شوگر کے مریضوں کیلیے نیم خود کار انسولین پمپ متعارف کرا دیا گیا

طفیل احمد  منگل 3 نومبر 2015
پمپ چھوٹی ڈیوائس کی طرزپرپیٹ کے نیچے لگایاجائیگا،سائزچھوٹے موبائل فون جتنی ہے،ڈیوائس پمپ کے کینولاکوپیٹ میں لگایا جائے گا 
فوٹو: رائٹرز

پمپ چھوٹی ڈیوائس کی طرزپرپیٹ کے نیچے لگایاجائیگا،سائزچھوٹے موبائل فون جتنی ہے،ڈیوائس پمپ کے کینولاکوپیٹ میں لگایا جائے گا فوٹو: رائٹرز

 کراچی: پاکستان میں پہلی بار شوگر کے مریضوں کوجسم میں انسولین کی کمی اورخون میں شوگرکی مقدار چیک کرنے والا سیمی آٹومیٹک پمپ (نیم خودکارپمپ) متعارف کرادیاگیا۔

نیم خودکار پمپ 24 گھنٹے خون میں شوگرکی مقدارکو چیک کرکے ضرروت کے مطابق جسم میں انسولین منتقل کرے گا، پمپ چھوٹی ڈیوائس کی طرز پر بنایاگیا ہے جو متاثرہ افرادکے پیٹ کے نیچے لگائی جائے گی جس کا سائز چھوٹے موبائل فون جتنا ہوگا ڈیوائس پمپ کے کینولاکو پیٹ میں لگایا جائے گا یہ بات ماہر ذیابیطس اور سرسید کالج کے پروفیسر زمان شیخ نے بتائی انھوں نے کہاکہ 14 نومبرکو ذیابیطس کے عالمی دن کے موقع پر خودکار پمپ متعارف کرایا جائے گا۔

خودکار پمپ امریکا سمیت کئی ممالک میں استعمال کیا جارہا ہے جو بین الاقوامی ادارے ایف ڈی اے سے منظور شدہ ہے انھوں نے کہا کہ نیم خودکار پمپ کی کینولا (سوئی) پیٹ کے نچلے حصے میں لگائی جاتی ہے اور چند ہفتوں بعد کینولا تبدیل کیا جاتا ہے، انسولین ختم ہونے کی صورت میں پمپ میں مزید انسولین ڈالی جاسکتی ہے ۔

نیم خودکار انسولین پمپ کے متعارف ہونے سے ذیابیطس کے مریضوںکو علاج میں آسانی ہوگی، مریض 24 گھنٹے اپنی شوگر اورانسولین خود مانیٹرکرسکیںِ گے، انھوں نے کہا کہ پاکستان میں ذیابیطس ہولناک صورت اختیارکررہا ہے،، کم عمر بچوں میں موٹاپا خطرناک قرار دیتے ہوئے انھوں نے والدین سے کہاکہ وہ بچوں کو فاسٹ فوڈ، سافٹ ڈرنکس سے پرہیزکرائیں اور ایسے افراد جنھیں شوگر کا موروثی مرض ہو وہ اپنے بچوںکو بہت زیادہ احتیاط کرائیں۔

موٹاپے کے شکار بچوںکو ورزش اور چہل قدمی کرائی جائے اور انھیں گھرکے پکے کھانے کھلائے جائیں، فاسٹ فوڈ بچوں کو مزید موٹاپے کا شکار کردیتے ، بچوں کو مرغن اور تلی ہوئی اشیا کھلانے سے بچے کم عمری میں موٹاپے اور ذیابیطس کا شکار ہورہے ہیں ، ذیابیطس کا مرض بنیائی،گردے اور امراض قلب کے امراض کا  بھی باعث بنتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔