سلمان تاثیر قتل کیس ؛ ممتاز قادری کے وکیل کو کل تک دلائل مکمل کرنے کا حکم

ویب ڈیسک  پير 5 اکتوبر 2015
سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے ممتاز قادری کی سزا کے خلاف اپیل کی سماعت کی سماعت کی، فوٹو: فائل

سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے ممتاز قادری کی سزا کے خلاف اپیل کی سماعت کی سماعت کی، فوٹو: فائل

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے ممتاز قادری کی سزا کے خلاف اپیل پر درخواست گزار کے وکیل کو کل تک دلائل مکمل کرنے کا حکم دے دیا۔

جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے ممتاز قادری کی سزا کے خلاف اپیل کی  سماعت کی، سماعت کے آغاز پر جسٹس آصف سعید کھوسہ نے مدعی کے وکیل جسٹس (ر)نذیر اختر سے مقدمے کے ملزمان کی تعداد اور مقدمے کے مدعی سے متعلق استفسار کیا، جس پر ممتاز قادری کے وکیل نے بتایا کہ سلمان تاثیر کے قتل کی ایف آئی آر ان کے بیٹے شہریار تاثیر نے اسلام آباد کے تھانہ کوہسار میں درج کرائی اور اس میں صرف ایک ملزم ممتاز قادری کے خلاف چالان پیش کیا گیا۔

جسٹس آصف سعید کھوسہ نے استفسار کیا کہ کیا گواہان میں واقعہ کا کوئی عینی شاہد بھی تھا ، جس پر نذیر اختر نے کہا کہ مقدمے میں کل 40گواہان کے نام دیئے گئے لیکن صرف14نے بیان دیا جب کہ اے ایس آئی ندیم آصف اور انسپکٹر عامر خان چشم دید گواہ ہیں۔

سماعت کے دوران نذیر اختر ایڈووکیٹ نے کہا کہ ملزم ممتاز قادری کی مقتول سے کوئی ذاتی دشمنی نہ تھی، ہمارا مؤقف ہے کہ ملزم کا یہ اقدام اشتعال کی بناء پر وقوع پذیر ہوا۔ ٹرائل کورٹ نے ملزم کو دفعہ 302 اور انسداد دہشت گردی ایکٹ کی شق 7 کے تحت 2 مرتبہ سزائے موت، اور 2 لاکھ جرمانے کی سزا سنائی، ان کے موکل نے ٹرائل کورٹ کے فیصلے کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپیل کی جس پر اس کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ 7 کے تحت سنائی گئی سزا ختم کردی لیکن 302 کے تحت سزائے موت کو برقرار رکھا۔

جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ ممتاز قادری کا دفعہ 265 کا تحت دیا گیا بیان اہم ہے، جس میں اس نے کہا ہے کہ اس نے علمائے کرام کی محفل میں بیٹھنے کے بعد فیصلہ کرلیا غازی ہوں گا یا شہید۔ عدالت عظمیٰ نے ممتاز قادری کے وکیل میاں نذیر اختر کو کل تک دلائل مکمل کرنے کی ہدایت کی تو میاں نذیر اختر نے کہا کہ انہیں عدالت کی مشکلات کا احساس ہے مگر فیصلہ بہت بڑا ہے، اس لئے دلائل کے لئے ایک ہفتہ دیا جائے۔

جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ ہمیں کوئی مشکل نہیں، بس آپ کو تفصیلی سن کر فیصلہ کرنا چاہتے ہیں۔ اخباری خبروں کے مطابق سلمان تاثیر نے توہین رسالت کے قانون کو غلط کہا تھا، سوال یہ ہے کہ قتل کرنے کی وجہ قانون کے زمرے میں آتی ہے یا نہیں ، کیس کی مزید سماعت کل ہوگی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔