- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
- حکومت نے 2000 کلومیٹر تک استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت دیدی
- کراچی: ڈی آئی جی کے بیٹے کی ہوائی فائرنگ، اسلحے کی نمائش کی ویڈیوز وائرل
- انوار الحق کاکڑ، ایمل ولی بلوچستان سے بلامقابلہ سینیٹر منتخب
- جناح اسپتال میں خواتین ڈاکٹروں کو بطور سزا کمرے میں بند کرنے کا انکشاف
- کولیسٹرول قابو کرنیوالی ادویات مسوڑھوں کی بیماری میں مفید قرار
- تکلیف میں مبتلا شہری کے پیٹ سے زندہ بام مچھلی برآمد
- ماہرین کا اینڈرائیڈ صارفین کو 28 خطرناک ایپس ڈیلیٹ کرنے کا مشورہ
- اسرائیل نے امن کا پرچم لہرانے والے 2 فلسطینی نوجوانوں کو قتل کردیا
- حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی مشروط اجازت دے دی
- سائفر کیس میں امریکی ناظم الامور کو نہ بلایا گیا نہ انکا واٹس ایپ ریکارڈ لایا گیا، وکیل عمران خان
- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
- حکومت کا ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 8 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم
- پی ٹی آئی کا عدلیہ کی آزادی وعمران خان کی رہائی کیلیے ریلی کا اعلان
- ہائی کورٹ ججز کے خط پر چیف جسٹس کی زیرصدارت فل کورٹ اجلاس
- اسلام آباد اور خیبر پختون خوا میں زلزلے کے جھٹکے
- حافظ نعیم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کو نوٹس
- خیبر پختونخوا کے تعلیمی اداروں میں موسم بہار کی تعطیلات کا اعلان
- اسپیکر کے پی اسمبلی کو مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین سے حلف لینے کا حکم
اسٹیم سیل سے اندھے پن کے علاج کا کامیاب تجربہ
لندن: برطانیہ کے ایک ڈاکٹر نے دنیا میں پہلی مرتبہ اسٹیم سیل (خلیاتِ ساق) سے نابینا پن کا علاج کرنے کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔
لندن میں مورفیلڈ اسپتال کے ڈاکٹر لائنڈن ڈی کروز نے انسانی بیضے ( ایمبریو) سے آنکھ کے سیلز (خلیات) تیار کرکے انہیں 60 سالہ خاتون میں منتقل کیا جو بڑھاپے میں نابینا پن کے ایک عام مرض (اے ایم ڈی) کی شکار ہوکر رفتہ رفتہ بصارت کھوچکی تھیں۔ ڈاکٹر پُرامید ہیں کہ خاتون اگلے 3 ماہ میں دیکھنے کے قابل ہوجائیں گی ۔
اسی طریقے کو مزید 9 مریضوں پر آزمایا جائے گا جو عمررسیدگی سے وابستہ نابینا پن کی ایک اور قسم سے متاثر ہیں لیکن ضروری ہے کہ ایسے مریضوں میں جلد سرجری کی جائے تاکہ بروقت علاج کیا جاسکے۔ اس مرض کو ایج ریلیٹڈ میکیولر ڈی جنریشن کہا جاتا ہے جس کے علاج کے لیے برطانیہ میں مورفیلڈ یونیورسٹی، یونیورسٹی کالج لندن اور نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ مشترکہ منصوبے پر کام کررہے ہیں۔ اس کے علاوہ ایک ادویہ ساز کمپنی کا تعاون بھی شامل ہے۔
واضح رہے کہ اسٹیم سیل سے بصارت کے علاج کے طریقے اب تک صرف کاغذوں تک محدود تھے لیکن دنیا میں پہلا تجربہ اب لندن میں کیا گیا ہے اور دیگر ماہرین نے امید ظاہر کی ہے کہ اس طرح لاعلاج لوگ بھی اس دنیا کو دیکھنے کے قابل ہوسکیں گے تاہم اس ٹیکنالوجی کو مزید مؤثر ثابت ہونے میں دس سال کا عرصہ لگ سکتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔