واٹر بورڈ تا حال مضر صحت پانی فراہم کر رہا ہے، ای ڈی او ہیلتھ

نصرت جاوید / اسٹاف رپورٹر  بدھ 24 اکتوبر 2012
18ٹائونز سے پانی کے نمونے حاصل کیے جس میںکلورین کی مقدارنہیں تھی، بعض میںکلورین کی مقدار0.5 سے بھی کم تھی، شہری پانی ابال کر استعمال کریں، ڈاکٹر امداد اﷲ صدیقی  فوٹو : فائل

18ٹائونز سے پانی کے نمونے حاصل کیے جس میںکلورین کی مقدارنہیں تھی، بعض میںکلورین کی مقدار0.5 سے بھی کم تھی، شہری پانی ابال کر استعمال کریں، ڈاکٹر امداد اﷲ صدیقی فوٹو : فائل

کراچی: کراچی واٹراینڈ سیوریج بورڈ کراچی کے شہریوں کو کلورین ملا پانی فراہم کرنے کے دعوے غلط ہیں۔

واٹربورڈ کراچی کے شہریوں کو مضرصحت پانی فراہم کررہا ہے جو کہ کراچی کے شہریوں کے لیے خطرناک ہے، اگر یہی صورتحال برقرار رہی تو کراچی بدترین وبائی اور جان لیوا امراض کی لپیٹ میں آجائے گا اوراس کی تمام تر ذمے داری واٹربورڈ پر عائد ہوگی، یہ بات ای ڈی او ہیلتھ کراچی ڈاکٹر امداد اﷲ صدیقی نے ایکسپریس کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہی، امداد صدیقی نے دوران انٹرویو یہ حیرت انگیز اور دلچسپ انکشاف بھی کیا ہے کہ واٹربورڈ کی انتظامیہ کی طرف سے ان سے منسوب کردہ بیان جس میں یہ کہا گیا ہے کہ ’’واٹربورڈ کراچی کے شہریوں کو کلورین ملا پانی فراہم کررہا ہے‘‘ غلط ہے اور اس حوالے سے انھوں نے ایسی کوئی بات نہیں، اس بارے میں واٹربورڈ نے ان سے منسوب کرکے جھوٹا بیان جاری کیا جو کہ انتہائی قابل شرم بات ہے۔

واٹربورڈ کے منیجنگ ڈائریکٹر کو ایسا نہیں کرنا چاہیے تھا، انھوں نے بتایا کہ گزشتہ ہفتہ وزیر صحت ڈاکٹرصغیراحمدکی ہدایت پر ای ڈی اوہیلتھ کراچی کی سربراہی میں قائم کی جانے والی کمیٹی نے کراچی کے18 ٹاؤنز سے پانی کے نمونے مشترکہ طورپر حاصل کیے تھے جس میں کلورین کی مقدارنہیں تھی تاہم بعض ٹاؤنزمیںکلورین کی مقدار0.5سے بھی کم پائی گئی تھی، محکمہ صحت نے عالمی معیار کے تمام تر اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے کراچی کے شہریوں کو فراہم کیے جانے والے پانی کا سائنسی تجزیہ کیا تھا۔

جس میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ کراچی کے شہریوں کو کلورین کے بغیر پانی فراہم کیا جارہا ہے جو کہ انسانی صحت کیلیے نقصان دہ ہے اور اگر یہ صورتحال برقرار رہی تو کراچی وبائی اور جان لیوا بیماریوں کی لپیٹ میں آجائے گا، اس کے علاوہ شہر میں پھیلنے والی نیگلیریا کی وجہ بھی واٹربورڈ کا فراہم کردہ پانی ہے، انھوں نے کہاکہ واٹربورڈ اورای ڈی او ہیلتھ کی تشکیل کردہ کمیٹی کے ماہرین نے یہ طے کیاتھا مشترکہ طورپرپانی کے نمونے حاصل کیے جائیں گے اور پانی کے ان نمونوںکے کیمیائی تجزیے سٹی گورنمنٹ کی لیبارٹری سے کرائے جائیںگے اوراخبارات کو جاری کی جانے والی خبربھی مشترکہ طورپر جاری کی جائیگی۔

لیکن واٹر بورڈکے حکام نے گذشتہ دنوں اپنی جاری کی جانے والی خبرنہ تو ای ڈی او ہیلتھ کو دکھائی اور نہ ہی سیکریٹری صحت سے رجوع کیاگیا،بلکہ واٹربورڈ حکام نے جاری کی جانے والی خبر میں اپنی مرضی سے میراموقف شائع کرادیاجوبددیانتی اور سراسر جھوٹ تھا، میں اس پراحتجاج بھی کرتا ہوں اورشائع کی جانے والی خبر پر قانونی کارروائی کا بھی حق محفوظ رکھتا ہوں، ای ڈی او ہیلتھ ڈاکٹر امداداﷲ صدیقی نے واضح کیا کہ واٹر بورڈ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میںمیں نے اپناکوئی موقف نہیںدیا،وہ خبر واٹربورڈ حکام نے خود جاری کی ہے جس میں مجھ سے معلوم کیے بغیرمیراموقف شامل کیاجوسراسر غلط ہے.

دریں اثنا ای ڈی او ہیلتھ ڈاکٹر امداد اللہ صدیقی نے بتایا کہ پینے کے آلودہ پانی میں مختلف اقسام کے جراثیم کی نشوونما ہوتی ہے عوام کو بھی چاہیے کہ وہ اپنے گھروںکے پانی ٹینک صاف رکھاکریں اورپانی ابال کر استعمال کریں، انھوں نے کہاکہ کلورین شامل نہ ہونے والے پانی میں ایکولائی سمیت دیگر بیکٹریاکی گروتھ ہوجاتی ہے جس کے استعمال سے ہیضہ ، ڈائریا سمیت پیٹ دیگرامراض بھی لاحق ہوسکتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔