وفاقی حکومت نے قبائلی علاقوں کو خیبرپختونخوا میں ضم کرنے پرغورشروع کردیا

شاہد حمید  پير 26 اکتوبر 2015
پہلے خیبر، مہمند ایجنسیوں، ایف آرز، پھر باجوڑ، کرم، اورکزئی ایجنسیوں، آخر میں شمالی اور جنوبی وزیرستان کوضم کیا جائیگا۔ فوٹو:فائل

پہلے خیبر، مہمند ایجنسیوں، ایف آرز، پھر باجوڑ، کرم، اورکزئی ایجنسیوں، آخر میں شمالی اور جنوبی وزیرستان کوضم کیا جائیگا۔ فوٹو:فائل

پشاور: وفاقی حکومت نے مرکز کے زیرانتظام قبائلی علاقوں (فاٹا) کو پاٹا طرز پر خیبر پختونخوا میں ضم کرنے کے ممکنہ اقدام کے پیش نظر انضمام مرحلہ وار کرنے کے فارمولے پر غور شروع کر دیا جس کے تحت7 قبائلی ایجنسیوں کو3 مراحل میں پختونخوا کا حصہ بنایا جائیگا جبکہ ایف آر علاقوں کو متعلقہ اضلاع میں پہلے مرحلہ میں ضم کیا جائیگا۔

قبائلی علاقوں کو پختونخوا میں ضم کرنے کے سلسلے میں پارلیمنٹ میں بائیسواں آئینی ترمیمی بل بھی جمع کرایا جا چکا ہے جبکہ اعلیٰ سطح پر بھی اس بات کا جائزہ لیاجارہا ہے اور فاٹا کو الگ صوبہ بنانے یا دیگر آپشنزکی طرف جانے کی بجائے غالب امکان یہی ہے کہ اسے پختونخوا میں ضم کیا جائیگا تاہم قبائلی علاقوں کو بندوبستی حیثیت نہیں ملے گی اور یہ صوبہ کے زیرانتظام قبائلی علاقہ (پاٹا) کے طور پرگورنراور صدر پاکستان کے ہی کنٹرول میں رہے گاجہاں قوانین کا نفاذ بھی صدر پاکستان کی منظوری سے ہوگا۔

پہلے مرحلے میں آئندہ سال کے اوائل میں خیبر اور مہمند ایجنسیوں کو ضم کیا جائے جبکہ چھ ایف آر علاقے جن میں ایف آرپشاور، لکی مروت، بنوں، ڈی آئی خان، کوہاٹ اور ٹانک شامل ہیں انھیں بھی متعلقہ اضلاع میں ضم کیا جائیگا۔ آئندہ سال کے اواخر میں مزید3 قبائلی ایجنسیاں باجوڑ، کرم اور اورکزئی ایجنسی کو ضم کیا جائیگا جبکہ آخری مرحلے میں شمالی اور جنوبی وزیرستان کا انضمام ہو گا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ سارا عمل 2018 ء تک مکمل ہوگا، امکان ہے22واں آئینی ترمیمی بل پیش ہونے پر سلیکشن کمیٹی کے حوالے کیا جائیگا اور سلیکٹ کمیٹی میں تمام امور طے کرنے کے بعد قومی اسمبلی سے منظوری لی جائیگی جس کے بعد سینیٹ سے منظوری کے بعد اسے صدر پاکستان کے پاس منظوری کیلیے ارسال کیا جائیگا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔