- پاکستان کی مکئی کی برآمدات میں غیر معمولی اضافہ
- ایلیٹ فورس کا ہیڈ کانسٹیبل گرفتار، پونے دو کلو چرس برآمد
- لیجنڈز کرکٹ لیگ فکسنگ اسکینڈل کی زد میں آگئی
- انجرڈ رضوان قومی ٹیم کے پریکٹس سیشن میں شامل نہ ہوسکے
- آئی پی ایل، چھوٹی باؤنڈریز کے سبب نئے ریکارڈز کا انبار لگ گیا
- اسٹاک ایکسچینج؛ ملکی تاریخ میں پہلی بار 72 ہزار پوائنٹس کی سطح عبور
- شاداب کو ٹیم کے اسٹرائیک ریٹ کی فکر ستانے لگی
- لکی مروت؛ شادی کی تقریب میں فائرنگ سے 6 افراد جاں بحق
- اٹلی: آدھی رات کو آئسکریم کھانے پر پابندی کا بِل پیش
- ملک بھر میں مکمل پنک مون کا نظارہ
- چیمپئیز ٹرافی 2025؛ بھارتی میڈیا پاکستان مخالف مخالف مہم چلانے میں سرگرم
- عبداللہ غازی مزار کے پاس تیز رفتار کار فٹ پاتھ پر سوئے افراد پر چڑھ دوڑی
- ایپل کا آن لائن ایونٹ کے انعقاد کا اعلان
- ویسٹ انڈیز ویمن ٹیم کا پاکستان کو ون ڈے سیریز میں وائٹ واش
- کراچی میں ایرانی خاتون اول کی کتاب کی رونمائی، تقریب میں آصفہ بھٹو کی بھی شرکت
- پختونخوا سے پنجاب میں داخل ہونے والے دو دہشت گرد سی ٹی ڈی سے مقابلے میں ہلاک
- پاکستان میں مذہبی سیاحت کے وسیع امکانات موجود ہیں، آصف زرداری
- دنیا کی کوئی بھی طاقت پاک ایران تاریخی تعلقات کو متاثر نہیں کرسکتی، ایرانی صدر
- خیبرپختونخوا میں بلدیاتی نمائندوں کا اختیارات نہ ملنے پراحتجاج کا اعلان
- پشین؛ سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں3 دہشت گرد ہلاک، ایک زخمی حالت میں گرفتار
شیوسینا کے ملک کی کچھ باتیں
یہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کا مرکزی شہر ممبئی ہے۔ ہندوستان کی درخواست پر پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین شہریار خان اور ایگزیکٹیو کمیٹی کے رکن نجم سیٹھی بی سی سی آئی کے دفتر پہنچتے ہیں تو ہندو انتہا پسند تنظیم شیوسینا کے بلوائی حملہ کر دیتے ہیں۔ اس سارے واقعے کی ویڈیو موجود ہے۔ بی سی سی آئی کے دفتر میں جس طرح ہندو بلوائی داخل ہورہے ہیں، ایسے تو کوئی کسی عام آدمی کے گھر میں بھی داخل نہیں ہوسکتا۔
سوال تو یہ ہے کہ آخر بھارتی پولیس یا سیکیورٹی اداروں نے ان بلوائیوں کو روکا کیوں نہیں؟ کیا یہ حملہ ہندوستانی سرکار کی مرضی سے کیا گیا تھا؟ اس سے پہلے شیوسینا کے بلوائی پاکستان کے سابق وزیر خارجہ خورشید محمود قصوری کی کتاب کی تقریبِ رونمائی کو بھی تہس نہس کرچکے ہیں، صرف یہی نہیں بلکہ پاکستانی گلوکار غلام علی کے کنسرٹ کی منسوخی بھی اِسی شیو سینا کی وجہ سے ممکن ہوئی۔ پھر صرف گائے کا گوشت کھانے کے شبہ میں مسلمان شہید کیے جارہے ہوں اور ممبئی شہر کی پولیس کی جانب سے بے گناہ مسلم نوجوانوں کو پاکستانی ایجنٹ قرار دے کر قتل کرنے کا سلسلہ جاری ہو۔ اسطرح کے بے شمار واقعات دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے کریڈٹ پر ہیں۔ ایسے حالات میں آخر وہ کونسی مجبوری تھی کہ شہریار خان پاکستان اور پوری قوم کو رسوا کرنے ہندوستان پہنچ گئے۔
Extremist Indians are terrorists! #PakVictimOfIndianTerrorism pic.twitter.com/lXIdSnb5Ye
— salar (@salsalarman) October 20, 2015
پاکستانی کرکٹ بورڈ کے چیئرمین کو آخر کس چیز نے ہندوستان جانے پر مجبور کردیا؟ اگر ہندوستان سے کرکٹ کھیلنے کے لیے مذاکرات کرنا اتنا ہی ضروری تھا تو یہ مذاکرات یا بات چیت کسی نیوٹرل مقام پر بھی تو ہوسکتے تھے۔ غور کیجئے گا پاکستان نے کرکٹ ٹیم کیوں بنائی ہے؟ ایک تو بنیادی مقصد پاکستان میں کھیل کا فروغ ہے اور دوسرا سب سے بڑا بنیادی مقصد یہ ہے کہ جب پاکستانی ٹیم میچ جیتے گی تو دنیا میں پاکستان کا نام روشن ہوگا، مگر یہاں پر الٹ ہو رہا ہے، ایک ملک مسلسل کہہ رہا ہے ہم نے آپکے ساتھ کرکٹ نہیں کھیلنی اور دوسری طرف ہمارا پاکستانی کرکٹ بورڈ ہندوستان کے قدموں میں گرا ہوا ہے۔ آخر ہندوستان سے توہین آمیز شرائط پر کرکٹ کھیل کر پاکستان کا وہ کونسا فائدہ ہوجائے گا جو اب نہیں ہورہا؟ ایسے حالات میں پاکستان کرکٹ بورڈ کے سابق چیئرمین اعجاز بٹ کا بیان بہت غور طلب ہے کہ اگر ہندوستان پاکستان سے کرکٹ کھیلنا نہیں چاہتا تو، پاکستان کو بھی کہہ دینا چاہیئے کہ جہنم میں جاؤ ہم نہیں کھیلتے۔
No Dar, no Akram/Akhter, no PCB, no tolerance in #Mumbai, the home of Bollywood which otherwise tells the world how great #India is #Irony
— Jibran Nasir (@MJibranNasir) October 19, 2015
اگر مجھ سے پوچھا جائے تو اعجاز بٹ کی بات بالکل درست ہے کیونکہ کھیلوں کے معاملات کا تعلق ملکی معیشت سے نہیں ہوتا کہ فلاں ملک سے میچ نہ ہوا تو ملک کی معیشت رک جائے گی۔ کھیل کا تعلق عزت سے ہوتا ہے، یہ بالکل واضح ہوچکا ہے کہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل بھی اس وقت ہندوستان کی مٹھی میں ہے، پاکستانی امپائر علیم ڈار کو بھی شیو سینا کی دھمکیوں کی وجہ سے بھارت افریقا سیریز سے باہر کیا جاچکا ہے۔ ایسے حالات میں پاکستانی کرکٹ بورڈ کو یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ انہوں نے پاکستان کو مزید رسوا کروانا ہے یا ہندوستان کو مناسب جواب دینا ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کو چاہیئے کہ واضح طور پر اعلان کردے کہ ہندوستان کی غیر جمہوری پالیسیوں کی وجہ سے اب پاکستانی کرکٹ ٹیم ہندوستان کے ساتھ کوئی میچ نہیں کھیلے گی۔
#ShivSena you just have saddened the nation. You do not represent nation neither the feelings of masses.. #AleemDar withdrawal unfortunate..
— Bhavin J. M. Dedhia (@BhavinJMD) October 20, 2015
ہوسکتا ہے اس بات پر کچھ لوگ کہیں کہ اسطرح تو پاکستانی کرکٹ بورڈ کو معاشی نقصان ہوگا تو جناب جو کچھ ہندوستان ہمارے ساتھ کررہا ہے اور خدشہ ہے کہ مستقبل میں اِس سے بھی بڑھ کر تضحیک آمیر رویہ اپنائے گا، اُس کا کیا کیا جائے؟ اگر ہمیں جانتے بوجھتے معاشی طور پر نقصان پہنچایا جارہا ہے تو پھر ہمیں انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے سابق سربراہ احسان مانی کے مشورے پر عمل کرنا چاہیے۔ احسان مانی کا کہنا تھا کہ اگر بھارت دسمبر میں طے شدہ سیریز کھیلنے سے انکار کردے تو پاکستان کو چاہیے کہ آئی سی سی کو خط لکھے اور واضح طور پر کہے کہ وہ آئی سی سی کے کسی بھی ایونٹ کے راونڈ میچ میں بھارت کے خلاف احتجاجاً کوئی میچ نہیں کھیلے گا۔ مانی کا مزید کہنا تھا کہ پاک بھارت میچ سب سے زیادہ منافع دیتا ہے اور اگر یہ میچ نہیں ہوا تو آئی سی سی کو اپنا کردار ادا کرنے کے لیے مجبور کرے گا۔
لہذا اب یہ فیصلہ پاکستانی کرکٹ بورڈ کو کرنا ہے کہ وہ اِسی طرح سیریز کی اُمید لگائے رکھے گا یا پھر اپنی عزت نفس کو بحال کرنے کی کوشش کرتے ہوئے بھارت کو منہ توڑ جواب دے گا کہ آج سے اُس وقت تک پاکستان بھارت کے خلاف کوئی سیریز نہیں کھیلے گا جب تک بھارت خود ہم سے کھیلنے کی خواہش کا اظہار نہ کرے۔
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔