھ تعلیم بھی بہت ضروری ہے۔ موجودہ حکومت کی پالیسی درست نہیں ہے اور یہی وجہ ہے کہ آج ہماری نوجوان نسل مسائل کا شکار ہے۔ بے روزگاری، غربت اور سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے ان میں مایوسی پیدا ہورہی ہے جس کی وجہ سے معاشرتی مسائل میں اضافہ ہورہا ہے۔ اس کے علاوہ حکومتی غلط پالیسیوں کی وجہ سے زراعت کی برآمدات تباہ ہوگئی ہیں اور کسانوں کا استحصال ہورہا ہے۔

http://www.express.pk/wp-content/uploads/2015/09/q423.jpg

افسوس ہے کہ ہماری ترجیحات درست نہیں ہیں، میٹرو بس سے خزانے پربوجھ بڑھ رہا ہے اور اب میٹرو بس کے ٹریک کو اکھاڑ کراورنج ٹرین چلانے کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے۔ ایسے منصوبوں کا کل بجٹ 400ارب روپے کے قریب بنتا ہے جو ایک خطیر رقم ہے۔ ہر سال سیلاب سے تباہ کاریاں ہوتی ہیں، اس سے بچاؤ کیلئے کوئی اقدامات نہیں کیے جاتے لہٰذا حکومت کو یہ رقم ڈیم اور بیراج جیسے منصوبوں پر خرچ کرنی چاہیے ۔ پنجاب کی آبادی زیادہ ہونے کی وجہ سے اس کا بجٹ باقی صوبوں کی نسبت زیادہ ہوتا ہے جس کی وجہ سے دوسرے صوبوں میں احساس محرومی پیدا ہوا لیکن آج تو پنجاب کے اپنے شہروں میں لاہور سے احساس محرومی پیدا ہوچکا ہے کیونکہ سارے ترقیاتی کام اور بڑے منصوبے لاہور میں کیے جارہے ہیں اور باقی شہروں کا بجٹ بھی یہاں لگا دیا جاتا ہے۔

حکومت صرف پوائنٹ سکورنگ کررہی ہے جبکہ عوامی فلاح اس کی ترجیحات میں شامل نہیں ہے۔ یوتھ کاکس بہتر اقدام ہے، ہم نے اس کے ذریعے ایک اچھے سفر کا آغاز کیا ہے لہٰذا اگر سیاسی جماعتوں کی قیادت لچک کا مظاہرہ کرے گی اور اپنے نوجوان اراکین اسمبلی کو کام کرنے کا موقع دے گی تو اس کاکس کے سیاست پر اچھے اثرات مرتب ہوں گے ۔ دانش سکول اچھا منصوبہ ہے لیکن یہ صرف ترقی یافتہ ممالک کے لیے بہتر ہے۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ دیہاتوں میں مخلوط نظام تعلیم کی وجہ سے 60فیصد لڑکیوں کو ان کے والدین نے سکولوں سے اٹھا لیا ہے لہٰذا ہمیں پالیسیاں بناتے وقت اپنی ثقافت کو بھی مد نظر رکھنا چاہیے۔

رمیش سنگھ اروڑا (رکن صوبائی اسمبلی پنجاب و رہنما پاکستان مسلم لیگ (ن))

سیاست ایک عبادت ہے اور اسے عبادت سمجھ کر ہی کرنا چاہیے۔ میرا تعلق شعبہ ڈویلپمنٹ سے ہے اور میں نے بطور سماجی کارکن کمیونٹی کی سطح پر بھی کام کیا ہے۔ سیاسی جماعتوں کے بارے میں یہ تاثر ہے کہ یہاں من پسند لوگوں کو نوازا جاتا ہے، خاص طور پر اقلیتی نشستوں پر ان لوگوں کو لایا جاتا ہے جن کا ووٹ بینک زیادہ ہوتا ہے لیکن مسلم لیگ (ن) نے 2013ء کے عام انتخابات میں اس تاثر کو ختم کرنے کی کوشش کی اور میری خدمات دیکھتے ہوئے میری حوصلہ افزائی کی تاکہ میں پالیسی سازی میں آکر عوام کی مزید خدمت کرسکوں۔میرے نزدیک پنجاب اسمبلی میں موجود تمام ارکان عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دینے کی کوشش کرتے ہیں اور عوام کی خدمت ہی ہماری اولین ترجیح ہے۔ اس وقت پاکستان کے مسائل بہت زیادہ ہیں۔ ہمارے پاس وسائل کی کمی ہے جبکہ عالمی طاقتوں نے اپنے مفادات کے لیے پاکستان میں ایک خاص فضا قائم کر رکھی ہے اور وہ اپنے مقاصد کے حصول کے لیے ابھی تک سرگرم عمل ہیں لہٰذا ہم سب کو متحد ہوکران تمام کے حل کے لیے کام کرنا ہوگا۔

http://www.express.pk/wp-content/uploads/2015/09/q522.jpg

اس وقت پنجاب اسمبلی کے 84ارکان نوجوان ہیں۔ پارٹی پالیسی پر عمل کرنا ہمارا فرض ہے، ہم سب نوجوان ارکان اسمبلی ملکی مسائل کے حل کے لیے متحد ہوکر کام کررہے ہیں۔ ہم نوجوان ارکان اسمبلی نے بجٹ کے حوالے سے سفارشات دیں ، ہم ملکی مسائل کے حل کے حوالے سے بھی تجاویز دیتے ہیں اور ہماری ترجیحات میں عوام کو گھر کی دہلیز پر سہولیات فراہم کرنا ہے۔ نوجوانوں کو ہنر مند بنانے کیلئے پنجاب سکل ڈویلپمنٹ پروگرام جنوبی پنجاب سے شروع ہوا جس میں لاکھوں لوگوں کو تعلیم دی گئی اور اب یہ پروگرام پورے پنجاب میں پھیل چکا ہے، اس کے ساتھ ساتھ نوجوانوں کو بزنس کے لیے قرضے بھی دیے جارہے ہیں لہٰذا ان منصوبوں سے نوجوانوں کو ہنر کی تعلیم کے ساتھ ساتھ کاروبار کرنے میں بھی مدد ملے گی اور ملک سے بے روزگاری کا خاتمہ ہوگا۔ عالمی اداروں کی رپورٹس کے مطابق پاکستان کی معیشت بہتر ہورہی ہے اور اب ہم مثبت سمت میں چل رہے ہیں۔ ہم ’’طاقتور پاکستان۔۔۔ خوشحال پاکستان‘‘ کے ویژن پر کام کررہے ہیں تاہم یہ کہنا کہ 2015ء تک حکومت تمام مسائل پر قابو پالے گی ممکن نہیں ہے۔

ماضی میں ہمیشہ جمہوریت کو ڈی ریل کرنے کی کوشش کی گئی لیکن اب جمہویت کا تسلسل ہے اور اگر جمہوریت ایسے ہی نشو نما پاتی رہی تو پاکستان کا مستقبل تابناک ہوگا۔ اس وقت ضرورت یہ ہے کہ جمہوریت کو مزید مضبوط کیا جائے اور عوام کو یہ شعور دیا جائے کہ ان کے ووٹ میں کتنی طاقت ہے لہٰذا جب عوام کو شعور ہوگا تو وہ بہتر نمائندے منتخب کریں گے۔ ہم نوجوان ارکان اسمبلی یہ سمجھتے ہیں کہ تنقید برائے تنقید کی بجائے تنقید برائے اصلاح کرنی چاہیے اور ذات، برادری، علاقہ، رنگ ،نسل کی بجائے قومیت کو فروغ دینا چاہیے اور ایک قومی سوچ پیدا کرنی چاہیے۔ اگر یہ کاکس کوئی اچھی تجویز لے کر آتا ہے تو باقی ارکان اسمبلی بھی اسے سپورٹ کریں گے اور اس طرح موثر تبدیلی لائی جاسکتی ہے۔ دہشت گردی کے ناسور نے پاکستان کو اندھیروں کی طرف دھکیلا ہے، ہم نے پہلے دہشت گردو ں کے ساتھ مذاکرات سے معاملہ حل کرنے کی کوشش کی لیکن جب کوئی حل نہ نکلا تو ہم نے فیصلہ کیا کہ اب ان کے خلاف آپریشن ہونا چاہیے۔ ضرب عضب اپنی کامیابی کے آخری مراحل میں پہنچ چکا ہے جبکہ پوری قوم اور سول قیادت فوج کے ساتھ کھڑی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔