عکس اقبال ہم سے جدا ہوگیا

شاہ فیصل نعیم  پير 5 اکتوبر 2015
آپ کی خدمات کے صلے میں حکومتِ پاکستان نے آپ کو ہلالِ امتیاز جیسے اعزاز سے نوازا۔ فوٹو:فائل

آپ کی خدمات کے صلے میں حکومتِ پاکستان نے آپ کو ہلالِ امتیاز جیسے اعزاز سے نوازا۔ فوٹو:فائل

11 سال کی عمر میں وہ آغوشِ محبت سے محروم ہوگیا۔ ابھی کوئی زیادہ وقت نہیں گزرا تھا کہ 14 سال کی عمر میں باپ کا سایہِ شفقت بھی سر سے اُٹھ گیا۔ مگر دنیا کو اُس میں ایک عظیم شخص کی جھلک نظر آتی تھی۔ لوگوں نے اُسے بے پناہ محبتوں سے نوازا۔ اُس نے گورنمنٹ کالج لاہور جسے ایک عظیم درس گاہ کا درجہ حاصل ہے سے بی اے (آنرز) کی ڈگری حاصل کی، بعد ازاں ایم اے انگلش اور ایم اے فلاسفی کا امتحان امتیاز کے ساتھ پاس کیا اور یہ سفر رکا نہیں، کیمرج یونیورسٹی سے فلاسفی میں پی ایچ ڈی کے بعد دنیا اُسے ڈاکٹر کے نام سے جاننے لگی۔ تشنگیِ علم اُسے لنکن اِن لے آئی جہاں سے بیرسٹر ایٹ لاء کی ڈگری حاصل کی۔ 

5 اکتوبر 1924 کو علامہ محمد اقبال اور سردار بیگم کے ہاں سیالکوٹ میں ایک بچہ جنم لیتا ہے۔ آج دنیا اُس بچے کو جاوید اقبال کے نام جانتی ہے۔ آپ نے اپنے کیرئیر کا آغاز لاہور ہائی کورٹ سے بطور ایڈوکیٹ کیا، بعد میں جج اور 1982 سے 1986  تک بحیثیتِ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ آپ خدمات انجام دیتے رہے۔ 1986 سے 1989 تک کا سفر آپ نے سنئیر جسٹس آف سپریم کورٹ آف پاکستان کی حیثیت سے طے کیا۔ جبکہ آپ سینیٹ آف پاکستان کے ممبر بھی رہے، حدود لاز کے حوالے سے ڈاکٹر جاوید اقبال کی خدمات کو ہمیشہ قدر کی نگاہ سے دیکھا جائے گا۔

آپ قانون دان ہونے کے ساتھ فلاسفر بھی تھے آپ کی تخلیقات کو عوام میں بہت پذیرائی ملی۔ آپ کے نوکِ قلم سے جو الفاظ ادا ہوئے، وہ ہمارے پاس آئیڈیالوجی آف پاکستان، مئے لالہ فام، زندہ رود، افکارِ اقبال، جہان ِجاوید: ڈرامے، افسانے، مقالے، اپنا گریباں چاک (آپ بیتی) اور خطاباتِ اقبال کے علاوہ Stray Reflections: A Note-Book of Iqbal,  Quaid-e-Azam, Pakistan and the Islamic Liberal Movement, Islam and Pakistan’s Identity, The Concept of State in Islam  جیسی کتابوں کی شکل میں موجود رہیں گے۔

آپ کی خدمات کے صلے میں حکومتِ پاکستان نے آپ کو ہلالِ امتیاز جیسے اعزاز سے نوازا۔ علامہ محمد اقبال نے اپنی ایک کتاب کا نام اپنے بیٹے کی مناسبت سے ’’جاوید نامہ‘‘ رکھا، اس کے علاوہ علامہ محمد اقبال کی بہت سے نظمیں ایسی ملتی ہیں جو آپ نے اپنے بیٹے کے لیے لکھیں، جن کا مقصد نوجوان نسل کی اصلاح تھا۔ آپ کی مشہورِ زمانہ نظم جو آپ نے اپنے بیٹے کے نام لکھی جو اس وقت بالِ جبرئیل میں موجود ہے ایک خاص اہمیت کی حامل ہے۔ جس کے ہر ایک شعر میں ایک نیا جہاں آباد ہے۔

دیارِ عشق میں اپنا مقام پیدا کر
نیا زمانہ نئے صبح و شام پیدا کر
خدا اگر دلِ فطرت شناس دے تجھ کو
سکوتِ لالہ و گل سے کلام پیدا کر
اُٹھا نہ شیشہ گرانِ فرنگ کے احساں
سفالِ ہند سے مینا و جام پیدا کر
میں شاخِ تاک ہوں میری غزل ہے میرا ثمر
مرے ثمر سے مئی لالہ فام پیدا کر
میرا طریق امیری نہیں فقیری ہے!
خودی نا بیچ غریبی میں نام پیدا کر

جاوید اقبال کی شکل میں لوگوں کو اقبال نظرآتے تھے۔ مگر 3 اکتوبر 2015ء کو عکسِ اقبال ہم سے رخصت ہوگیا۔ پاکستان کی تاریخ میں آپ کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ آپ کا ہر چاہنے والا دعا گو ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کو غریقِ رحمت فرمائے، آمین!

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر،   مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف  کے ساتھ  [email protected]  پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔