- پولیس سرپرستی میں اسمگلنگ کی کوشش؛ سندھ کے سابق وزیر کی گاڑی سے اسلحہ برآمد
- ساحل پر گم ہوجانے والی ہیرے کی انگوٹھی معجزانہ طور پر مل گئی
- آئی ایم ایف بورڈ کا شیڈول جاری، پاکستان کا اقتصادی جائزہ شامل نہیں
- رشتہ سے انکار پر تیزاب پھینک کر قتل کرنے کے ملزم کو عمر قید کی سزا
- کراچی؛ دو بچے تالاب میں ڈوب کر جاں بحق
- ججوں کے خط کا معاملہ، اسلام آباد ہائیکورٹ نے تمام ججوں سے تجاویز طلب کرلیں
- خیبرپختونخوا میں بارشوں سے 36 افراد جاں بحق، 46 زخمی ہوئے، پی ڈی ایم اے
- انٹربینک میں ڈالر کی قدر میں تنزلی، اوپن مارکیٹ میں معمولی اضافہ
- سونے کے نرخ بڑھنے کا سلسلہ جاری، بدستور بلند ترین سطح پر
- گداگروں کے گروپوں کے درمیان حد بندی کا تنازع؛ بھیکاری عدالت پہنچ گئے
- سائنس دانوں کی سائبورگ کاکروچ کی آزمائش
- ٹائپ 2 ذیا بیطس مختلف قسم کے سرطان کے ساتھ جینیاتی تعلق رکھتی ہے، تحقیق
- وزیراعظم کا اماراتی صدر سے رابطہ، موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے مشترکہ اقدامات پر زور
- پارلیمنٹ کی مسجد سے جوتے چوری کا معاملہ؛ اسپیکر قومی اسمبلی نے نوٹس لے لیا
- گزشتہ ہفتے 22 اشیا کی قیمتیں بڑھ گئیں، ادارہ شماریات
- محکمہ موسمیات کی کراچی میں اگلے تین روز موسم گرم و مرطوب رہنے کی پیش گوئی
- بھارت؛ انسٹاگرام ریل بنانے کی خطرناک کوشش نے 21 سالہ نوجوان کی جان لے لی
- قطر کے ایئرپورٹ نے ایک بار پھر دنیا کے بہترین ایئرپورٹ کا ایوارڈ جیت لیا
- اسرائیلی بمباری میں 6 ہزار ماؤں سمیت 10 ہزار خواتین ہلاک ہوچکی ہیں، اقوام متحدہ
- 14 دن کے اندر کے پی اسمبلی اجلاس بلانے اور نومنتخب ممبران سے حلف لینے کا حکم
ملیریا سے بچانے والے جینز دریافت کر لیے گئے
لندن: ملیریا جیسی مہلک بیماری سے بچاؤ کے لیے سائنس دانوں کی کوششیں بالآخر رنگ لے آئی ہیں اور اب سائنس دانوں نے افریقن بچوں میں ایسے جینز دریافت کئے ہیں جس کی موجودگی نے کئی بچوں اس بیماری کا شکار ہونے سے بچا لیا۔
لندن میں کی جانے والی تحقیق کے سائنس دانوں کے مطابق انہوں نے افریقی بچوں میں چند ایسی مخصوص جینیاتی تبدیلیوں کی نشانی دہی کی ہے جس کی بدولت کئی افریقی بچے موت کا شکار ہونے سے بچ گئے۔ ان کہنا ہے کہ اس دریافت سے ملیریا کے خلاف جنگ کی کوششوں کو مدد ملے گی اور ملیریا سے سالانہ ہلاک ہونے والے لاکھوں بچوں کی زندگی کو بچایا جا سکے گا۔ اس وسیع تحقیق کےدوران مشاہدات سے متعلق سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ جینوم میں خاص لوکیشن پر ڈی این اے میں مختلف تبدیلیاں یا لوکس کی دریافت سے یہ بات سمجھنے کا موقع ملے گا کہ ایسے علاقے جہاں مچھر زیادہ ہوتے ہیں وہاں ملیریا کچھ بچوں میں شدت اختیار کر جاتا ہے اور کچھ میں نہیں۔
تحقیق کے اہم رکن اور ویلکم ٹرسٹ سینگر انسٹی ٹیوٹ اینڈ سینٹر فار ہیومین جینیٹکس کے پروفیسر ڈومینک کیویاتک کاؤسک کاکہنا ہے کہ کچھ کیسز یہ مخصوص جینیاتی تبدیلیاں بچوں کے اندر موت کا باعث بن جانے والے ملیریا کو بڑھنے سے روک دیتی ہے اس لیے کہا جا سکتا ہے کہ انسانی جینوم میں یہ جنییاتی تبدیلیاں ملیریا کے خلاف زبردست قسم کی حفاظت فراہم کرتی ہیں اور شدید قسم کا ملیریا ہونے سے روک دیتی ہے۔
اس تحقیق میں عالمی سائنس دانون کے نیٹ ورک نے افریقا، ایشیا اور دیگر ایسے ممالک میں اپنی تحقیق جو اس بیماری کا زیادہ شکار ہوتے ہیں۔ تحقیق کے دوران محققین نے بکینو فاسو، کیمرون، گھانا، کینیا، ملاوی، گیمبیا اور تنزانیہ کے شدید ملریا والے 5 ہزار 633 بچوں میں بیماری کا مشاہدہ کیا اور ان کا ڈی این اے کیا گیا جب کہ کم بیماری والے 5 ہزار 910 بچوں کا بھی ڈی این اے لیا گیا جب کہ ان سے حاصل ہونے والی معلومات کو دیگر 14000 بچوں کے ساتھ تجزیہ کیا گیا۔
نتائج سے یہ بات سامنے آئی کہ ملیریا کے دوران خون کے سرخ خلیوں پر حملہ آور ہونے والے پروٹینز گلیکو فورین میں پائے جانے والے پیراسائٹس کے قریب جینز کا ایسا مجموعہ سامنے آیا ہے کہ جو ملیریا کے پیرا سائٹس کے خلاف مزاحمت کرتا ہے۔ اب کوشش کی جارہی ہے کہ اس لوکس کے پیچیدہ پیٹرن کو سمجھنے کے لیے آسان بنانے کی ضرورت ہے تاکہ اس مالیکیولر مینکنزم کو سمجھا جائے جس کے تحت یہ کام کرتے ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق اس بیماری سے صرف 2013 میں 5 لاکھ 84 ہزار افراد موت کا شکار ہوگئے جس میں 90 فیصد بچے تھے جن کی عمریں 5 سال سے کم تھیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔