بیان ’ایان‘ اور ’دو طالبعلموں‘ کا

رضا ہاشمی  جمعـء 9 اکتوبر 2015
لفظ مبینہ کا استعمال اور اسکا مطلب کیا ہوا؟ مگر کیا کریں کہ ایسے سوال کوئی پوچھ بھی بیٹھے تو اسکی وہ درگت بنتی ہے کہ اسکی آنکھوں کے آگے بھی دھند چھا جائے.

لفظ مبینہ کا استعمال اور اسکا مطلب کیا ہوا؟ مگر کیا کریں کہ ایسے سوال کوئی پوچھ بھی بیٹھے تو اسکی وہ درگت بنتی ہے کہ اسکی آنکھوں کے آگے بھی دھند چھا جائے.

خبر کے مطابق جامعہ کراچی نے ان دو طالبعلموں کو یونیورسٹی سے خارج کر دیا ہے جنہوں نے کچھ دنوں قبل ہم سب کی جانی پہچانی ماڈل ایان علی کو اپنے شعبہ میں ایک اسٹوڈنٹ پراجیکٹ کا افتتاح کرنے اور لیکچر دینے کے لئے دعوت دی تھی۔ ان طلبا پر یونیورسٹی کے احاطے میں داخلے پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے ساتھ ہی ساتھ اس پر یونیورسٹی کے کسی بھی شعبہ میں داخلہ پر بھی پابندی لگ چکی ہے۔

دیکھئے جناب کہ اسے یہ سب کرتے ہوئے احساس ہی نہ تھا کہ وہ ایک ایسے معاشرے میں رہتا ہے جو کہ اندھا دھند ہے؟ بھلا ہو ہمارے میڈیا اور پھر سوشل میڈیا کا کہ اس نے ہمارے پلو سے بندھوا دیا کہ ایان علی نہ صرف ایک سپر ماڈل، ڈالر اسمگلر ہے اور ہر لحاظ سے باقاعدہ ڈالر اسمگلر ہے اور چونکہ وہ ڈالر ایک ایسی شخصیت کے ہیں کہ جو سب پر بھاری ہے تو بھلا ہم کوئی دوسری بات کیوں سنیں؟ ہم یہ کیوں سوچیں کہ بھائی ملزم، تحقیقات، فرد جرم، اقرار یا اس سے انکار، اسکے بعد جرح اور پھر مجرم کے درمیان جو اتنی منازل ہیں انہیں طے کئے بغیر کوئی مجرم کیسے ہوا؟

لفظ مبینہ کا استعمال اور اسکا مطلب کیا ہوا؟ مگر کیا کریں کہ ایسے سوال کوئی پوچھ بھی بیٹھے تو اسکی وہ درگت بنتی ہے کہ اسکی آنکھوں کے آگے بھی دھند چھا جائے۔ پھر بھی اگر کریدنے کی لت ہے تو سوال یہ بھی ہے کہ سب کو ایان علی کے غیر متعلقہ اور بلاوجہ سیلفی پارٹی پر اعتراض ہے تو جناب ہمارے ہاں کئی حسین و جمیل اور حافظ  و نافذ، اصحابِ پہنچ کہیں بھی کسی بھی ادارے یا جامعہ میں اپنی مرضی کے عین مطابق اکثر غیر متعلقہ لیکچر دے لیتے ہیں۔ نہ صرف روح پرو ر لیکچر دیتے ہیں بلکہ ساتھ ہی ساتھ اپنا حلقہِ دھاک بھی بڑھاتے جاتے ہیں۔ ان کے لیکچرز پر کبھی کیوں اعتراض نہیں کیا گیا؟

موخرالذکر اصحابِ دھاک پر کوئی اعتراض نہیں مگر جب بیچارے اریب خان کی حالت زار پر نظر جاتی ہے تو منطق کے سانچے میں بات نہیں بیٹھتی۔ چلیے یہ بھی چھوڑئیے، کہ چھوڑنے میں ہی عافیت ہے۔ ثابت تو پہلے ہی ہوچکا کہ غلطی اریب کی ہی ہے۔ بھئی میاں تم بھی عجیب شخص ہو! تم اپنے شعبہ کی انتظامیہ کو درخواست دیتے کہ وزیراعظم کو بلا لیا جائے؟ ایک طویل ترین انتظار کے بعد تمہیں بتا دیا جاتا کہ یہ ناممکن ہے۔ تمہیں ڈالر کو جاننے کا اتنا ہی شوق تھا تو وزیر خزانہ کو بلاتے کہ وہ تمہیں ڈالر اوپر اور نیچے لے جانے کا گُر سمجھاتے۔ وہ بھی ملکی معیشت کو درست راہ پر ڈالنے میں مصروف تھے تو بھئی اپوزیشن لیڈر کو ہی بلا لیتے کہ تمہارے ساتھ یہ نہ ہوتا جو ایان علی کو بلانے کی وجہ سے ہوا؟ بلکہ یونیورسٹی انتظامیہ کے الف تا ے، ارکان تمھارے ساتھ سیلفیاں لیتے، کیا کہا؟ ان سب پر بھی بدعنوانی کے کیس ہیں؟ منی لانڈرنگ کا بھی؟ مگر ثابت تو کچھ نہیں ہوا ناں؟ تو ایان علی پر کونسا کچھ ثابت ہوا؟ نہ کر بھائی، بس پھر تجھے کوئی بچا سکتا ہے تو بس ایک ہی کلمہ اور وہ ہے شکریہ۔۔۔۔۔۔ باقی سب سمجھدار ہیں۔

کیا آپ اِس فیصلے کی حمایت کرتے ہیں؟

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر،  مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف  کے ساتھ  [email protected]  پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔